عمران خان کا اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان
امید ہےجوڈیشل کمیشن دھاندلی کی تحقیقات کرےگا اگرلگاحکومت اپنی بات سےپھررہی ہے تو پھرسڑکوں پرآئیں گے،چیرمین تحریک انصاف
چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے 126 روز کے بعد ڈی چوک سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پشاور کے اسکول میں جس طرح بچوں کو مارا گیا ایسا کبھی نہیں دیکھا، انسانی ذہن اس طرح کی دہشت گردی کا سوچ بھی نہیں سکتا اور جب نوازشریف نے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی تو پہلے نہ جانے کا سوچا کیونکہ ہمارے لوگوں جوتشدد کیا گیا لیکن اس وقت ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے ہمیں اگر دہشت گردوں کو شکست دینا ہے تو ان لوگوں سے مل کر لڑنا ہوگا۔ انہوں نےکہا کہ ملکی حالات کے پیش نظر دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ وقت اپوزیشن کرنے کا نہیں اس وقت ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے،جب دہشت گردی ختم ہوگی تب ہی ملک آگے بڑھے گا، ہمارے سیاسی اختلافات ایک طرف لیکن بچوں کی شہادت پر سب اکٹھے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت اور نوازشریف کو دہشت گردی کے خلاف مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور اب نوازشریف سے امید لگا رہے ہیں کہ دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن جلد از جلد اپنا کام شروع کرکے معاملے کی تحقیقات کرے گا کیونکہ حکومت سے یہ تمام چیزیں طے ہوچکی ہیں اگر نوازشریف ثابت کردیں کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی تو ہم انہیں وزیراعظم تسلیم کرلیں گے بصورت دیگر حکومت کو مڈٹرم انتخابات کرانا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر مذاکرات شروع کرے، نوازشریف قدم بڑھائیں ہم کوئی ناجائز مطالبہ نہیں کررہے ہیں اگر ہمیں لگا کہ حکومت اپنی بات سے پیچھے ہٹ رہی ہے ہم پھر سڑکوں پر آئیں گے اس لیے نوازشریف سے امید رکھتا ہوں کہ وہ دھاندلی کی تحقیقات کرائیں گے۔
عمران خان نے دھرنے کے شرکا کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ دھرنے والوں کو جہدوجہد کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ان کی اس جدوجہد سے ملک تبدیل ہوچکا ہے اور قوم میں ایک شعور آگیا ہے جب کہ جمہوریت کی اس جدوجہد میں لوگوں نے جو قربانیاں دیں انہیں کسی صورت ضائع ہونے نہیں دیا جائے گا اور ہم انصاف لیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم جانتی ہے کہ ہم نے انصاف لینے کے لیے پوری کوشش کی کیونکہ یہ ہمارا حق ہے جس کے لیے ہر دروازے پر گئے اور آخر میں ملک بند کرنے کا فیصلہ کیا جب کہ ہم نے ثابت کیا کہ شہر بند کرنے کی طاقت تحریک انصاف کے پاس ہے اب ہم جب چاہیں سارا ملک بند کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پشاور کے اسکول میں جس طرح بچوں کو مارا گیا ایسا کبھی نہیں دیکھا، انسانی ذہن اس طرح کی دہشت گردی کا سوچ بھی نہیں سکتا اور جب نوازشریف نے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی تو پہلے نہ جانے کا سوچا کیونکہ ہمارے لوگوں جوتشدد کیا گیا لیکن اس وقت ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے ہمیں اگر دہشت گردوں کو شکست دینا ہے تو ان لوگوں سے مل کر لڑنا ہوگا۔ انہوں نےکہا کہ ملکی حالات کے پیش نظر دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ وقت اپوزیشن کرنے کا نہیں اس وقت ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے،جب دہشت گردی ختم ہوگی تب ہی ملک آگے بڑھے گا، ہمارے سیاسی اختلافات ایک طرف لیکن بچوں کی شہادت پر سب اکٹھے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت اور نوازشریف کو دہشت گردی کے خلاف مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور اب نوازشریف سے امید لگا رہے ہیں کہ دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن جلد از جلد اپنا کام شروع کرکے معاملے کی تحقیقات کرے گا کیونکہ حکومت سے یہ تمام چیزیں طے ہوچکی ہیں اگر نوازشریف ثابت کردیں کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی تو ہم انہیں وزیراعظم تسلیم کرلیں گے بصورت دیگر حکومت کو مڈٹرم انتخابات کرانا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر مذاکرات شروع کرے، نوازشریف قدم بڑھائیں ہم کوئی ناجائز مطالبہ نہیں کررہے ہیں اگر ہمیں لگا کہ حکومت اپنی بات سے پیچھے ہٹ رہی ہے ہم پھر سڑکوں پر آئیں گے اس لیے نوازشریف سے امید رکھتا ہوں کہ وہ دھاندلی کی تحقیقات کرائیں گے۔
عمران خان نے دھرنے کے شرکا کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ دھرنے والوں کو جہدوجہد کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ان کی اس جدوجہد سے ملک تبدیل ہوچکا ہے اور قوم میں ایک شعور آگیا ہے جب کہ جمہوریت کی اس جدوجہد میں لوگوں نے جو قربانیاں دیں انہیں کسی صورت ضائع ہونے نہیں دیا جائے گا اور ہم انصاف لیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم جانتی ہے کہ ہم نے انصاف لینے کے لیے پوری کوشش کی کیونکہ یہ ہمارا حق ہے جس کے لیے ہر دروازے پر گئے اور آخر میں ملک بند کرنے کا فیصلہ کیا جب کہ ہم نے ثابت کیا کہ شہر بند کرنے کی طاقت تحریک انصاف کے پاس ہے اب ہم جب چاہیں سارا ملک بند کرسکتے ہیں۔