ٹماٹر اور ایل پی جی کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ
پٹرولیم اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے 20نومبر کے بعد سے مسلسل 3 ہفتے تک افراط زر کی شرح کم ہوئی۔
ملک میں گزشتہ ہفتے ٹماٹر اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں ہفتہ وار افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوگیا۔
واضح رہے کہ پٹرولیم اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے 20نومبر کے بعد سے مسلسل 3 ہفتے تک افراط زر کی شرح کم ہوئی تاہم18دسمبر کو ختم ہفتے میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.22 فیصد اور سالانہ بنیادوں پر 0.94 فیصد اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ ٹماٹر اور ایل پی جی نرخوںمیں اضافہ بنا، فی الوقت ملک میں ایل پی جی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 1870 روپے فی گھریلو (11 کلو گرام) سلنڈر یعنی 170 روپے تک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان بیوروشماریات (پی بی ایس) کے مطابق 18دسمبر کو ختم ہفتے کے دوران ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر ملک میں اوسطاً 1596.76 روپے میں دستیاب ہے جو ایک ہفتے قبل 1396.47 روپے میں دستیاب تھا یعنی صرف ایک ہفتے میں گھریلو سلنڈر پر 200 روپے کا اضافہ ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق ملک میں سردی کی شدت بڑھنے اور قدرتی گیس کی قلت کے باعث ایل پی جی مہنگی ہو رہی ہے تاہم ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز کہتے ہیں کہ ایل پی جی 85 روپے فی کلوگرام دستیاب ہونی چاہیے اور موجودہ قیمتوں میں ناجائز طور پر مہنگی بیچی جا رہی ہے۔
گزشتہ روز جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے ٹماٹر کی اوسط قیمت 30.80 فیصد کے اضافے سے 47.15 روپے سے بڑھ کر 61.67 روپے فی کلوگرام ہوگئی جو افراط زر کی شرح بڑھنے کی اصل وجہ ہے، اس کے علاوہ انڈے 4.50 فیصد کے اضافے سے 118.06 روپے درجن، برائلر زندہ مرغی 4.46 فیصد کے اضافے سے 164.5 روپے فی کلو گرام اور کیلے 0.89 فیصد کے اضافے سے 60.14 روپے فی درجن ہوگئے۔
پاکستان بیوروشماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے 16اشیا کی قیمتوں میں 0.06 سے 7.63 فیصد تک کمی ہوئی، ان اشیا میں آلو، پیاز، چینی، دال مونگ، باسمتی ٹوٹا چاول، گندم، پکانے کا تیل (ٹن)، ویجیٹیبل گھی (کھلا،تھیلی)، آٹا، لہسن، اری 6چاول، دال چنا، دال مسور، سرسوں کا تیل، دال ماش، ویجیٹیبل گھی (ٹن) شامل ہیں جبکہ 32 اشیاکے نرخ گزشتہ ہفتے برقرار رہے۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے سب سے زیادہ مہنگائی 35 ہزار روپے سے زائد ماہانہ کمانے والوں کے لیے 0.29 فیصد ہوئی جبکہ8ہزار روپے ماہانہ آمدن والوں کے لیے افراط زر کی شرح میں صرف 0.04 فیصد کا اضافہ ہوا، 12ہزار روپے تک ماہانہ کمانے والوں کے لیے مہنگائی کی شرح میں 0.12فیصد، 18ہزار تک کمانے والوں کے لیے 0.17 فیصد اور 35ہزار روپے تک ماہانہ کمانے والوں کے لیے افراط زر کی شرح 0.23 فیصد بڑھ گئی۔
واضح رہے کہ پٹرولیم اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے 20نومبر کے بعد سے مسلسل 3 ہفتے تک افراط زر کی شرح کم ہوئی تاہم18دسمبر کو ختم ہفتے میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.22 فیصد اور سالانہ بنیادوں پر 0.94 فیصد اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ ٹماٹر اور ایل پی جی نرخوںمیں اضافہ بنا، فی الوقت ملک میں ایل پی جی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 1870 روپے فی گھریلو (11 کلو گرام) سلنڈر یعنی 170 روپے تک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان بیوروشماریات (پی بی ایس) کے مطابق 18دسمبر کو ختم ہفتے کے دوران ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر ملک میں اوسطاً 1596.76 روپے میں دستیاب ہے جو ایک ہفتے قبل 1396.47 روپے میں دستیاب تھا یعنی صرف ایک ہفتے میں گھریلو سلنڈر پر 200 روپے کا اضافہ ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق ملک میں سردی کی شدت بڑھنے اور قدرتی گیس کی قلت کے باعث ایل پی جی مہنگی ہو رہی ہے تاہم ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز کہتے ہیں کہ ایل پی جی 85 روپے فی کلوگرام دستیاب ہونی چاہیے اور موجودہ قیمتوں میں ناجائز طور پر مہنگی بیچی جا رہی ہے۔
گزشتہ روز جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے ٹماٹر کی اوسط قیمت 30.80 فیصد کے اضافے سے 47.15 روپے سے بڑھ کر 61.67 روپے فی کلوگرام ہوگئی جو افراط زر کی شرح بڑھنے کی اصل وجہ ہے، اس کے علاوہ انڈے 4.50 فیصد کے اضافے سے 118.06 روپے درجن، برائلر زندہ مرغی 4.46 فیصد کے اضافے سے 164.5 روپے فی کلو گرام اور کیلے 0.89 فیصد کے اضافے سے 60.14 روپے فی درجن ہوگئے۔
پاکستان بیوروشماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے 16اشیا کی قیمتوں میں 0.06 سے 7.63 فیصد تک کمی ہوئی، ان اشیا میں آلو، پیاز، چینی، دال مونگ، باسمتی ٹوٹا چاول، گندم، پکانے کا تیل (ٹن)، ویجیٹیبل گھی (کھلا،تھیلی)، آٹا، لہسن، اری 6چاول، دال چنا، دال مسور، سرسوں کا تیل، دال ماش، ویجیٹیبل گھی (ٹن) شامل ہیں جبکہ 32 اشیاکے نرخ گزشتہ ہفتے برقرار رہے۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے سب سے زیادہ مہنگائی 35 ہزار روپے سے زائد ماہانہ کمانے والوں کے لیے 0.29 فیصد ہوئی جبکہ8ہزار روپے ماہانہ آمدن والوں کے لیے افراط زر کی شرح میں صرف 0.04 فیصد کا اضافہ ہوا، 12ہزار روپے تک ماہانہ کمانے والوں کے لیے مہنگائی کی شرح میں 0.12فیصد، 18ہزار تک کمانے والوں کے لیے 0.17 فیصد اور 35ہزار روپے تک ماہانہ کمانے والوں کے لیے افراط زر کی شرح 0.23 فیصد بڑھ گئی۔