نوبل پیس پرائز تقریب ملالہ اور راحت فتح علی خان چھا گئے
ایکسپریس میڈیا گروپ کی مہم ’’آؤ پڑھاؤ‘‘ کی بھرپور پذیرائی، ونس مَور، ونس مَور کی صدائیں
خیبرپختونخواہ کی سوات ویلی سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ ملالہ یوسفزئی نے تعلیم کے فروغ کے لئے جس جدوجہدکا آغازکیا ، آج اس کوپوری دنیا میں سراہا جا رہا ہے۔
تعلیم کے لئے ملالہ کی کاوش کوجس طرح سے پوری دنیا میں پذیرائی ملی اورانہیں ایوارڈز اور اعزازت سے نوازا گیا ہے اس کی کوئی دوسری مثال اس لئے نہیں ملتی کیونکہ ایک تووہ پہلی پاکستانی اوردوسرا سب سے کم عمربھی ہیں۔ ملالہ وہ واحد کم عمرلڑکی ہیں جنہوں نے تعلیم کی اہمیت کوسمجھا اور تعلیم بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے ایک ایسی مہم چلائی کہ مخالفین نے ان پرقاتلانہ حملہ تک کرڈالا۔
ان کی اس بے مثل خدمت کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں دنیا کے سب معتبراعزاز ' نوبل پیس پرائز ' سے نوازا گیا۔ اس سلسلہ میں 10 دسمبر 2014ء کوناروے کے شہراوسلوکے سٹی ہال میں ' نوبل پیس پرائز ' کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں پرناروے کے علاوہ پاکستانی اورہندوستانی کمیونٹی کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ یہ وہ تاریخی لمحات تھے جس کوپاکستانی قوم نے ناصرف ٹی وی چینلزکے ذریعے براہ راست دیکھا بلکہ پاکستان کی بیٹی کی اس منفرد کاوش پرہرایک شخص کا سرفخرسے بلند تھا۔ دنیا بھر میں بھی اس تقریب کودیکھا گیا اورمبارکباد کے ساتھ نیک تمناؤں کا پیغامات سوشل میڈیا کے ذریعے ملالہ کوبھجوائے گئے۔
11 دسمبر کو اوسلو میں '' نوبل پرائز '' کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کیلئے ایک گرینڈ میوزک کنسرٹ کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی کثیرتعداد موجود تھی۔ نارویجن اورپاکستانی کمیونٹی کے علاوہ دنیا بھر سے آئے لوگ اس میوزک کنسرٹ سے لطف اندوز ہونے کیلئے وہاں موجود تھے۔ رنگا رنگ روشنیوں سے سجے اس میوزک کنسرٹ کی میزبانی کے فرائض ہالی وڈ کی معروف اداکارہ کوئین لطیفہ کوسونپے گئے تھے جبکہ آسکرایوارڈ یافتہ اداکارہ فریدہ پنٹو سمیت دنیا بھرسے اہم شخصیات بھی اس پروگرام میں شریک تھیں۔
اس موقع پر ویسے توبھارت سے تعلق رکھنے والے معروف سُرود نواز استاد امجد علی خاں اور گلوکارہ راگیشوری نے بھی پرفارم کیا ، لیکن پنڈال میں موجود ہزاروں لوگوں کی نظریں صرف اورصرف پاکستانی گلوکار راحت فتح علیخاں کو دیکھنے اوران کی شاندار پرفارمنس پرجھومنے کیلئے بے تاب تھیں۔ جونہی راحت فتح علی خاں کوسٹیج پرمدعو کیا گیا توہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ راحت نے شانداراستقبال پرسب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی پرفارمنس کا آغاز حمد باری تعالیٰ سے کیا۔ جیسے جیسے راحت اوران کی ٹیم میںشامل سازندے اورکورس سنگر قوالی پیش کرتے گئے ، ہال میں موجود لوگ جھومنے لگے۔
