پاکستان نے فائنل سے قبل ہی ٹائٹل جیت لیا سابق اسٹارز
مغربی اور ایشیائی ٹیموں کے خلاف مسلسل کامیابیوں سے ثابت ہو گیا کہ فیڈریشن درست سمت کی طرف گامزن ہے، رانا مجاہد
سابق اولمپئنز نے بھارت کیخلاف چیمپئنز ٹرافی ہاکی سیمی فائنل میں جیت کوتاریخی قراردے دیا اور ان کا کہنا ہے کہ ٹیم نے فائنل سے قبل ہی ٹائٹل جیت لیا ہے۔
میڈیا سے بات چیت میں صدر پی ایچ ایف و سابق قومی کپتان چوہدری اختر رسول نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کا بھارت کو اس کی سرزمین پر ہرانا بہت بڑی بات ہے جس جذبے کے ساتھ ٹیم کھیلی اس کے بعد تمام کھلاڑی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری سرپرستی کی جائے تو قومی ٹیم اس سے بھی بہترین کھیل پیش کرسکتی ہے۔ اختر رسول نے کہا کہ پی ایچ ایف کے پیٹرن انچیف وزیراعظم نواز شریف تاریخی کامیابی پر بہت خوش ہیں اور انھوں نے ٹیم کو مبارکباد بھی دی۔
رانا مجاہد علی نے کہا کہ مغربی اور ایشیائی ٹیموں کے خلاف مسلسل کامیابیوں سے ثابت ہو گیا کہ فیڈریشن درست سمت کی طرف گامزن ہے، حکومت ساتھ دے تو دکھوں کا ازالہ کرنے کے لیے تیارہیں، چیف سلیکٹر اورسابق قومی کپتان اصلاح الدین نے کہا کہ پاکستان کا سیمی فائنل میں بھارت کو شکست دینا ٹائٹل جیتنے کے برابر ہے، اس عظیم جیت پر پوری قومی مبارکباد کی مستحق ہے۔
اصلاح الدین نے کہا کہ ایونٹ کے ابتدائی مقابلوں میں شکست کے بعد کچھ بددلی سی ہوئی لیکن قومی ٹیم نے بعد میں بہترین پرفارم کیا، دنیا کی دوسری بڑی ٹیم ہالینڈ کو شکست دینے کے بعد بھارت کو اس کے ملک میں ہرا کر کھلاڑیوں نے اپنی اہلیت منوالی، انھوں نے کہاکہ یہ کامیابی خوش آئند لیکن عالمی فتوحات کے لیے وقت درکار ہے، اصلاح الدین نے کہا کہ دوران میچ پاکستانی ٹیم بھارت پر حاوی رہی اور بہترین میچ ٹمپرامنٹ کے ساتھ برتری ملتی رہی، انھوں نے کہا کہ جرمنی کے خلاف فائنل میں اچھے مقابلے کی توقع ہے لیکن سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دینے والی حریف ٹیم کے خلاف پاکستان کو اٹیک کے ساتھ محتاط بھی رہنا ہوگا۔
سابق کپتان اولمپئن سمیع اللہ خان نے کہاکہ بھارت کے خلاف یہ کامیابی فائنل جیتنے کے مترادف ہے۔ برسوں بعد پاکستانی ہاکی ٹیم اپنے رنگ میں نظر آئی، اس نے روایتی حریف بھارت کو اس کی ہی سرزمین پرشکست دے کر اپنی سبقت ثابت کردی۔ فلائنگ ہارس کے نام سے معروف سمیع اللہ خان نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں خاص طور پر فارورڈز نے کسی دباؤ میں آئے بغیر اٹیکنگ گیم کھیلا اور اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا، دوسری جانب بھارت نے بھی اسی طرز کی ہاکی کھیلی لیکن ہماری ٹیم نے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی،انھوں نے کہا کہ جرمنی کے خلاف فائنل کو آسان نہ لیا جائے ،ہمارے دفاعی کھلاڑیوں کی کوتاہی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، سابق قومی کپتان اولمپئن حسن سردار نے کہا کہ دونوں ٹیموں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا جنھوں نے ایک ہی طرح اٹیک کی منصوبہ بندی اختیار کی تاہم تیسرے ہاف میں بھارت چھایا رہا،انھوں نے کہا کہ پاکستان کی یہ فتح فارورڈز کے مرہون منت رہی۔
گول کیپر عمران بٹ کی وجہ سے پاکستان کو3 گول کا نقصان اٹھانا پڑا، فائنل میں انھیں غلطی دہرانے کے بجائے گول پوسٹ پر رکنے کی کوشش کرنا ہوگی، سابق کپتان محمد سرور اور انجم سعید نے کہاکہ کھلاڑیوں نے بھارت کو اس کی سرزمین پرہرا کر ثابت کردیاکہ قومی ٹیم میں اب بھی دم خم موجود ہے، وہ وقت دورنہیں جب گرین شرٹس ماضی کے کھوئے ہوئے عالمی اعزاز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، سابق اولمپئن محمد اخلاق نے کہاکہ ہمارا تو فائنل آج ہی تھا جو ہم نے جیت لیا، شہناز شیخ نے منجھے ہوئے کوچ کا کردار ادا کیا، ان کی اس کامیابی کو دیکھتے ہوئے انھیں اولمپکس 2016 تک کوچ برقرار رکھنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ خوشی کے اس وقت میں ایم کیو ایم، گورنرسندھ، ندیم عمراور ریاض ملک کو نہیں بھولنا چاہیے جنھوں نے کڑے وقت میں قومی ٹیم کو بھرپورسپورٹ کیا۔
