اکسایا نہ جائے کہ اپنے بچاؤ کیلئے ایسی کارروائی کریں جو بھارت سمیت خطے کیلئے نقصان دہ ہو پرویزمشرف
بھارت افغانستان سے کی جانے والی کارروائیوں میں ملوث ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھارہا ہے
ISLAMABAD:
سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہےکہ بھارت دہشت گردوں کی تربیت کرکے انہیں پاکستان میں بھیج کرملک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہا ہے جب کہ ہم امن کی آشا کی بات کررہے ہیں لیکن حکومت اقدامات کرے کیونکہ بھارت ہمیشہ پیچھے سے چھرا گھونپتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''سنو'' کے میزبان رانا مبشر سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف نےکہا کہ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سب ہم خود کررہے ہیں کیونکہ یہ سب حکومت کی کمزوری ہے، ہزارہ اور کوئٹہ میں پنجاب کے فرقہ وارانہ دہشت گرد عناصر لوگوں کو مارتے ہیں اور پھر یہی لوگ طالبان سے جا ملتے ہیں،ملک میں قانون پر عملدرآمد کرنے والے ڈررہے ہیں اس وقت فوجی عدالتیں بنانے کی ضرورت ہے جو دہشت گردوں کو سزائیں دے۔ انہوں نےکہا کہ ہم بنانا ری پبلک بننے جارہے ہیں اگر فوج نہ ہو تو ہم ایک بنانا اسٹیٹ بن سکتے ہیں اور ہمارا اس سے بھی برا حال ہو۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان سے کی جانے والی کارروائیوں میں ملوث ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہا ہے، بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردوں کو تربیت کرکے بھیج رہا ہے اور ہم امن کی آشا پر چل رہے ہیں، بھارت پیچھے سے چھرا گھونپتا ہے حکومت اس کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نےکہا کہ ہماری اندرونی کمزوری کا فائدہ اٹھایا جارہا ہے ہم بھی افغانستان اور بھارت کی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اسی لیے دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی بند ہونا چاہئے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ دشمن اور دوسرے ممالک کو پتا ہونا چاہئے کہ ہم بھی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ پاکستان کوئی لاچار یا بے چارہ ملک نہیں، اس لیے ہمیں اکسایا نہ جائے کہ اپنے بچاؤ کے لیے کوئی ایسی کارروائی کریں جو بھارت اور افغانستان سمیت پورے خطے کے لئے نقصان دہ ہو۔ انہوں نےکہا کہ اپنے دور میں جو بھی ایکشن لیے وہ پاکستان کے مفاد میں تھے ان پر کوئی پچھتاوا نہیں، ملا فضل اللہ کے خلاف ہم نے 2008 میں آپریشن کیا جس کے بعد وہ افغانستان بھاگا لیکن انتخابات کے بعد اے این پی کی حکومت نے اسے دوبارہ آنے کی اجازت دی اور پاکستان میں پھر اسکول جلنا شروع ہوگئے،ملا فضل اللہ کے افغانستان میں ہونے کا سب کو علم ہے اور بھارتی ایجنسی ''را'' اسے دہشت گردی کے لیے سپورٹ کرتی ہے جب کہ افغان انٹیلی جنس کا بھی اس میں کردار ہے، حکومت امریکا اور ایساف کو بتائے کہ ہمیں دہشت گردی کا سبق دینے کے بجائے ان معاملات کو بھی دیکھا جائے۔
سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہےکہ بھارت دہشت گردوں کی تربیت کرکے انہیں پاکستان میں بھیج کرملک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہا ہے جب کہ ہم امن کی آشا کی بات کررہے ہیں لیکن حکومت اقدامات کرے کیونکہ بھارت ہمیشہ پیچھے سے چھرا گھونپتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''سنو'' کے میزبان رانا مبشر سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف نےکہا کہ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سب ہم خود کررہے ہیں کیونکہ یہ سب حکومت کی کمزوری ہے، ہزارہ اور کوئٹہ میں پنجاب کے فرقہ وارانہ دہشت گرد عناصر لوگوں کو مارتے ہیں اور پھر یہی لوگ طالبان سے جا ملتے ہیں،ملک میں قانون پر عملدرآمد کرنے والے ڈررہے ہیں اس وقت فوجی عدالتیں بنانے کی ضرورت ہے جو دہشت گردوں کو سزائیں دے۔ انہوں نےکہا کہ ہم بنانا ری پبلک بننے جارہے ہیں اگر فوج نہ ہو تو ہم ایک بنانا اسٹیٹ بن سکتے ہیں اور ہمارا اس سے بھی برا حال ہو۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان سے کی جانے والی کارروائیوں میں ملوث ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہا ہے، بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردوں کو تربیت کرکے بھیج رہا ہے اور ہم امن کی آشا پر چل رہے ہیں، بھارت پیچھے سے چھرا گھونپتا ہے حکومت اس کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نےکہا کہ ہماری اندرونی کمزوری کا فائدہ اٹھایا جارہا ہے ہم بھی افغانستان اور بھارت کی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اسی لیے دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی بند ہونا چاہئے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ دشمن اور دوسرے ممالک کو پتا ہونا چاہئے کہ ہم بھی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ پاکستان کوئی لاچار یا بے چارہ ملک نہیں، اس لیے ہمیں اکسایا نہ جائے کہ اپنے بچاؤ کے لیے کوئی ایسی کارروائی کریں جو بھارت اور افغانستان سمیت پورے خطے کے لئے نقصان دہ ہو۔ انہوں نےکہا کہ اپنے دور میں جو بھی ایکشن لیے وہ پاکستان کے مفاد میں تھے ان پر کوئی پچھتاوا نہیں، ملا فضل اللہ کے خلاف ہم نے 2008 میں آپریشن کیا جس کے بعد وہ افغانستان بھاگا لیکن انتخابات کے بعد اے این پی کی حکومت نے اسے دوبارہ آنے کی اجازت دی اور پاکستان میں پھر اسکول جلنا شروع ہوگئے،ملا فضل اللہ کے افغانستان میں ہونے کا سب کو علم ہے اور بھارتی ایجنسی ''را'' اسے دہشت گردی کے لیے سپورٹ کرتی ہے جب کہ افغان انٹیلی جنس کا بھی اس میں کردار ہے، حکومت امریکا اور ایساف کو بتائے کہ ہمیں دہشت گردی کا سبق دینے کے بجائے ان معاملات کو بھی دیکھا جائے۔