حصص مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر فروخت 814 پوائنٹس کی کمی
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 813.82 پوائنٹس کی نمایاں کمی کے نتیجے میں 30876.28 پوائنٹس پر آگیا۔
ISLAMABAD:
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بدترین مندی دیکھی گئی، سانحہ پشاور، سیاسی عدم استحکام، خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے رجحان اور بین الاقوامی حصص مارکیٹس میں بڑے پیمانے پر فروخت کا اثر مقامی مارکیٹ پر بھی ہوا جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں نے تیل وگیس، کیمیکلز، سیمنٹ سمیت بیشتر شعبوں کی کمپنیوں کے حصص کی فروخت کو ترجیح دی۔
تیل وگیس سیکٹر میں تمام کمپنیوں کی قیمتیں نیچے گرگئیں، مارکیٹ میں فروخت کے نتیجے میں بنچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس بیک وقت 8 نفسیاتی حدیں گنوا بیٹھا، بدترین مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 76 ارب73کروڑ42لاکھ 59 ہزار 177 روپے ڈوب گئے جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ 70کھرب 50ارب 37کروڑ 43 لاکھ 71 ہزار 875 روپے پر آگیا، حصص مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز اگرچہ تیزی سے ہوا تاہم صرف چند منٹوں کے بعد ہی فروخت کا رجحان دیکھاگیا اور مارکیٹ منفی رجحان سے پورے کاروباری دورانیے میں کسی لمحے بھی واپس نہ آسکی۔
ایک موقع پر مارکیٹ 30808.76 پوائنٹس کی سطح تک گرگئی تھی تاہم مقامی کمپنیوں کی جانب سے 27ہزار163 ڈالر، بینکوں و ترقیاتی مالیاتی اداروں 29 لاکھ 15ہزار 780، انفرادی سرمایہ کاروں 64لاکھ 13 ہزار758 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 15لاکھ 82 ہزار 693 ڈالر کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں مارکیٹ میں کچھ بہتری آئی تاہم مارکیٹ مندی سے نہ نکل سکی جس کی وجہ غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے6 لاکھ 56 ہزار 821 ڈالر، میوچل فنڈز 90 لاکھ 60 ہزار ڈالر اور این بی ایف سیزکی جانب سے 12لاکھ 22 ہزار572 ڈالر کا انخلا ہے۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 813.82 پوائنٹس کی نمایاں کمی کے نتیجے میں 30876.28 پوائنٹس پر آگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 590.34 پوائنٹس گھٹ کر19972.84 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1675.17 پوائنٹس کی کمی سے 49344.10 پوائنٹس اور آل شیئر انڈیکس 563.52 پوائنٹس گھٹ کر 22409.25 پوائنٹس پر بند ہوا۔
گزشتہ روز مارکیٹ میں 391 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جس میں سے 321 کمپنیوں کی قیمتیں گر گئیں جبکہ صرف 52کمپنیوں کے بھائو میں اضافہ ہوا اور 18 دام کمپنیوں کے دام برقرار رہے، کاروباری حجم پیر کے مقابلے میں 22 فیصد بڑھ گیا اور مجموعی طور پر 26 کروڑ 25 لاکھ 63ہزار 60 حصص کے سودے ہوئے۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بدترین مندی دیکھی گئی، سانحہ پشاور، سیاسی عدم استحکام، خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے رجحان اور بین الاقوامی حصص مارکیٹس میں بڑے پیمانے پر فروخت کا اثر مقامی مارکیٹ پر بھی ہوا جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں نے تیل وگیس، کیمیکلز، سیمنٹ سمیت بیشتر شعبوں کی کمپنیوں کے حصص کی فروخت کو ترجیح دی۔
تیل وگیس سیکٹر میں تمام کمپنیوں کی قیمتیں نیچے گرگئیں، مارکیٹ میں فروخت کے نتیجے میں بنچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس بیک وقت 8 نفسیاتی حدیں گنوا بیٹھا، بدترین مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 76 ارب73کروڑ42لاکھ 59 ہزار 177 روپے ڈوب گئے جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ 70کھرب 50ارب 37کروڑ 43 لاکھ 71 ہزار 875 روپے پر آگیا، حصص مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز اگرچہ تیزی سے ہوا تاہم صرف چند منٹوں کے بعد ہی فروخت کا رجحان دیکھاگیا اور مارکیٹ منفی رجحان سے پورے کاروباری دورانیے میں کسی لمحے بھی واپس نہ آسکی۔
ایک موقع پر مارکیٹ 30808.76 پوائنٹس کی سطح تک گرگئی تھی تاہم مقامی کمپنیوں کی جانب سے 27ہزار163 ڈالر، بینکوں و ترقیاتی مالیاتی اداروں 29 لاکھ 15ہزار 780، انفرادی سرمایہ کاروں 64لاکھ 13 ہزار758 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 15لاکھ 82 ہزار 693 ڈالر کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں مارکیٹ میں کچھ بہتری آئی تاہم مارکیٹ مندی سے نہ نکل سکی جس کی وجہ غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے6 لاکھ 56 ہزار 821 ڈالر، میوچل فنڈز 90 لاکھ 60 ہزار ڈالر اور این بی ایف سیزکی جانب سے 12لاکھ 22 ہزار572 ڈالر کا انخلا ہے۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 813.82 پوائنٹس کی نمایاں کمی کے نتیجے میں 30876.28 پوائنٹس پر آگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 590.34 پوائنٹس گھٹ کر19972.84 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1675.17 پوائنٹس کی کمی سے 49344.10 پوائنٹس اور آل شیئر انڈیکس 563.52 پوائنٹس گھٹ کر 22409.25 پوائنٹس پر بند ہوا۔
گزشتہ روز مارکیٹ میں 391 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جس میں سے 321 کمپنیوں کی قیمتیں گر گئیں جبکہ صرف 52کمپنیوں کے بھائو میں اضافہ ہوا اور 18 دام کمپنیوں کے دام برقرار رہے، کاروباری حجم پیر کے مقابلے میں 22 فیصد بڑھ گیا اور مجموعی طور پر 26 کروڑ 25 لاکھ 63ہزار 60 حصص کے سودے ہوئے۔