جنگ عظیم دوم کے کچھ یادگار مناظر
جنگ عظیم دوئم نے دنیا بھر میں بہت وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی اور عالمی سیاست اور جغرافیے پر اپنے اَن مٹ نقوش چھوڑے
دوسری عالمی جنگ 1939ء تا 1945ء جاری رہی۔ اس جنگ نے دنیا بھر میں بہت وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی اور عالمی سیاست اور جغرافیے پر اپنے اَن مٹ نقوش چھوڑے۔ اسی جنگ میں امریکا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے ذریعے دو جاپانی شہروں، ہیروشیما اور ناگاساکی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ اس ہفتے دنیا کی معلوم تاریخ کی اس خوں ریز جنگ کی چند اہم تصاویر پیش کر رہے ہیں۔
دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کے شہر Dresdenکی تباہی کا ایک منظر۔ اتحادی افواج نے صرف 13 سے 15 فروری 1945ء کے درمیان تین ہزار 900 ٹن کے قریب بارود اور دیگر دھماکا خیز مواد برسایا، جس کے نتیجے میں ہونے والی ہول ناک آتش زدگی سے 22 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔
تین اتحادی (دائیں سے بائیں) روسی فرماں روا اسٹالن، امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ اور برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل۔
4 فروری 1945ء کو دوسری جنگ عظیم کے بعد پیداشدہ صورت حال پر گفت وشنید کے لیے سر جوڑے بیٹھے ہیں۔
ناکام قاتلانہ حملے کے بعد جرمن حکم راں، ایڈولف ہٹلر کے تار تار لباس کی ایک نایاب تصویر۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران 1944ء میں ہوئے اس حملے میں ہٹلر اپنی جان تو بچا گیا، لیکن اس کی کتنی بری حالت ہوئی ہوگی، اس کا اندازہ اس تصویر سے لگایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم میں اتحادیوں کے ہاتھوں شکست کے بعد 30 اپریل 1945ء ہی کو ہٹلر نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خودکُشی کرلی تھی۔
ستم رسیدہ چہروں سے عیاں ہے، کہ مجبوری کا عالَم ہے، مستقبل گہرے دھندلکوں میں چھپا ہوا ہے، مگر جیون کی گھڑیاں کہیں تو بِتانی ہیں۔ اس لیے کسی محفوظ جا کی تلاش ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جہاں بڑے پیمانے پر لوگوں کی جانیں گئیں، وہیں لاکھوں افراد بے گھر بھی ہوئے اور انہیں دیگر جگہوں پر نقل مکانی کرنا پڑی۔ زیرنظر تصویر میں بیلجیم کا ایک جنگ زدہ خاندان عازم سفر ہے۔
ایک نظر میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ محاذ جنگ پر کوئی بندوق بردار سپاہی کسی خطرے کے پیش نظر جھکا ہوا کسی چیز کا معائنہ کر رہا ہے، مگر حقیقتاً ایسا نہیں ہے، یہ دوسری جنگ عظیم میں جرمنی سے نبردآزما ہونے والے ایک ہلاک امریکی فوجی کی تصویر ہے۔ جان سے گزرجانے کے باوجود دائیں ہاتھ میں موجود رائفل پر بھی گرفت معلوم ہوتی ہے، تو دستی بم بھی بائیں ہاتھ میں سختی سے موجود ہے۔ کیمرا مین نے اس منظر کو تصویر کر کے ہمیشہ کے لیے محفوظ کرلیا۔
فتح یاب اور طاقت وَر ہو تو ایک سپاہی بھی کتنوں پر بھاری ہوتا ہے، زیرنظر تصویر کچھ یہی داستاں کہہ رہی ہے۔ دوسری عالم گیر جنگ کے دوران گھنے جنگلات کے محاصرے کے بعد امریکی سپاہی نے ہتھیار ڈالنے والے جرمن فوجی اہلکاروں کو حراست میں لے رکھا ہے۔
دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کے شہر Dresdenکی تباہی کا ایک منظر۔ اتحادی افواج نے صرف 13 سے 15 فروری 1945ء کے درمیان تین ہزار 900 ٹن کے قریب بارود اور دیگر دھماکا خیز مواد برسایا، جس کے نتیجے میں ہونے والی ہول ناک آتش زدگی سے 22 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔
تین اتحادی (دائیں سے بائیں) روسی فرماں روا اسٹالن، امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ اور برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل۔
4 فروری 1945ء کو دوسری جنگ عظیم کے بعد پیداشدہ صورت حال پر گفت وشنید کے لیے سر جوڑے بیٹھے ہیں۔
ناکام قاتلانہ حملے کے بعد جرمن حکم راں، ایڈولف ہٹلر کے تار تار لباس کی ایک نایاب تصویر۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران 1944ء میں ہوئے اس حملے میں ہٹلر اپنی جان تو بچا گیا، لیکن اس کی کتنی بری حالت ہوئی ہوگی، اس کا اندازہ اس تصویر سے لگایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم میں اتحادیوں کے ہاتھوں شکست کے بعد 30 اپریل 1945ء ہی کو ہٹلر نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خودکُشی کرلی تھی۔
ستم رسیدہ چہروں سے عیاں ہے، کہ مجبوری کا عالَم ہے، مستقبل گہرے دھندلکوں میں چھپا ہوا ہے، مگر جیون کی گھڑیاں کہیں تو بِتانی ہیں۔ اس لیے کسی محفوظ جا کی تلاش ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جہاں بڑے پیمانے پر لوگوں کی جانیں گئیں، وہیں لاکھوں افراد بے گھر بھی ہوئے اور انہیں دیگر جگہوں پر نقل مکانی کرنا پڑی۔ زیرنظر تصویر میں بیلجیم کا ایک جنگ زدہ خاندان عازم سفر ہے۔
ایک نظر میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ محاذ جنگ پر کوئی بندوق بردار سپاہی کسی خطرے کے پیش نظر جھکا ہوا کسی چیز کا معائنہ کر رہا ہے، مگر حقیقتاً ایسا نہیں ہے، یہ دوسری جنگ عظیم میں جرمنی سے نبردآزما ہونے والے ایک ہلاک امریکی فوجی کی تصویر ہے۔ جان سے گزرجانے کے باوجود دائیں ہاتھ میں موجود رائفل پر بھی گرفت معلوم ہوتی ہے، تو دستی بم بھی بائیں ہاتھ میں سختی سے موجود ہے۔ کیمرا مین نے اس منظر کو تصویر کر کے ہمیشہ کے لیے محفوظ کرلیا۔
فتح یاب اور طاقت وَر ہو تو ایک سپاہی بھی کتنوں پر بھاری ہوتا ہے، زیرنظر تصویر کچھ یہی داستاں کہہ رہی ہے۔ دوسری عالم گیر جنگ کے دوران گھنے جنگلات کے محاصرے کے بعد امریکی سپاہی نے ہتھیار ڈالنے والے جرمن فوجی اہلکاروں کو حراست میں لے رکھا ہے۔