افغانستان میں امریکانہیںبھارتی قونصلیٹ خطرہ ہیںقبائلی
ہمیںامن، تعلیم اور بجلی کی ضرورت ہے،لائیوودطلعت میں بٹوارکے لوگوں کی گفتگو
پاک افغان سرحد پر واقع قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی سالار زئی کی وادی بٹوار کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمارے علاقے میں امن، بجلی ،تعلیم کی فوری اور اشد ضرورت ہے ۔
جب تک ہمارے ہمسائے میں کافر حکومت رہے گی پٹھانوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔پروگرام لائیو ودطلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں پاک افغان سرحد پر بسنے والے شہریوں نے اپنی زندگی کی مشکلات کا تفصیل سے ذکر کیا ۔پروگرام میں انھوں نے کہاکہ خطے میں امریکا کے رہنے یا نہ رہنے سے ہمارے معاشرے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔اگر ہم پر کسی بات کا فرق پڑے گا تو وہ بھارت کے قونصلیٹ ہیں جو افغانستان کے گائوں گائوں میں بنائے گئے ہیں اور یہاں پر پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں ملوث افراد کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔
ایک بزرگ نے کہاکہ ہمارے علاقے میں سب سے پہلے امن، تعلیم اور بجلی کی اشد ضرورت ہے ہمارے لوگوں کو سیاست نہیں آتی ان کو پتہ ہی نہیں کہ الیکشن کیا ہوتا ہے، سیاست کیا ہوتی ہے ۔ایک شخص کا کہناتھا کہ ہم موجودہ حکومت کو صحیح نہیں سمجھتے، ہمیں اپنے نبی کا طرز حکومت چاہیے۔ ہم مسلمان ہیں اور نظام شریعت ہی مسلمانوں کے لیے بہترین نظام حکومت ہے ۔ایک آدمی نے کہاکہ دنیا پاکستان کو بطور ایٹمی طاقت اور وہ بھی مسلم ملک ہونے کی وجہ سے اچھا نہیں سمجھتی ۔ ہمیں بھارت امریکا یا کسی اور سے کوئی گلہ نہیں۔
ہمیں اگر گلہ ہے تو اپنے پٹھان بھائیوں سے ہے جو غیروں کے ہاتھوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔پاک افغان سرحد پر تعینات کرنل محمد شکیل جنجوعہ نے بتایا کہ شرپسند افغانستان سے پاکستانی علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہیں ۔پچھلے دنوں بھی ایک ہزار کے قریب شرپسندوں نے حملہ کیا تھا، ان میں سواتی، باجوڑی نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ اس قسم کی پلاننگ کرسکتے ہیں۔پولیٹیکل ایجنٹ عبدالجبارشاہ نے بتایا کہ علاقے میں بہت سے لوگوں نے ہتھیار پھینک دیے ہیں اور وہ ہر ماہ باقاعدگی سے اپنی حاضری لگواتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ہم پرامن انداز میں زندگی گزاررہے ہیں ۔
جب تک ہمارے ہمسائے میں کافر حکومت رہے گی پٹھانوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔پروگرام لائیو ودطلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں پاک افغان سرحد پر بسنے والے شہریوں نے اپنی زندگی کی مشکلات کا تفصیل سے ذکر کیا ۔پروگرام میں انھوں نے کہاکہ خطے میں امریکا کے رہنے یا نہ رہنے سے ہمارے معاشرے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔اگر ہم پر کسی بات کا فرق پڑے گا تو وہ بھارت کے قونصلیٹ ہیں جو افغانستان کے گائوں گائوں میں بنائے گئے ہیں اور یہاں پر پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں ملوث افراد کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔
ایک بزرگ نے کہاکہ ہمارے علاقے میں سب سے پہلے امن، تعلیم اور بجلی کی اشد ضرورت ہے ہمارے لوگوں کو سیاست نہیں آتی ان کو پتہ ہی نہیں کہ الیکشن کیا ہوتا ہے، سیاست کیا ہوتی ہے ۔ایک شخص کا کہناتھا کہ ہم موجودہ حکومت کو صحیح نہیں سمجھتے، ہمیں اپنے نبی کا طرز حکومت چاہیے۔ ہم مسلمان ہیں اور نظام شریعت ہی مسلمانوں کے لیے بہترین نظام حکومت ہے ۔ایک آدمی نے کہاکہ دنیا پاکستان کو بطور ایٹمی طاقت اور وہ بھی مسلم ملک ہونے کی وجہ سے اچھا نہیں سمجھتی ۔ ہمیں بھارت امریکا یا کسی اور سے کوئی گلہ نہیں۔
ہمیں اگر گلہ ہے تو اپنے پٹھان بھائیوں سے ہے جو غیروں کے ہاتھوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔پاک افغان سرحد پر تعینات کرنل محمد شکیل جنجوعہ نے بتایا کہ شرپسند افغانستان سے پاکستانی علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہیں ۔پچھلے دنوں بھی ایک ہزار کے قریب شرپسندوں نے حملہ کیا تھا، ان میں سواتی، باجوڑی نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ اس قسم کی پلاننگ کرسکتے ہیں۔پولیٹیکل ایجنٹ عبدالجبارشاہ نے بتایا کہ علاقے میں بہت سے لوگوں نے ہتھیار پھینک دیے ہیں اور وہ ہر ماہ باقاعدگی سے اپنی حاضری لگواتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ہم پرامن انداز میں زندگی گزاررہے ہیں ۔