بات کچھ اِدھر اُدھر کی امن کا انعام مبارک ہو

اسِ لیے ملالہ تم نے جو امن کی شمع جلائی ہے بجھنے نہ دینا اوراپنے لوگوں کو بھول نہ جانا کہ یہاں اب بھی بھیک مانگتی ہیں۔

کہنے والے کہتے ہیں کہ جس کو یہ نوبل انعام ملتا ہے وہ امن سے کوسو دور ہوتا ہے۔ مگر یہ ملالہ کا معاملہ ہے اور یہاں دل ایسا ماننے کو تیار نہیں ۔۔۔۔ اِس لیے ملالہ، تجھے امن کا انعام مبارک ہو۔ فوٹو: فائل

امریکی تھنک ٹینک انٹیل سینٹر نے پاکستان کے بارے ایسے وقت میں رپورٹ جاری کی ہے جب پاکستان کی ملالہ یوسفزئی کو امن کا سب سے بڑا انعام مل رہا تھا۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا آٹھواں خطرناک ترین ملک ہے۔دنیا کے سب سے خطرناک ترین ممالک میں عراق سب سے آگے ہے جب کہ نائجیریا دوسرے، صومالیہ تیسرے اور افغانستان چوتھے ، یمن پانچویں، شام چھٹے، لیبیا ساتویں ، مصر نویں اور کینیا دسویں نمبر پر ہے۔

یہ سب مسلمان ممالک ہیں،کوئی بھی ان میں غیر مسلم ملک نہیں،یہ سب ممالک امریکی یا اس کے اتحادیوں کی ریاستی دہشتگردی کا شکار ہیں،گوروں نے طالبان کا نشانہ بننے والی ملالہ کو تو امن ایوارڈ دے دیا جو ان کی وجہ سے صرف ایک سال دوہزار چودہ میں 20 کروڑ 30 لاکھ بچے مسلح تصادم میں متاثر ہوئے ہیں ان کو کون امن دے گا؟کیا ان کو متاثر کرنیوالوں کو امن ایوارڈ دو گے یا سزا ؟

یونیسف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سینٹرل ایفریکن رپبلک، عراق، جنوبی سوڈان، فلسطین، شام اور یوکرین میں ڈیڑھ کروڑ بچے پرتشدد کارروائیوں میں گھرے ہیں، اسرائیل کی جانب سے 50 روزہ کارروائیوں میں 538 بچے ہلاک، تین ہزار سے زائد زخمی، ڈیڑھ ہزار یتیم، جبکہ 54 ہزار بچے بے گھر ہوئے،شام میں ایک کروڑ 70 لاکھ بچوں کو نقل مکانی کرنا پڑی اور وہ پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں،عراق میں دو کروڑ 70 لاکھ بچے متاثر ہوئے،خواتین زیادتیوں کا نشانہ بنیں،لڑکیوں کو بیچا گیا،افغانستان، کانگو، پاکستان، صومالیہ، سوڈان اور یمن میں کئی عرصے سے جاری مسلح تصادم کے باعث کئی بچے متاثر ہوئے ہیں۔اے اقوام عالم،اے اہل مغرب!
تم ایک ملالہ کو روتے ہو؟
میں نے کئی ملالہ دیکھی ہیں
میں نے خون میں لت پت بچوں کی
جانے کتنی لاشیں دیکھی ہیں
میں نے اجڑی مانگیں دیکھی ہیں
میں نے سونی گودیں دیکھی ہیں

میں نے ظلم، جبر فرنگ سے سسکتی روحیں دیکھی ہیں
میں نے اپنی دھرتی پہ اپنوں کی بوسیدہ لاشیں دیکھی ہیں
میں نے آگ کی لہریں دیکھی ہیں
تم ایک ملالہ کو روتے ہو؟
میں نے کئی ملالہ دیکھی ہیں

ملالہ کے ساتھ ایک اور شخص جس کو یہ ایوارڈ ملا ہے وہ کیلاش ستیارتھی ہے ۔ بات کیلاش ستیارکی ہو یا ملالہ یوسفزئی کی، دونوں نے تو امن کا دیپ جلایا ہے،دونوں نے علم،امن اور محبت کی بات کی ہے،ملالہ!واقعی اس دنیا میں بندوق کتاب سے زیادہ عام ہے،لیکن جس کے نام کا آپ نے ایوارڈ حاصل کیا وہی تو اس کا موجد ہے،وہی تو ایک عنصر کو آگ بنانے کا موجد تھا۔وہی تو تباہی کا ذمہ دار ہے۔کیا انصاف ہے تیرے محسنوں کا کسی کو شہد کی گھٹی تو کسی کو زہر کا جام!

کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ جس کو یہ نوبل انعام ملتا ہے وہ درحقیقت امن سے کوسو دور ہوتا ہے کہ ماضی کا سبق تو یہی بتاتا ہے ۔۔۔ پھر چاہے بات ہو اسرائیل کے اُن چار سربراہان کی جو فلسطین پر لشکر آور تھے جس میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے یا پھر بات ہو امریکہ بہادر کے چار صدور کی جو اپنے اپنے دور حکومت میں کہیں نہ کہیں جنگ میں مصروف تھے ۔۔۔۔ دل تو ہمارا بھی کہتا ہے کہ اِس پورے کھیل میں کچھ نہ کچھ تو گربڑ ہے مگر ۔۔۔۔ مگر یہ کہ ملالہ ہماری ہے ۔۔۔۔ ہمیں اُس پر فخر ہے ۔۔۔ اور یہ دل ماننے کو تیار نہیں ہوتا کہ پسِ پردہ یہاں بھی خرابی ہے ۔

تو اسِ لیے ، ملالہ تم نے جو امن کی شمع جلائی ہے بجھنے نہ دینا،تیرے ملک کی شاہراہوں پر تیری ہم عمر بچیاں بھیک مانگتی ہیں،سرعام زیادتیوں کا نشانہ بنتی ہیں،ہزاروں،لاکھوں باپ کی شفقت،ماں کی گود سے محروم ہیں،تیرے سماج کے لوگ دہشتگروں سے بڑے بھیڑیے ہیں،ان خونخوار درندوں سے سب کو بچا لو تو وہی تیرا اصل انعام ہوگا۔ تجھ پر حملہ کرنے والے ٹوٹ چکے،بکھر چکے،تیرے سوات میں،تیرے فاٹا میں بارود کی بو نہیں امن کی خوشبو پھیل رہی ہے،تیرے ملک میں امن ہورہا ہے،تجھے امن کا انعام مبارک ہو۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story