یہ ایک خوبصورت اوریادگار لمحہ تھا کہ دیارغیر میں ایک طرف پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسفزئی نے 'نوبل پیس پرائز' حاصل کیا تودوسری جانب پاکستانی گلوکارراحت فتح علی کی قوالی پرہال میں ' اللہ ہواللہ ہو ' کی صدائیں بلند ہورہی تھیں۔ اس موقع پرجہاں راحت نے حسب روایت استاد نصرت فتح علی خاں مرحوم کی گائی مقبول قوالیاں پیش کیں، وہیں بالی وڈ فلموں کیلئے گائے اپنے گیت بھی سنائے جن پر انہیں خوب داد ملی۔ جبکہ 'ایکسپریس میڈیا گروپ' کی جانب سے چلائی جانے والی مہم ''آؤپڑھاؤ'' کیلئے تیارکیاگیا خصوصی نغمہ 'جوسیکھا ہے وہ سب کوسکھاؤ' پیش کیا تواس سے قبل انہوں نے شرکاء کو اس گیت کے مقصد سے متعارف کرایا۔ پاکستانی اورہندوستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے 'جوسیکھا ہے وہ سب کوسکھاؤ' کودوبارہ سننے کیلئے 'ونس مور' کی آوازیں بلند کیں۔
کنسرٹ میں موجود ہرکوئی یہ چاہتا تھا کہ راحت ان کی پسند کا گیت اور قوالی سنا ئیں، جوکہ وقت کی کمی کے باعث ممکن نہ تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنی یادگارپرفارمنس کے دوران بہت سے لوگوںکی فرمائش کوپورا کیا بلکہ ان کی پرفارمنس کے اختتام پرنوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے ان سے خصوصی ملاقات کی اوران کی فنی خدمات کوشاندارالفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
دوسری جانب بھارتی سرود نواز استاد امجد علی خاں، راگیشوری کے علاوہ ہالی وڈسٹارکوئین لطیفہ اورفریدہ پنٹونے بھی راحت سے ملاقات کی اوران شاندار پرفارمنس کوبہت سراہا۔ اوسلومیں منعقدہ گرینڈ میوزک کنسرٹ کی دھوم توپوری دنیا میں ہی تھی اوراس کودنیا بھرمیں سو سے زائد ممالک میں براہ راست بھی دکھایا گیا۔ جس کے ذریعے کروڑوں لوگوں نے پاکستانی گلوکارکی پرفارمنس کودیکھا اورسوشل میڈیا پراس گرینڈ ایونٹ کے انعقاد، تعلیم کے شعبے میں ملالہ کی کاوش اورراحت فتح علی خاں کی شاندار پرفارمنس کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار بھی کیا۔
راحت فتح علی خاں نے گرینڈمیوزک کنسرٹ میں یادگار پرفارمنس کے بعد 'ایکسپریس'سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر میں ہونے والے گرینڈ میوزک کنسرٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پرفارم کرچکا ہوں اوران میں سے بعض کنسرٹس توایسے بھی تھے جہاں پرشرکاء کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی لیکن جومزہ اورفخر مجھے 'نوبل پیس پرائز' کی تقریب میں پرفارم کرنے کا محسوس ہواہے اس کو تمام عمر نہیں بھلا سکوں گا۔ فنون لطیفہ کے شعبے میں سب سے معتبر ایوارڈ '' آسکر'' کومانا جاتا ہے لیکن 'نوبل پیس پرائز' جس کے بارے میں ہم نے صرف سن رکھا تھا لیکن اس کی اہمیت کے بارے میں زیادہ تر لوگ نہیں جانتے ہونگے۔
