دہشت گردوں کے خلاف جہاد میں پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں وزیراعظم
آپریشن ضرب عضب کے منطقی انجام تک پہنچنے سے ہی ملک میں دائمی امن قائم ہوگا، وزیر اعظم نواز شریف
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جہاد میں پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور آپریشن ضرب عضب کے منطقی انجام تک پہنچنے سے ہی ملک میں دائمی امن قائم ہوگا۔
گورنر ہاؤس پشاور میں وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان کا اجلاس جاری ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سمیت پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اعتزاز احسن، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاؤ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور رکن قومی اسمبلی طارق اللہ ،جے یو آئی (ف) کے مولاناعبد الغفور حیدری اور اکرم درانی، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید اور وزیراعظم کے مشیر امیر مقام شریک ہیں۔
اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز پشاور میں ہونے والے واقعے کی دنیا میں تاریخ نہیں ملتی، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جہاں معاشی نقصان اٹھایا وہیں بڑے بھاری زخم بھی کھائے ہیں، ہم نے دہشت گردوں سے بات چیت بھی کی لیکن اس کے نتائج سب کےسامنے ہیں، جس کے بعد کراچی ایئرپورٹ پرحملے کے بعد ہمیں ضرب عضب آپریشن کو انتہائی سوچ و بچار کے بعد شروع کیا جو کامیابی سے جاری ہے، اس دوران فوج نے دہشت گردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، کل کے سانحے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف جہاد میں پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں، آپریشن ضرب عضب کے منطقی انجام تک پہنچنے سے ہی ملک میں دائمی امن قائم ہوگا، ہمیں شہید ہونےوالے معصوم بچوں کے چہروں کو سامنے رکھ کر یہ جنگ لڑنا ہوگی۔ اگر ہم نے اپنا جذبہ قائم رکھا تو اس قسم کے مناظر ہمیں دوبارہ نظر نہیں آئیں گے۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں افغانستان کے صدراشرف غنی نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان انتہائی مثبت گفتگو ہوئی اور یہ طے پایا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین کو استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان فیصلوں پر عمل ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں گزشتہ رات ان کی افغان صدر سے بات ہوئی، اس دوران یہ طے پایا کہ دونوں ممالک تعلقات کی خرابی کی وجہ بننے والے عناصر کے خلاف آپریشن کریں گے، اس سلسلے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کابل پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات عسکری قیادت سے میٹنگ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملک میں دہشتگردی میں ملوث ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی تکمیل اور سزا دینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ سیکڑوں مقدمات برسوں برس بعد بھی زیر التوا ہیں۔ اس لئے قانونی سقم کی دوری تک دہشتگردی کے خلاف جنگ کامیاب نہیں ہوسکتی۔
گورنر ہاؤس پشاور میں وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان کا اجلاس جاری ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سمیت پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اعتزاز احسن، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاؤ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور رکن قومی اسمبلی طارق اللہ ،جے یو آئی (ف) کے مولاناعبد الغفور حیدری اور اکرم درانی، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید اور وزیراعظم کے مشیر امیر مقام شریک ہیں۔
اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز پشاور میں ہونے والے واقعے کی دنیا میں تاریخ نہیں ملتی، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جہاں معاشی نقصان اٹھایا وہیں بڑے بھاری زخم بھی کھائے ہیں، ہم نے دہشت گردوں سے بات چیت بھی کی لیکن اس کے نتائج سب کےسامنے ہیں، جس کے بعد کراچی ایئرپورٹ پرحملے کے بعد ہمیں ضرب عضب آپریشن کو انتہائی سوچ و بچار کے بعد شروع کیا جو کامیابی سے جاری ہے، اس دوران فوج نے دہشت گردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، کل کے سانحے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف جہاد میں پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں، آپریشن ضرب عضب کے منطقی انجام تک پہنچنے سے ہی ملک میں دائمی امن قائم ہوگا، ہمیں شہید ہونےوالے معصوم بچوں کے چہروں کو سامنے رکھ کر یہ جنگ لڑنا ہوگی۔ اگر ہم نے اپنا جذبہ قائم رکھا تو اس قسم کے مناظر ہمیں دوبارہ نظر نہیں آئیں گے۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں افغانستان کے صدراشرف غنی نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان انتہائی مثبت گفتگو ہوئی اور یہ طے پایا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین کو استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان فیصلوں پر عمل ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں گزشتہ رات ان کی افغان صدر سے بات ہوئی، اس دوران یہ طے پایا کہ دونوں ممالک تعلقات کی خرابی کی وجہ بننے والے عناصر کے خلاف آپریشن کریں گے، اس سلسلے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کابل پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات عسکری قیادت سے میٹنگ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملک میں دہشتگردی میں ملوث ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی تکمیل اور سزا دینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ سیکڑوں مقدمات برسوں برس بعد بھی زیر التوا ہیں۔ اس لئے قانونی سقم کی دوری تک دہشتگردی کے خلاف جنگ کامیاب نہیں ہوسکتی۔