اوگرا کرپشن ریفرنس نیب نے ڈاکٹر عاصم اور اقبال زیڈ احمد کو بے گناہ قرار دیدیا
نیب نے ابتدائی رپورٹ میں کرپشن کاحجم ایک کھرب جب کہ پہلی تحقیقاتی رپورٹ میں75ارب اورحتمی ریفرنس میں26ارب ظاہرکیا
نیب نے اوگراکرپشن کیس کے توقیرصادق ریفرنس میںسابق مشیرپٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین اور بزنس مین اقبال زیڈ احمدخان کوبیگناہ قراردیتے ہوئے حتمی ریفرنس سے انکے نام نکال دیے۔ اوگراکرپشن کیس میںتوقیرصادق کی گرفتاری سے پہلے نیب کی جانب سے ایک کھرب سے زائدکی کرپشن بتائی گئی تھی۔
بعدازاں نیب کی اپنی دوانویسٹی گیشن رپورٹس تیار کی گئیںاور حتمی ریفرنس میںکرپشن کا حجم26ارب تک رہ گیا، نیب کی پہلی تحقیقاتی رپورٹ63صفحات پرمشتمل ہے جب کہ دوسری تحقیقاتی رپورٹ64صفحات پرمشتمل ہے،پہلی تحقیقاتی رپورٹ میں75ارب 94کروڑ80لاکھ روپے کی کرپشن بتائی گئی اور اس میں سابق چیرمین اوگراتوقیرصادق، سابق ممبر گیس اوگرا منصورمظفرعلی، ممبرفنانس اوگرا میرکمال، سابق سٹاف آفیسرٹوچیئرمین اوگرا جوادجمیل ، بزنس مین دیوان ضیا الرحمان فاروقی، بزنس مین اقبال زیڈاحمد،سابق وفاقی وزیرومشیرپٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین سمیت دیگرملزمان کے نام شامل کیے گئے تھے،دوسری رپورٹ میں ڈاکٹرعاصم حسین،کاروباری شخصیت اقبال زیڈ احمدخان،عظیم اقبال صدیقی ،سیدارسلان اقبال اورمرزامحمود کے نام شامل نہیں ہیں،پہلی رپورٹ میں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ میں ریفرنس دائرکرنیکی منظوری بھی دی گئی تھی۔
انویسٹی گیشن رپورٹ میں لکھا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم نے بطور مشیراپنے اختیارات کاغلط استعمال کیا،ڈاکٹرعاصم حسین کودومرتبہ سمن جاری کئے گئے وہ دونوں بار پیش ہوئے اور اپنے بیان بھی ریکارڈ کرائے۔ نیب ترجمان نوازش علی نے ایکسپریس کوبتایا کہ ڈا کٹرعاصم اور اقبال زیڈ احمدکے نام اس وقت عبوری چالان میں موجودتھے جب ان کے خلاف انویسٹی گیشن جاری تھی لیکن مکمل تحقیقات کے بعد ان کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ملے جس کے باعث ان کے نام حتمی ریفرنس سے نکال دیئے گئے ہیں۔
بعدازاں نیب کی اپنی دوانویسٹی گیشن رپورٹس تیار کی گئیںاور حتمی ریفرنس میںکرپشن کا حجم26ارب تک رہ گیا، نیب کی پہلی تحقیقاتی رپورٹ63صفحات پرمشتمل ہے جب کہ دوسری تحقیقاتی رپورٹ64صفحات پرمشتمل ہے،پہلی تحقیقاتی رپورٹ میں75ارب 94کروڑ80لاکھ روپے کی کرپشن بتائی گئی اور اس میں سابق چیرمین اوگراتوقیرصادق، سابق ممبر گیس اوگرا منصورمظفرعلی، ممبرفنانس اوگرا میرکمال، سابق سٹاف آفیسرٹوچیئرمین اوگرا جوادجمیل ، بزنس مین دیوان ضیا الرحمان فاروقی، بزنس مین اقبال زیڈاحمد،سابق وفاقی وزیرومشیرپٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین سمیت دیگرملزمان کے نام شامل کیے گئے تھے،دوسری رپورٹ میں ڈاکٹرعاصم حسین،کاروباری شخصیت اقبال زیڈ احمدخان،عظیم اقبال صدیقی ،سیدارسلان اقبال اورمرزامحمود کے نام شامل نہیں ہیں،پہلی رپورٹ میں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ میں ریفرنس دائرکرنیکی منظوری بھی دی گئی تھی۔
انویسٹی گیشن رپورٹ میں لکھا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم نے بطور مشیراپنے اختیارات کاغلط استعمال کیا،ڈاکٹرعاصم حسین کودومرتبہ سمن جاری کئے گئے وہ دونوں بار پیش ہوئے اور اپنے بیان بھی ریکارڈ کرائے۔ نیب ترجمان نوازش علی نے ایکسپریس کوبتایا کہ ڈا کٹرعاصم اور اقبال زیڈ احمدکے نام اس وقت عبوری چالان میں موجودتھے جب ان کے خلاف انویسٹی گیشن جاری تھی لیکن مکمل تحقیقات کے بعد ان کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ملے جس کے باعث ان کے نام حتمی ریفرنس سے نکال دیئے گئے ہیں۔