مگر ملالہ کی تعلیم کیلئے جہدوجہد نے آج پوری قوم کودنیا کے ان ممالک کی فہرست میں لاکھڑا کیا ہے جن کے سپوتوں نے ایسا کارنامے انجام دیئے ہیں جن پرانہیں ہمیشہ فخر رہے گا۔ پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسفزئی نے تعلیم کے فروغ کیلئے جوقدم بڑھایا تھا اس کوپوری دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا گیا اوراب وہ 'نوبل ایوارڈ' حاصل کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمرلڑکی ہیں مگر مجھ سمیت پوری قوم کو اس بات پرفخر ہے کہ ملالہ کا تعلق پاکستان سے ہے اوراس نے جس مشن پرکام شروع کیا ہے، اس پرپوری قوم ہی نہیں بلکہ دنیا بھرمیں بسنے والے لوگ ان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنی پرفارمنس سے قبل اوربعد میں، میری ملاقات ہالی وڈ سٹار کوئین لطیفہ سے ہوئی جہاں میرے فن کوسراہا ، وہیں انہوں نے ملالہ یوسفزئی کی شخصیت کو شاندارالفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ کوئین لطیفہ ، ملالہ کے بارے میں گفتگوکررہی تھیں لیکن ان کی باتیں سن کرمیں اندرہی اندرفخر محسوس کررہا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں راحت فتح علی خاں نے کہا کہ ' نوبل پرائز ' کی پروقارتقریب میں پرفارم کرنا تومیرے لئے اعزاز کی بات تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے 'ایکسپریس میڈیا گروپ' کا استاد کے مقام سے آگاہی کی مہم 'آؤ پڑھاؤ' کا پیغام بھی پوری دنیا تک پہنچانا تھا۔ اسی لئے میںنے میوزک کنسرٹ میں اس نغمے کو جب پیش کیا تومجھے بہت اچھا رسپانس ملا۔ ایک طرف تو شو کے دوران لوگوں کی کثیر تعداد نے مجھے داد دی اورشوکے اختتام پرجب میں اپنے چاہنے والوں سے ملا تو سب نے اس اہم مقصد کیلئے بنے گیت کوسراہا اوراس مہم کومزیدبڑھاوا دینے پر زور دیا۔
ویسے بھی سوشل ویب سائٹس یوٹیوب، فیس بک سمیت دیگر پر اس گیت کے ویڈیو کو دیکھنے والوں کی تعداد اب لاکھوں سے تجاوز کرچکی ہے۔ 'ایکسپریس میڈیا گروپ ' کا پیغام اب پاکستان کی سرحدیں عبورکرتا ہوا دنیا بھر تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے اس گیت کی شاعری پڑھی اوراس کے مقصد کو سمجھا تو میں نے یہ بات ٹھان لی تھی کہ اس گیت کی دھن ایسی بنانی ہے جس کوسننے والے جہاں انٹرٹین ہوں، وہیں وہ اس کی شاعری میں چھپے پیغام کو بھی سمجھیں ۔ یہ وہ پراجیکٹ ہے جس پر ' ایکسپریس میڈیا گروپ ' کے علاوہ کسی دوسرے چینل یا ادارے نے کبھی کوئی کام نہیں کیا۔
میں اس مہم کا حصہ بننے کے بعد متعدد بار یہ بات کہہ چکا ہوں کہ ہمارے ہاں تعلیم پرتوتھوڑی بہت توجہ دی جاتی ہے لیکن اُس ' استاد ' کو ہمیشہ نظر اندازکیا گیا ہے جس نے علم کی روشنی سے معاشرے کو روشن کرنا اوراپنے علم کو دوسروں تک پہنچانا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں تعلیم کا معیار بہتر ہونے کی بجائے مسلسل پستی کی جانب جا رہا ہے۔ میں توبس یہ بات جانتاہوں کہ ' ایکسپریس میڈیا گروپ ' نے زندگی کے مختلف شعبوں کی طرح اس مرتبہ ایک ایسے اہم شعبے کی بہتری کیلئے مہم چلائی ہے جس کے ذریعے ناصرف معاشرے میں سدھار آئے گا بلکہ ہماری نوجوان نسل مُلک کوترقی کی نئی راہ پر گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے لگے گی۔ ہمیں آج اس موقع پر اس بات کا عزم کرنا چاہئے کہ ہم سب اپنے اپنے شعبوں میں مل کر کام کریں گے اور پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کریں گے۔
