غیر ملکی چینل کو بھارتی ڈراموں کی نشریات روکنے کا حکم
فیصلے کی خلاف ورزی پر پیمرا چینل کی پاکستان میں تمام نشریات بند کردے، لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائی کورٹ نے ایک غیر ملکی ٹی وی چینل پر بھارتی میڈیا کا مواد نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے پیمرا کو حکم دیا ہے کہ اگر مذکورہ ٹی وی چینل فیصلے کی خلاف ورزی کرے تو اس کی پاکستان میں تمام نشریات بند کردی جائیں۔
جسٹس محترمہ عائشہ ملک پر مشتمل عدالت میں پاکستانی ٹی وی چینلز ہم ٹی وی، ایکسپریس انٹرٹینمنٹ، ٹی وی ون، اے آروائی ڈیجیٹل اور جیو انٹرٹینمنٹ کی طرف سے رٹ پٹیشن دائر کی گئی تھی۔ ندیم احمد نے پٹیشنرز کی طرف سے دلائل دیے۔ پاکستان کے 5 بڑے انٹرٹینمنٹ ٹی وی چینلز نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی میں شکایت کی تھی کہ پیمرا نے انھیں پابند کیا تھا کہ وہ بھارتی میڈیا کا مواد اپنی کل نشریات کا 6 فیصد سے زیادہ نشر نہ کریں۔
ایک نیا غیر ملکی چینل زیادہ سے زیادہ بھارتی ڈرامے نشر کررہا ہے اور یہ بھی دعویٰ کر رہا ہے کہ اسے 90 فیصد نشریات میں بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت ہے۔ مقامی ڈرامہ براڈ کاسٹرز نے شکایت کی کہ انھیں بھارتی ڈراموں کے حوالے سے دی گئی ہدایت پر کوئی اعتراض نہیں لیکن مقامی ڈرامہ انڈسٹری کے تحفظ کیلیے مذکورہ غیر ملکی چینل کو بھارتی ڈرامے غیر قانونی طور پر نشر کرنے سے روکا جائے۔ مقامی براڈ کاسٹرز کی پٹیشن کے جواب میں پیمرا نے غیر ملکی چینل کو دیے جانے والے ڈسٹری بیوشن لائسنس کی کاپی پیش کی۔
جس کے مطابق اسے 90 فیصد نشریات صرف غیر ملکی مواد اردو میں ڈب کرکے نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ پیمرا نے مؤقف اختیار کیا کہ لائسنس میں بھارتی ڈرامے وغیرہ نشر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔11 ستمبر 2012ء کو پٹیشنرز کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناع تو جاری نہیں کیا لیکن پیمرا کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے ہیڈ کوارٹرز میں اس کی سماعت کرے اور تمام فریقین خاص طور پر مذکورہ غیر ملکی چینل کا موقف سنے اور 10دنوں میں عدالت میں رپورٹ پیش کرے۔ پیمرا نے 18ستمبر کو پٹیشنرز کے نمائندوں کو طلب کیا اور اس سماعت کے دوران پٹیشنرز نے اپنے تمام نکات پیش کیے۔
تاہم مذکورہ غیر ملکی چینل نے پیمرا اور پٹیشنرز کے نکات کو رد کرنا بھی گوار نہیں کیا۔ ہائیکورٹ میں پٹیشنرز کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے ندیم احمد نے کہا کہ 10 ہفتے گزر جانے کے باوجود بھی مذکورہ غیر ملکی چینل نے پیمرا کو کوئی جواب نہیں دیا کسی بھی شوکاز نوٹس پر ردعمل ظاہر نہیں کیا اور یہاں تک کہ پیمرا ہیڈکوارٹرز میں ہونے والی سماعت کے دوران بھی مذکورہ چینل نے پٹیشنرز اور پیمرا کے اعتراضات کو رد نہیں کیاکہ اسے بھارتی مواد نشر کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہے۔ پٹیشنرز کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ حکم امتناع کی درخواست کی سماعت کے دوران غیر متنازع قانونی پوزیشن کچھ اس طرح رہی ہے۔ پٹیشنرز اور مذکورہ غیر ملکی ٹی وی چینل پیمرا کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات پر عمل کرنے کے پابند تھے۔
