1971 میں مشرقی پاکستان میں 93 ہزار فوجیوں کا سرنڈر پروپیگنڈا ہے رپورٹ

مغربی پاکستان میں پاک فوج کی تعداد 20 ہزار تھی جسے بعدمیں بڑھا کر36ہزار کیا گیا پھر93ہزار فوجیوں کو کیسے قید کیا گیا۔

بھارت بلوچستان میں پھر اسی طرح سازش کررہا ہے،سابق پاکستانی وبھارتی فوجیوں اور غیرملکی دفاعی تجزیہ کاروں کے تاثرات۔ فوٹو: فائل

مغربی پاکستان کوعالمی سازش کے تحت الگ کیا گیا جس میں شیخ مجیب الرحمن اوران کی پارٹی ملوث تھی جس کے لئے بھارت نے بی ایس ایف اور را کے ذریعے مکتی باہنی کو تربیت اور مالی وسائل فراہم کئے۔

سابق بھارتی و پاکستانی فوجیوں اور غیرملکی دفاعی تجزیہ کاروں کے تاثرات پرمبنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 1971 سے لے کراب تک اخبارات، جرائد و رسائل، ٹی وی چینلز اور ویب سائٹس پرسقوط ڈھاکا کے حوالے سے مسلسل پاکستان کے خلاف بے بنیاد اورجھوٹا پروپیگنڈاجاری ہے جس میں پاکستان پرالزام لگایا جاتا رہا ہے کہ پاکستانی افواج نے بنگالی عوام کے خلاف مظالم کئے اور انھیں قتل کیا۔

رپورٹ کے مطابق 1970 میں ہونے والےعام انتخابات کے بعد اقتدار کی منتقلی میں تاخیر پاکستان کا اندرونی معاملہ تھا لیکن بھارت نے اس میں کھلی مداخلت کی بلکہ اسی کوبنیاد بناکر پاکستان پرحملہ کیا اور پاکستان کے خلاف مکتی باہنی کی امداد اور انھیں بھارتی افواج، بی ایس ایف اوررا کے ذریعے تربیت فراہم کی اوران کی امداد کے لئے بھارتی پارلیمنٹ سے قرارداد منظور کرائی۔ 3 دسمبر 1970 کو ہی بھارت نے ان باغیوں کو تربیت فراہم کرنا شروع کردی جنھوں نے بعدازاں مغربی پاکستان میں سرکاری املاک پر حملے، قبضے اور پاکستانیوں کو بے رحمی سے قتل کیا۔ ستارہ جرات حاصل کرنے والے ایک اور پاکستانی فوجی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت نے جوکچھ مغربی پاکستان میں کیا وہی کھیل اب بلوچستان، افغانستان اورکشمیر میں کھیل رہاہے۔


25 مارچ 1971 کو پاک فوج کی جانب سے ایکشن لینے سے قبل عوامی لیگ کے کارندوں نے سرکاری املاک کو نقصان سمیت پرتشدد حملے شروع کر دیے تھے اورعوامی لیگ نے یوم پاکستان 23مارچ کو بطور یوم سیاہ منایا تھا۔ پرتشدد واقعات کے بعدحکومت اورافواج پاکستان کے پاس کارروائی کے علاوہ اورکوئی آپشن نہیں تھا۔ بعض ممالک کی جانب سے 26 مارچ تا 16 دسمبر 1971 کے عرصے کو سیاسی، فوجی، سماجی، عالمی جنگ کے طورپر دیکھا جاتا رہا ہے تاہم پاکستان کے مطابق یہ خانہ جنگی تھی جس میں معاشرے کے چند افراد کو ہمسایہ ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ بنگالی عوام جانتے تھے کہ اس ساری صورتحال میں مکتی باہنیوں کو بھارتی امدادحاصل تھی۔

مشرقی پاکستان کی خانہ جنگی میں کتنے بنگالی مارے گئے، اس معاملے پربہت سی آرا سامنے آئی ہیں۔ چند بھارتی حلقوں کے مطابق اس میں 30لاکھ، کچھ کے مطابق 3لاکھ اوربعض کے مطابق 1لاکھ تھے تاہم پاکستان کے مطابق اس میں تقریباً 26 ہزار لوگ لقمہ اجل بنے جبکہ حمودالرحمان کمیشن کی رپورٹ نے بھی پاکستانی تعداد سے اتفاق کیا ہے۔ معروف دفاعی تجزیہ نگار شرمیلا بوسے نے اپنی کتاب''ڈیڈری کوننگ'' میں کہا ہے کہ اس حوالے سے افواہیں پھیلائی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بعض حلقوں نے بنگالیوں کے مرنے کی جانب ترتوجہ مبذول کرائی ہے لیکن مکتی باہنیوں کے ہاتھوں مرنے والے پاکستانیوں اور غیر بنگالیوں کی اموات کے حوالے سے کہیں نہیں بتایاگیا۔

یکم مارچ تا 25مارچ کے عرصے کے دوران ہزاروں پاکستانیوں کومارا گیا جن میں سرکاری ملازمین، کاروباری حضرات اوردیگر افراد شامل تھے جن کی تعداد 30 سے 40 ہزار بتائی گئی ہے جسے بنگالیوں نے تسلیم کیا ہے۔ عالمی تبصرہ نگاروں کے مطابق 20 ہزار سے 2لاکھ جبکہ امریکی قونصل خانے کے مطابق 66 ہزار کے قریب غیربنگالیوں کو مارا گیا جن میں سے 15ہزار کو بوگرا، 12ہزار کو چٹاگانگ اور 5 ہزار کو جیسرو میں مارا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مغربی پاکستان میں پہلے پاکستانی افواج کی تعداد 20 ہزار تھی جو دسمبر میں بڑھا کر 36ہزار کردی گئی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ 93ہزار فوجیوں کو قید کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوجیوں کی کل تعداد جن کو بھارت نے اپنی قید میں لیا تھا ان کی تعداد میں تضاد سے کام لیا گیا۔ سابق بھارتی لیفٹیننٹ جے ایف آر جیکب نے اپنی کتاب ''سرنڈرایٹ ڈھاکا، برتھ آف اے نیشن'' میں لکھا ہے کہ اس جنگ میں ایک ہزار 421 بھارتی فوجی ہلاک، 4 ہزار 58 زخمی اور 56 غائب ہوئے، 4 ہزار پاکستانی فوجی شہیدہوئے تھے۔ انھوں نے اپنی کتاب میں کہاکہ 26 ہزارسے زیادہ پاکستانی فوجی بھارتی قید میں نہیں تھے۔
Load Next Story