سانحہ پشاور کی کہانی ۔۔۔ موت کے شکنجے سے بچ نکلنے والے طالب علم کی زبانی
اسکول آڈیٹوریم میں4افراد پیراملٹری یونیفارم پہنے داخل ہوئے اوراللہ اکبرکانعرہ لگاتے ہوئےفائرنگ شروع کردی،زخمی طالبعلم
KARACHI:
دہشت گردی کے سفاک پنجوں نے پاکستان کے اسکولوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور درندہ صفت حیوانوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول میں موجود قوم کے 126 معماروں کو موت کی نیند سلادیا لیکن کچھ معصوم بچے موت کے شکنجے سے بچ نکلنے میں کامیاب بھی ہوگئے جس میں سے ایک 16 سال کا شاہ رخ خان بھی ہے۔
زخمی شاہ رخ خان نے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ اسکول کے آڈیٹوریم میں کیرئیر کونسلنگ سیشن میں موجود تھا کہ اچانک 4 مسلح افراد پیرا ملٹری یونیفارم پہنے اندر داخل ہوئے اور اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے فائرنگ شروع کردی، ایک دہشت گرد چلایا کہ دیکھو ڈیسک کے نیچے بہت سے بچے چھپے ہوئے ہیں ان کو نکالو اور مارو، اس کے بعد میں نے دو کالے رنگ کے بوٹوں کو اپنی جانب آتے دیکھا اورکچھ دیر بعد بچوں کے چیخنے کی آوازیں آنے لگیں اور میں سمجھ گیا کہ دہشت گردوں نے بچوں کو مارنا شروع کردیا ہے اس کے بعد اس نے میری ٹانگ میں دو گولیاں ماریں مجھے یقین ہوگیا کہ موت میرے سامنے کھڑی ہے، میں نے فوری فیصلہ کیا کہ مرنے کی اداکاری کرتا ہوں اس طرح شاید بچ جاؤں، میں نے اپنی ٹائی کھولی اور اپنے منہ پر باندھ لی تاکہ میرے کراہنے کی آواز نہ نکل سکے۔
شاہ رخ خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس دوران میں نے دیکھا کہ دہشت گرد شہید ہوجانے والے بچوں کی موت کا یقین کرنے کے لئے ان کے جسموں میں گولیاں ماررہے تھے، ایک دہشت گرد کو میں نے اپنی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا تو میں نے آنکھیں بند کر لیں جب کہ میرا جسم خوف سے کانپ رہا تھا اور مجھے یقین ہوگیا تھا کہ موت میرے سر پر پہنچ چکی ہے، خوش قسمتی سے وہ دہشت گرد کچھ دیر وہاں کھڑا رہا اور ہال سے باہر چلا گیا جب کہ میں کچھ دیر اسی حالت میں زمین پر لیٹا رہا، چند لمحوں بعد میں نے اٹھنے کی کوشش لیکن شدید زخمی ہونے کی وجہ سے زمین پر گرگیا، میں گھسٹتے ہوئے دوسرے کمرے کی جانب بڑھا تو وہاں کا منظر بہت ہولناک تھا، ہمارے اسکول کی خاتون آفس اسٹنٹ کی خون میں لت پت لاش سامنے تھی اور اس میں آگ لگی ہوئی تھی، کمرے کے دروازے کے پیچھے اسکول میں کام کرنے والے ایک فوجی کی لاش موجود تھی اس کے بعد میں بے ہوش ہوگیا اور جب میری آنکھ کھلی تو میں اسپتال میں موجود تھا۔
دہشت گردی کے سفاک پنجوں نے پاکستان کے اسکولوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور درندہ صفت حیوانوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول میں موجود قوم کے 126 معماروں کو موت کی نیند سلادیا لیکن کچھ معصوم بچے موت کے شکنجے سے بچ نکلنے میں کامیاب بھی ہوگئے جس میں سے ایک 16 سال کا شاہ رخ خان بھی ہے۔
زخمی شاہ رخ خان نے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ اسکول کے آڈیٹوریم میں کیرئیر کونسلنگ سیشن میں موجود تھا کہ اچانک 4 مسلح افراد پیرا ملٹری یونیفارم پہنے اندر داخل ہوئے اور اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے فائرنگ شروع کردی، ایک دہشت گرد چلایا کہ دیکھو ڈیسک کے نیچے بہت سے بچے چھپے ہوئے ہیں ان کو نکالو اور مارو، اس کے بعد میں نے دو کالے رنگ کے بوٹوں کو اپنی جانب آتے دیکھا اورکچھ دیر بعد بچوں کے چیخنے کی آوازیں آنے لگیں اور میں سمجھ گیا کہ دہشت گردوں نے بچوں کو مارنا شروع کردیا ہے اس کے بعد اس نے میری ٹانگ میں دو گولیاں ماریں مجھے یقین ہوگیا کہ موت میرے سامنے کھڑی ہے، میں نے فوری فیصلہ کیا کہ مرنے کی اداکاری کرتا ہوں اس طرح شاید بچ جاؤں، میں نے اپنی ٹائی کھولی اور اپنے منہ پر باندھ لی تاکہ میرے کراہنے کی آواز نہ نکل سکے۔
شاہ رخ خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس دوران میں نے دیکھا کہ دہشت گرد شہید ہوجانے والے بچوں کی موت کا یقین کرنے کے لئے ان کے جسموں میں گولیاں ماررہے تھے، ایک دہشت گرد کو میں نے اپنی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا تو میں نے آنکھیں بند کر لیں جب کہ میرا جسم خوف سے کانپ رہا تھا اور مجھے یقین ہوگیا تھا کہ موت میرے سر پر پہنچ چکی ہے، خوش قسمتی سے وہ دہشت گرد کچھ دیر وہاں کھڑا رہا اور ہال سے باہر چلا گیا جب کہ میں کچھ دیر اسی حالت میں زمین پر لیٹا رہا، چند لمحوں بعد میں نے اٹھنے کی کوشش لیکن شدید زخمی ہونے کی وجہ سے زمین پر گرگیا، میں گھسٹتے ہوئے دوسرے کمرے کی جانب بڑھا تو وہاں کا منظر بہت ہولناک تھا، ہمارے اسکول کی خاتون آفس اسٹنٹ کی خون میں لت پت لاش سامنے تھی اور اس میں آگ لگی ہوئی تھی، کمرے کے دروازے کے پیچھے اسکول میں کام کرنے والے ایک فوجی کی لاش موجود تھی اس کے بعد میں بے ہوش ہوگیا اور جب میری آنکھ کھلی تو میں اسپتال میں موجود تھا۔