مذکورہ غیر ملکی چینل کو پیمرا کی طرف سے 10ہفتے پہلے بھارتی میڈیا کا مواد نشر کرنے سے روکنے کی تحریری ہدایت موصول ہوئی تھی۔ مذکورہ ہدایت نہ تو واپس لی گئیں نہ معطل کی گئیں اور یہ کہ غیر ملکی چینل نے مذکورہ ہدایات کی خلاف ورزی ابھی تک جاری رکھی ہوئی ہے۔ لہذا معزز عدالت سے درخواست ہے کہ وہ پیمرا کی ہدایات پر عمل کرنے کا حکم جاری کرے۔ عدالت میں پیمرا کے سینئر ترین حکام ڈائریکٹر جنرل آپریشنز، ڈائریکٹر جنرل لائسنسنگ اور پیمرا کے قانونی معاون نے اتھارٹی کے ضوابط کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ غیر ملکی چینل کو 90فیصد مختلف ممالک کے پروگرام اردو میں ترجمہ کرکے پاکستانی ناظرین کیلیے نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
تاہم اس میں بھارتی میڈیا کا مواد نشر کرنے کی اجازت شامل نہیں تھی۔ عدالت کے اس استفسار پر کہ بھارتی میڈیا کے مواد کے حوالے سے مختلف اصول کیوں اپنایا گیا؟ پیمرا کی جانب سے بتایا گیا کہ ایسی نشریات کی اجازت اس وقت تک نہیں دی جاسکتی جب تک کہ بھارت میں پاکستانی ٹی وی چینلز کی نشریات دکھانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ عدالت نے غیر ملکی چینل کے وکیل کے ایک گھنٹے سے زیادہ دلائل سننے کے بعد حکم امتناع جاری کرتے ہوئے مذکورہ چینل کی ڈسٹری بیوٹر کمپنی کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر بھارتی میڈیا کا ہر قسم کا مواد نشر کرنا روک دے۔ عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ اگر مذکورہ ٹی وی چینل عدالت کے فیصلے پر عمل نہ کرے تو اس کی پاکستان میں تمام نشریات بند کردی جائے۔ بعدازاں پٹیشن کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
جسٹس محترمہ عائشہ ملک پر مشتمل عدالت میں پاکستانی ٹی وی چینلز ہم ٹی وی، ایکسپریس انٹرٹینمنٹ، ٹی وی ون، اے آروائی ڈیجیٹل اور جیو انٹرٹینمنٹ کی طرف سے رٹ پٹیشن دائر کی گئی تھی۔ ندیم احمد نے پٹیشنرز کی طرف سے دلائل دیے۔ پاکستان کے 5 بڑے انٹرٹینمنٹ ٹی وی چینلز نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی میں شکایت کی تھی کہ پیمرا نے انھیں پابند کیا تھا کہ وہ بھارتی میڈیا کا مواد اپنی کل نشریات کا 6 فیصد سے زیادہ نشر نہ کریں۔
ایک نیا غیر ملکی چینل زیادہ سے زیادہ بھارتی ڈرامے نشر کررہا ہے اور یہ بھی دعویٰ کر رہا ہے کہ اسے 90 فیصد نشریات میں بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت ہے۔ مقامی ڈرامہ براڈ کاسٹرز نے شکایت کی کہ انھیں بھارتی ڈراموں کے حوالے سے دی گئی ہدایت پر کوئی اعتراض نہیں لیکن مقامی ڈرامہ انڈسٹری کے تحفظ کیلیے مذکورہ غیر ملکی چینل کو بھارتی ڈرامے غیر قانونی طور پر نشر کرنے سے روکا جائے۔ مقامی براڈ کاسٹرز کی پٹیشن کے جواب میں پیمرا نے غیر ملکی چینل کو دیے جانے والے ڈسٹری بیوشن لائسنس کی کاپی پیش کی۔