تعلیم کے لئے ملالہ کی کاوش کوجس طرح سے پوری دنیا میں پذیرائی ملی اورانہیں ایوارڈز اور اعزازت سے نوازا گیا ہے اس کی کوئی دوسری مثال اس لئے نہیں ملتی کیونکہ ایک تووہ پہلی پاکستانی اوردوسرا سب سے کم عمربھی ہیں۔ ملالہ وہ واحد کم عمرلڑکی ہیں جنہوں نے تعلیم کی اہمیت کوسمجھا اور تعلیم بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے ایک ایسی مہم چلائی کہ مخالفین نے ان پرقاتلانہ حملہ تک کرڈالا۔
ان کی اس بے مثل خدمت کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں دنیا کے سب معتبراعزاز ' نوبل پیس پرائز ' سے نوازا گیا۔ اس سلسلہ میں 10 دسمبر 2014ء کوناروے کے شہراوسلوکے سٹی ہال میں ' نوبل پیس پرائز ' کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں پرناروے کے علاوہ پاکستانی اورہندوستانی کمیونٹی کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ یہ وہ تاریخی لمحات تھے جس کوپاکستانی قوم نے ناصرف ٹی وی چینلزکے ذریعے براہ راست دیکھا بلکہ پاکستان کی بیٹی کی اس منفرد کاوش پرہرایک شخص کا سرفخرسے بلند تھا۔ دنیا بھر میں بھی اس تقریب کودیکھا گیا اورمبارکباد کے ساتھ نیک تمناؤں کا پیغامات سوشل میڈیا کے ذریعے ملالہ کوبھجوائے گئے۔
11 دسمبر کو اوسلو میں '' نوبل پرائز '' کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کیلئے ایک گرینڈ میوزک کنسرٹ کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی کثیرتعداد موجود تھی۔ نارویجن اورپاکستانی کمیونٹی کے علاوہ دنیا بھر سے آئے لوگ اس میوزک کنسرٹ سے لطف اندوز ہونے کیلئے وہاں موجود تھے۔ رنگا رنگ روشنیوں سے سجے اس میوزک کنسرٹ کی میزبانی کے فرائض ہالی وڈ کی معروف اداکارہ کوئین لطیفہ کوسونپے گئے تھے جبکہ آسکرایوارڈ یافتہ اداکارہ فریدہ پنٹو سمیت دنیا بھرسے اہم شخصیات بھی اس پروگرام میں شریک تھیں۔
اس موقع پر ویسے توبھارت سے تعلق رکھنے والے معروف سُرود نواز استاد امجد علی خاں اور گلوکارہ راگیشوری نے بھی پرفارم کیا ، لیکن پنڈال میں موجود ہزاروں لوگوں کی نظریں صرف اورصرف پاکستانی گلوکار راحت فتح علیخاں کو دیکھنے اوران کی شاندار پرفارمنس پرجھومنے کیلئے بے تاب تھیں۔ جونہی راحت فتح علی خاں کوسٹیج پرمدعو کیا گیا توہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ راحت نے شانداراستقبال پرسب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی پرفارمنس کا آغاز حمد باری تعالیٰ سے کیا۔ جیسے جیسے راحت اوران کی ٹیم میںشامل سازندے اورکورس سنگر قوالی پیش کرتے گئے ، ہال میں موجود لوگ جھومنے لگے۔
