قومی ترانے کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری کو بچھڑے 32 برس بیت گئے

حفیظ جالندھری کا مشہور کارنامہ تاریخ اسلام کو شاہنامہ اسلام کےنام سےنظم کرناہےجو مذہبی محافل میں اہتمام سے پڑھاجاتاہے

حفیظ جالندھری کو ہلالِ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا فوٹو: فائل

قومی ترانے کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری کو بچھڑے 32 برس بیت گئے لیکن ان کا تحریر کردہ قومی ترانہ تا ابد ارضِ پاک پر گونجتا رہے گا۔


14 جنوری 1900 کو مشرقی پنجاب کے شہر جالندھر میں پیدا ہونے والے حفیظ جالندھری نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی قصبے میں ہی حاصل کی جس کے بعد آغاز میں کسب معاش کے لئے ریلوے میں ملازمت اختیار کی لیکن زندگی کے مشکل سے مشکل وقت میں بھی شاعری سے اپنا ناطہ نہ توڑا۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے لاہور میں مستقل سکونت اختیار کی اور ڈائریکٹر جنرل مورال آرمڈ سروسز آف پاکستان مقرر ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے فیلڈ ڈائریکٹر آف پبلسٹی ویلج ایڈمنسٹریشن اور ڈائریکٹر ادارہ تعمیر نو پاکستان کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں ۔

حفیظ جالندھری یوں تو کئی مشہور گیتوں، غزلوں اور نظموں کے علاوہ افسانوں کے بھی خالق ہیں لیکن ان کا فقیدالمثال کارنامہ تاریخ اسلام کو نظم کرنے کا ہے جو شاہنامہ اسلام کے نام سے مشہور ہے اور آج بھی مذہبی محافل میں بڑے اہتمام سے پڑھا جاتا ہے، اس کے علاوہ وہ قومی ترانے کے بھی خالق ہیں۔ 1982 کو آج ہی کے روز قومی ترانے کے خالق نے داعی اجل کو لبیک کہا اور انہیں مینار پاکستان کے سائے تلے سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلالِ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ گو کہ حفیظ جالندھری کو اپنے خالقِ حقیقی سے ملے 32 برس گزر چکے ہیں لیکن ان کی یاد ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی اور ان کا لکھا گیا قومی ترانہ تا ابد ارضِ پاک میں گونجتا رہے گا۔
Load Next Story