بھارت اور چند دیگر ملک طالبان کو فنڈز دینے میں ملوث
آپریشن ضرب عضب کے دوران طالبان ٹھکانوں سے 2کلو ہیروئن برآمد ہوئی، بارڈرپرکڑی نگرانی سےمنشیات کی خریدوفروخت ممکن نہیں
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کومنشیات کی فروخت سے فنڈز حاصل ہورہے ہیں نہ اسے افغان طالبان کی جانب سے مالی امداد مل رہی ہے بلکہ اے این ایف اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت اور دیگرکچھ ممالک اور ان کے ادارے پاکستان اورخطے میں عدم استحکام پیدا کرنے اورخطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے کالعدم تحریک طالبان کو فنڈز فراہم کررہے ہیں۔
انسدادمنشیات فورس کے ایک اعلیٰ اہلکارنے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے منشیات کی فروخت سے سرمایہ حاصل کرنے کے بارے میں پیداکردہ امریکی تاثرغلط ہے، امریکی بیان دینے میں جلد بازی کرتے ہیں۔ انھوں نے ابھی تک اس بارے میں کوئی واضح ثبوت ہمیں فراہم نہیں کیے۔ اس سے قبل امریکی حکام نے کہا تھاکہ افغانستان سے دنیا میں بھیجی جانے والی 40فیصد منشیات پاکستان کے راستے سے گزرتی ہے اور 10فیصد منشیات پاکستان میں ہی فروخت ہوتی ہیں اور اس سے ٹی ٹی پی کو فنڈز ملتے ہیں۔
اے این ایف اہلکار نے اس بات پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ اے این ایف اوردیگرسیکیورٹی ایجنسیوں کی پاک افغان سرحدکی کڑی نگرانی کے دوران کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے منشیات کی خریدوفروخت ناممکن ہے۔ انھوں نے کہاکہ امریکی دعوے کی بنیاداس بات پرہے کہ آپریشن ضرب عضب کے دوران طالبان کے ٹھکانوں سے 2کلوگرام ہیروئن برآمد کی گئی تاہم یہ معمولی مقدارہے۔ اہلکار کا کہنا تھاکہ آپریشن کے دوران ابھی تک طالبان کی جانب سے منشیات کے کاروبارکے بارے میں کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔
اے این ایف اوردیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کے ذرائع نے اس نمائندے کو بتایاکہ امریکی الزامات اس حقیقت کوچھپانے کی ایک کوشش ہیں کہ بھارت اور دیگرکچھ ممالک اور ان کے ادارے پاکستان اورخطے میں عدم استحکام پیدا کرنے اورخطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے کالعدم تحریک طالبان کو فنڈز فراہم کررہے ہیں۔ یہی ممالک نہ صرف طالبان کی سرپرستی کررہے ہیں بلکہ کئی ذرائع سے فنڈزاور ہتھیاربھی تحریک طالبان کوفراہم کیے جارہے ہیں۔
انسدادمنشیات فورس کے ایک اعلیٰ اہلکارنے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے منشیات کی فروخت سے سرمایہ حاصل کرنے کے بارے میں پیداکردہ امریکی تاثرغلط ہے، امریکی بیان دینے میں جلد بازی کرتے ہیں۔ انھوں نے ابھی تک اس بارے میں کوئی واضح ثبوت ہمیں فراہم نہیں کیے۔ اس سے قبل امریکی حکام نے کہا تھاکہ افغانستان سے دنیا میں بھیجی جانے والی 40فیصد منشیات پاکستان کے راستے سے گزرتی ہے اور 10فیصد منشیات پاکستان میں ہی فروخت ہوتی ہیں اور اس سے ٹی ٹی پی کو فنڈز ملتے ہیں۔
اے این ایف اہلکار نے اس بات پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ اے این ایف اوردیگرسیکیورٹی ایجنسیوں کی پاک افغان سرحدکی کڑی نگرانی کے دوران کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے منشیات کی خریدوفروخت ناممکن ہے۔ انھوں نے کہاکہ امریکی دعوے کی بنیاداس بات پرہے کہ آپریشن ضرب عضب کے دوران طالبان کے ٹھکانوں سے 2کلوگرام ہیروئن برآمد کی گئی تاہم یہ معمولی مقدارہے۔ اہلکار کا کہنا تھاکہ آپریشن کے دوران ابھی تک طالبان کی جانب سے منشیات کے کاروبارکے بارے میں کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔
اے این ایف اوردیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کے ذرائع نے اس نمائندے کو بتایاکہ امریکی الزامات اس حقیقت کوچھپانے کی ایک کوشش ہیں کہ بھارت اور دیگرکچھ ممالک اور ان کے ادارے پاکستان اورخطے میں عدم استحکام پیدا کرنے اورخطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے کالعدم تحریک طالبان کو فنڈز فراہم کررہے ہیں۔ یہی ممالک نہ صرف طالبان کی سرپرستی کررہے ہیں بلکہ کئی ذرائع سے فنڈزاور ہتھیاربھی تحریک طالبان کوفراہم کیے جارہے ہیں۔