یہ ایک خوبصورت اوریادگار لمحہ تھا کہ دیارغیر میں ایک طرف پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسفزئی نے 'نوبل پیس پرائز' حاصل کیا تودوسری جانب پاکستانی گلوکارراحت فتح علی کی قوالی پرہال میں ' اللہ ہواللہ ہو ' کی صدائیں بلند ہورہی تھیں۔ اس موقع پرجہاں راحت نے حسب روایت استاد نصرت فتح علی خاں مرحوم کی گائی مقبول قوالیاں پیش کیں، وہیں بالی وڈ فلموں کیلئے گائے اپنے گیت بھی سنائے جن پر انہیں خوب داد ملی۔ جبکہ 'ایکسپریس میڈیا گروپ' کی جانب سے چلائی جانے والی مہم ''آؤپڑھاؤ'' کیلئے تیارکیاگیا خصوصی نغمہ 'جوسیکھا ہے وہ سب کوسکھاؤ' پیش کیا تواس سے قبل انہوں نے شرکاء کو اس گیت کے مقصد سے متعارف کرایا۔ پاکستانی اورہندوستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے 'جوسیکھا ہے وہ سب کوسکھاؤ' کودوبارہ سننے کیلئے 'ونس مور' کی آوازیں بلند کیں۔
کنسرٹ میں موجود ہرکوئی یہ چاہتا تھا کہ راحت ان کی پسند کا گیت اور قوالی سنا ئیں، جوکہ وقت کی کمی کے باعث ممکن نہ تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنی یادگارپرفارمنس کے دوران بہت سے لوگوںکی فرمائش کوپورا کیا بلکہ ان کی پرفارمنس کے اختتام پرنوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے ان سے خصوصی ملاقات کی اوران کی فنی خدمات کوشاندارالفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
دوسری جانب بھارتی سرود نواز استاد امجد علی خاں، راگیشوری کے علاوہ ہالی وڈسٹارکوئین لطیفہ اورفریدہ پنٹونے بھی راحت سے ملاقات کی اوران شاندار پرفارمنس کوبہت سراہا۔ اوسلومیں منعقدہ گرینڈ میوزک کنسرٹ کی دھوم توپوری دنیا میں ہی تھی اوراس کودنیا بھرمیں سو سے زائد ممالک میں براہ راست بھی دکھایا گیا۔ جس کے ذریعے کروڑوں لوگوں نے پاکستانی گلوکارکی پرفارمنس کودیکھا اورسوشل میڈیا پراس گرینڈ ایونٹ کے انعقاد، تعلیم کے شعبے میں ملالہ کی کاوش اورراحت فتح علی خاں کی شاندار پرفارمنس کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار بھی کیا۔
راحت فتح علی خاں نے گرینڈمیوزک کنسرٹ میں یادگار پرفارمنس کے بعد 'ایکسپریس'سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر میں ہونے والے گرینڈ میوزک کنسرٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پرفارم کرچکا ہوں اوران میں سے بعض کنسرٹس توایسے بھی تھے جہاں پرشرکاء کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی لیکن جومزہ اورفخر مجھے 'نوبل پیس پرائز' کی تقریب میں پرفارم کرنے کا محسوس ہواہے اس کو تمام عمر نہیں بھلا سکوں گا۔ فنون لطیفہ کے شعبے میں سب سے معتبر ایوارڈ '' آسکر'' کومانا جاتا ہے لیکن 'نوبل پیس پرائز' جس کے بارے میں ہم نے صرف سن رکھا تھا لیکن اس کی اہمیت کے بارے میں زیادہ تر لوگ نہیں جانتے ہونگے۔
