خیالی پلاؤ نظم ’’معصوم شہید‘‘

ماں! تم غم نہ کرنا<br /> کہ تیرابیٹا شہید ہوا<br /> اوراُن درندوں سے جیت گیا<br /> جومعصوم بچوں کاخون بہا کر<br /> اپنی شکست کاانتقام لیتے ہیں

ماں! اب تمہیں میرے گھر آنے کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا، میری شرارتیں چھپانے کے لیے بابا سے جھوٹ نہیں بولنا پڑے گا، چھوٹی بہنا سے کہناکہ اب تمہیں کوئی نہیں ستائے گا۔ خدا حافظ! کہ اب مجھے جانا ہے۔ فوٹو: فائل

ماں ! تیرا لختِ جگر
آج جلدی گھر لوٹ آیا ہے
میرے خون سے لت پت کپڑے
جلدی سے بدلا دو
مجھے سفید جوڑا پہنا دو
کہ مجھے لمبے سفر پر جانا ہے
جہاں فرشتے ہیں کھڑے
ُپھولوں کے ہار لیے
ہمارے استقبال کے لیے

اور اب تمہیں میرے گھر آنے کا
انتظار نہیں کرنا پڑے گا
میری شرارتیں چھپا نے کے لیے
بابا سے جھوٹ بولنا نہیں پڑے گا
اب آپی کے بیگ سے
کوئی چاکلیٹ نہیں چُرائے گا
چھوٹی بہنا سے کہنا
اب تمہیں کوئی نہیں ستائے گا

ماں! تم غم نہ کرنا

کہ تیرا بیٹا شہید ہوا
اوراُن درندوں سے جیت گیا
جومعصوم بچوں کا خون بہا کر
اپنی شکست کا انتقام لیتے ہیں
اور یاد رکھنا
میری اور میرے بہن بھائیوں کی شہادت
رائیگاں نہیں جانے دینا
ہمارے خون کے ہر قطرے کا حساب لینا
اُن سفاکوں سے
جو اپنے آپ کو مسلمان تو کہتے ہیں
مگر درحقیقت شیطان سے بھی بدتر ہیں
تا کہ پھر کوئی ماں
اپنے جگر گوشے کو نہ روئے
کوئی باپ اپنی لاڈلی بیٹی کے ہاتھوں پر
خون کی مہندی نہ دیکھے

خدا حافظ! کہ اب مجھے جانا ہے
اور جی بھر کر پیار کر لو
کہ اب مجھے کبھی لوٹ کر نہیں آنا ہے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔
Load Next Story