جس کے مطابق اسے 90 فیصد نشریات صرف غیر ملکی مواد اردو میں ڈب کرکے نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ پیمرا نے مؤقف اختیار کیا کہ لائسنس میں بھارتی ڈرامے وغیرہ نشر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔11 ستمبر 2012ء کو پٹیشنرز کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناع تو جاری نہیں کیا لیکن پیمرا کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے ہیڈ کوارٹرز میں اس کی سماعت کرے اور تمام فریقین خاص طور پر مذکورہ غیر ملکی چینل کا موقف سنے اور 10دنوں میں عدالت میں رپورٹ پیش کرے۔ پیمرا نے 18ستمبر کو پٹیشنرز کے نمائندوں کو طلب کیا اور اس سماعت کے دوران پٹیشنرز نے اپنے تمام نکات پیش کیے۔
تاہم مذکورہ غیر ملکی چینل نے پیمرا اور پٹیشنرز کے نکات کو رد کرنا بھی گوار نہیں کیا۔ ہائیکورٹ میں پٹیشنرز کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے ندیم احمد نے کہا کہ 10 ہفتے گزر جانے کے باوجود بھی مذکورہ غیر ملکی چینل نے پیمرا کو کوئی جواب نہیں دیا کسی بھی شوکاز نوٹس پر ردعمل ظاہر نہیں کیا اور یہاں تک کہ پیمرا ہیڈکوارٹرز میں ہونے والی سماعت کے دوران بھی مذکورہ چینل نے پٹیشنرز اور پیمرا کے اعتراضات کو رد نہیں کیاکہ اسے بھارتی مواد نشر کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہے۔ پٹیشنرز کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ حکم امتناع کی درخواست کی سماعت کے دوران غیر متنازع قانونی پوزیشن کچھ اس طرح رہی ہے۔ پٹیشنرز اور مذکورہ غیر ملکی ٹی وی چینل پیمرا کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات پر عمل کرنے کے پابند تھے۔
مذکورہ غیر ملکی چینل کو پیمرا کی طرف سے 10ہفتے پہلے بھارتی میڈیا کا مواد نشر کرنے سے روکنے کی تحریری ہدایت موصول ہوئی تھی۔ مذکورہ ہدایت نہ تو واپس لی گئیں نہ معطل کی گئیں اور یہ کہ غیر ملکی چینل نے مذکورہ ہدایات کی خلاف ورزی ابھی تک جاری رکھی ہوئی ہے۔ لہذا معزز عدالت سے درخواست ہے کہ وہ پیمرا کی ہدایات پر عمل کرنے کا حکم جاری کرے۔ عدالت میں پیمرا کے سینئر ترین حکام ڈائریکٹر جنرل آپریشنز، ڈائریکٹر جنرل لائسنسنگ اور پیمرا کے قانونی معاون نے اتھارٹی کے ضوابط کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ غیر ملکی چینل کو 90فیصد مختلف ممالک کے پروگرام اردو میں ترجمہ کرکے پاکستانی ناظرین کیلیے نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
تاہم اس میں بھارتی میڈیا کا مواد نشر کرنے کی اجازت شامل نہیں تھی۔ عدالت کے اس استفسار پر کہ بھارتی میڈیا کے مواد کے حوالے سے مختلف اصول کیوں اپنایا گیا؟ پیمرا کی جانب سے بتایا گیا کہ ایسی نشریات کی اجازت اس وقت تک نہیں دی جاسکتی جب تک کہ بھارت میں پاکستانی ٹی وی چینلز کی نشریات دکھانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ عدالت نے غیر ملکی چینل کے وکیل کے ایک گھنٹے سے زیادہ دلائل سننے کے بعد حکم امتناع جاری کرتے ہوئے مذکورہ چینل کی ڈسٹری بیوٹر کمپنی کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر بھارتی میڈیا کا ہر قسم کا مواد نشر کرنا روک دے۔ عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ اگر مذکورہ ٹی وی چینل عدالت کے فیصلے پر عمل نہ کرے تو اس کی پاکستان میں تمام نشریات بند کردی جائے۔ بعدازاں پٹیشن کی سماعت ملتوی کردی گئی۔