پروفیسر حفیظ بطور کپتان پہلے بڑے امتحان میں تاحال ناکام
بھارت کیخلاف انتہائی غیرپیشہ ورانہ کارکردگی نے بلند و بانگ دعووں کی قلعی کھول دی
KARACHI:
پروفیسر کی عرفیت سے پہچانے جانے والے محمد حفیظ بحیثیت پاکستانی کپتان اپنے پہلے بڑے امتحان میں تاحال ناکام دکھائی دیے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی فیورٹ ٹیموں میں شامل گرین شرٹس اب قبل از وقت گھر واپسی کے خطرے سے دوچار ہوگئے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق بھارت کیخلاف انتہائی غیر پیشہ ورانہ کارکردگی نے بلند و بانگ دعووں کی قلعی کھول دی،کئی بنیادی غلطیوں نے محمد حفیظ کی قائدانہ صلاحیتوں کے بارے میں بھی بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے، کپتان کا کہنا ہے کہ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ اپنی بولنگ قوت کو دیکھ کر کیا حالانکہ یہ بات سب ہی اچھی طرح جانتے ہیں کہ بھارتی بیٹنگ لائن بڑے سے بڑا ہدف عبور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دوران بیٹنگ تین وکٹیں گرنے کے بعد انھوں نے خود پر پریشر طاری کرلیا اور انتہائی احتیاط سے کھیل رہے تھے، جب وہ 28گیندوں پر صرف 15رنز بناکر ویرت کوہلی کی گیند پر غیرضروری طورکٹ کھیلتے ہوئے بولڈ ہوئے تو 10واں اوور جاری تھا۔ حفیظ کا کہنا ہے کہ آفریدی کو تیسرے نمبر پر اس لیے بھیجا گیا کہ وہ کھل کر بیٹنگ کر کے بڑی اننگز سے اپنا اعتماد بحال کریں،حالانکہ آل رائونڈر اس وقت بیٹنگ کے ضمن میں اپنے کیریئر کے بُرے دنوں سے گزر رہے ہیں۔
لہذا یہ فیصلہ بالکل غلط تھا، اسی طرح جب لوئر آرڈر میں تیزی سے رنز بنانے کی ضرورت تھی تو بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی نہیں کی گئی اور گذشتہ میچ میں جارحانہ بیٹنگ کرنے والے عمرگل کی جگہ اوسط درجے کے پلیئر یاسرعرفات ہی کو بھیجا گیا۔ محمد حفیظ گذشتہ میچز میں پورے چار اوورز کراتے آئے تھے لیکن بھارت کے خلاف صرف ایک اوور بعد خود کو بولنگ سے دور کرلیا، جنوبی افریقہ کے خلاف عمدہ بولنگ کرنے والے رضا حسن کو تین اوورز کے بعد گیند ہی نہیں تھمائی۔
پروفیسر کی عرفیت سے پہچانے جانے والے محمد حفیظ بحیثیت پاکستانی کپتان اپنے پہلے بڑے امتحان میں تاحال ناکام دکھائی دیے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی فیورٹ ٹیموں میں شامل گرین شرٹس اب قبل از وقت گھر واپسی کے خطرے سے دوچار ہوگئے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق بھارت کیخلاف انتہائی غیر پیشہ ورانہ کارکردگی نے بلند و بانگ دعووں کی قلعی کھول دی،کئی بنیادی غلطیوں نے محمد حفیظ کی قائدانہ صلاحیتوں کے بارے میں بھی بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے، کپتان کا کہنا ہے کہ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ اپنی بولنگ قوت کو دیکھ کر کیا حالانکہ یہ بات سب ہی اچھی طرح جانتے ہیں کہ بھارتی بیٹنگ لائن بڑے سے بڑا ہدف عبور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دوران بیٹنگ تین وکٹیں گرنے کے بعد انھوں نے خود پر پریشر طاری کرلیا اور انتہائی احتیاط سے کھیل رہے تھے، جب وہ 28گیندوں پر صرف 15رنز بناکر ویرت کوہلی کی گیند پر غیرضروری طورکٹ کھیلتے ہوئے بولڈ ہوئے تو 10واں اوور جاری تھا۔ حفیظ کا کہنا ہے کہ آفریدی کو تیسرے نمبر پر اس لیے بھیجا گیا کہ وہ کھل کر بیٹنگ کر کے بڑی اننگز سے اپنا اعتماد بحال کریں،حالانکہ آل رائونڈر اس وقت بیٹنگ کے ضمن میں اپنے کیریئر کے بُرے دنوں سے گزر رہے ہیں۔
لہذا یہ فیصلہ بالکل غلط تھا، اسی طرح جب لوئر آرڈر میں تیزی سے رنز بنانے کی ضرورت تھی تو بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی نہیں کی گئی اور گذشتہ میچ میں جارحانہ بیٹنگ کرنے والے عمرگل کی جگہ اوسط درجے کے پلیئر یاسرعرفات ہی کو بھیجا گیا۔ محمد حفیظ گذشتہ میچز میں پورے چار اوورز کراتے آئے تھے لیکن بھارت کے خلاف صرف ایک اوور بعد خود کو بولنگ سے دور کرلیا، جنوبی افریقہ کے خلاف عمدہ بولنگ کرنے والے رضا حسن کو تین اوورز کے بعد گیند ہی نہیں تھمائی۔