مگر ملالہ کی تعلیم کیلئے جہدوجہد نے آج پوری قوم کودنیا کے ان ممالک کی فہرست میں لاکھڑا کیا ہے جن کے سپوتوں نے ایسا کارنامے انجام دیئے ہیں جن پرانہیں ہمیشہ فخر رہے گا۔ پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسفزئی نے تعلیم کے فروغ کیلئے جوقدم بڑھایا تھا اس کوپوری دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا گیا اوراب وہ 'نوبل ایوارڈ' حاصل کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمرلڑکی ہیں مگر مجھ سمیت پوری قوم کو اس بات پرفخر ہے کہ ملالہ کا تعلق پاکستان سے ہے اوراس نے جس مشن پرکام شروع کیا ہے، اس پرپوری قوم ہی نہیں بلکہ دنیا بھرمیں بسنے والے لوگ ان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنی پرفارمنس سے قبل اوربعد میں، میری ملاقات ہالی وڈ سٹار کوئین لطیفہ سے ہوئی جہاں میرے فن کوسراہا ، وہیں انہوں نے ملالہ یوسفزئی کی شخصیت کو شاندارالفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ کوئین لطیفہ ، ملالہ کے بارے میں گفتگوکررہی تھیں لیکن ان کی باتیں سن کرمیں اندرہی اندرفخر محسوس کررہا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں راحت فتح علی خاں نے کہا کہ ' نوبل پرائز ' کی پروقارتقریب میں پرفارم کرنا تومیرے لئے اعزاز کی بات تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے 'ایکسپریس میڈیا گروپ' کا استاد کے مقام سے آگاہی کی مہم 'آؤ پڑھاؤ' کا پیغام بھی پوری دنیا تک پہنچانا تھا۔ اسی لئے میںنے میوزک کنسرٹ میں اس نغمے کو جب پیش کیا تومجھے بہت اچھا رسپانس ملا۔ ایک طرف تو شو کے دوران لوگوں کی کثیر تعداد نے مجھے داد دی اورشوکے اختتام پرجب میں اپنے چاہنے والوں سے ملا تو سب نے اس اہم مقصد کیلئے بنے گیت کوسراہا اوراس مہم کومزیدبڑھاوا دینے پر زور دیا۔
ویسے بھی سوشل ویب سائٹس یوٹیوب، فیس بک سمیت دیگر پر اس گیت کے ویڈیو کو دیکھنے والوں کی تعداد اب لاکھوں سے تجاوز کرچکی ہے۔ 'ایکسپریس میڈیا گروپ ' کا پیغام اب پاکستان کی سرحدیں عبورکرتا ہوا دنیا بھر تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے اس گیت کی شاعری پڑھی اوراس کے مقصد کو سمجھا تو میں نے یہ بات ٹھان لی تھی کہ اس گیت کی دھن ایسی بنانی ہے جس کوسننے والے جہاں انٹرٹین ہوں، وہیں وہ اس کی شاعری میں چھپے پیغام کو بھی سمجھیں ۔ یہ وہ پراجیکٹ ہے جس پر ' ایکسپریس میڈیا گروپ ' کے علاوہ کسی دوسرے چینل یا ادارے نے کبھی کوئی کام نہیں کیا۔
میں اس مہم کا حصہ بننے کے بعد متعدد بار یہ بات کہہ چکا ہوں کہ ہمارے ہاں تعلیم پرتوتھوڑی بہت توجہ دی جاتی ہے لیکن اُس ' استاد ' کو ہمیشہ نظر اندازکیا گیا ہے جس نے علم کی روشنی سے معاشرے کو روشن کرنا اوراپنے علم کو دوسروں تک پہنچانا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں تعلیم کا معیار بہتر ہونے کی بجائے مسلسل پستی کی جانب جا رہا ہے۔ میں توبس یہ بات جانتاہوں کہ ' ایکسپریس میڈیا گروپ ' نے زندگی کے مختلف شعبوں کی طرح اس مرتبہ ایک ایسے اہم شعبے کی بہتری کیلئے مہم چلائی ہے جس کے ذریعے ناصرف معاشرے میں سدھار آئے گا بلکہ ہماری نوجوان نسل مُلک کوترقی کی نئی راہ پر گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے لگے گی۔ ہمیں آج اس موقع پر اس بات کا عزم کرنا چاہئے کہ ہم سب اپنے اپنے شعبوں میں مل کر کام کریں گے اور پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کریں گے۔