میڈیا سے بات چیت میں صدر پی ایچ ایف و سابق قومی کپتان چوہدری اختر رسول نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کا بھارت کو اس کی سرزمین پر ہرانا بہت بڑی بات ہے جس جذبے کے ساتھ ٹیم کھیلی اس کے بعد تمام کھلاڑی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری سرپرستی کی جائے تو قومی ٹیم اس سے بھی بہترین کھیل پیش کرسکتی ہے۔ اختر رسول نے کہا کہ پی ایچ ایف کے پیٹرن انچیف وزیراعظم نواز شریف تاریخی کامیابی پر بہت خوش ہیں اور انھوں نے ٹیم کو مبارکباد بھی دی۔
رانا مجاہد علی نے کہا کہ مغربی اور ایشیائی ٹیموں کے خلاف مسلسل کامیابیوں سے ثابت ہو گیا کہ فیڈریشن درست سمت کی طرف گامزن ہے، حکومت ساتھ دے تو دکھوں کا ازالہ کرنے کے لیے تیارہیں، چیف سلیکٹر اورسابق قومی کپتان اصلاح الدین نے کہا کہ پاکستان کا سیمی فائنل میں بھارت کو شکست دینا ٹائٹل جیتنے کے برابر ہے، اس عظیم جیت پر پوری قومی مبارکباد کی مستحق ہے۔
اصلاح الدین نے کہا کہ ایونٹ کے ابتدائی مقابلوں میں شکست کے بعد کچھ بددلی سی ہوئی لیکن قومی ٹیم نے بعد میں بہترین پرفارم کیا، دنیا کی دوسری بڑی ٹیم ہالینڈ کو شکست دینے کے بعد بھارت کو اس کے ملک میں ہرا کر کھلاڑیوں نے اپنی اہلیت منوالی، انھوں نے کہاکہ یہ کامیابی خوش آئند لیکن عالمی فتوحات کے لیے وقت درکار ہے، اصلاح الدین نے کہا کہ دوران میچ پاکستانی ٹیم بھارت پر حاوی رہی اور بہترین میچ ٹمپرامنٹ کے ساتھ برتری ملتی رہی، انھوں نے کہا کہ جرمنی کے خلاف فائنل میں اچھے مقابلے کی توقع ہے لیکن سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دینے والی حریف ٹیم کے خلاف پاکستان کو اٹیک کے ساتھ محتاط بھی رہنا ہوگا۔
سابق کپتان اولمپئن سمیع اللہ خان نے کہاکہ بھارت کے خلاف یہ کامیابی فائنل جیتنے کے مترادف ہے۔ برسوں بعد پاکستانی ہاکی ٹیم اپنے رنگ میں نظر آئی، اس نے روایتی حریف بھارت کو اس کی ہی سرزمین پرشکست دے کر اپنی سبقت ثابت کردی۔ فلائنگ ہارس کے نام سے معروف سمیع اللہ خان نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں خاص طور پر فارورڈز نے کسی دباؤ میں آئے بغیر اٹیکنگ گیم کھیلا اور اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا، دوسری جانب بھارت نے بھی اسی طرز کی ہاکی کھیلی لیکن ہماری ٹیم نے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی،انھوں نے کہا کہ جرمنی کے خلاف فائنل کو آسان نہ لیا جائے ،ہمارے دفاعی کھلاڑیوں کی کوتاہی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، سابق قومی کپتان اولمپئن حسن سردار نے کہا کہ دونوں ٹیموں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا جنھوں نے ایک ہی طرح اٹیک کی منصوبہ بندی اختیار کی تاہم تیسرے ہاف میں بھارت چھایا رہا،انھوں نے کہا کہ پاکستان کی یہ فتح فارورڈز کے مرہون منت رہی۔
گول کیپر عمران بٹ کی وجہ سے پاکستان کو3 گول کا نقصان اٹھانا پڑا، فائنل میں انھیں غلطی دہرانے کے بجائے گول پوسٹ پر رکنے کی کوشش کرنا ہوگی، سابق کپتان محمد سرور اور انجم سعید نے کہاکہ کھلاڑیوں نے بھارت کو اس کی سرزمین پرہرا کر ثابت کردیاکہ قومی ٹیم میں اب بھی دم خم موجود ہے، وہ وقت دورنہیں جب گرین شرٹس ماضی کے کھوئے ہوئے عالمی اعزاز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، سابق اولمپئن محمد اخلاق نے کہاکہ ہمارا تو فائنل آج ہی تھا جو ہم نے جیت لیا، شہناز شیخ نے منجھے ہوئے کوچ کا کردار ادا کیا، ان کی اس کامیابی کو دیکھتے ہوئے انھیں اولمپکس 2016 تک کوچ برقرار رکھنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ خوشی کے اس وقت میں ایم کیو ایم، گورنرسندھ، ندیم عمراور ریاض ملک کو نہیں بھولنا چاہیے جنھوں نے کڑے وقت میں قومی ٹیم کو بھرپورسپورٹ کیا۔