اسلام آباد کی ماتحت عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 32 ہزارتک جاپہنچی
التوا کی بنیادی وجہ فوجداری مقدمات میں بروقت چالان مکمل نہ کرانےاور شہادتیں بروقت قلمبند نہ کرانا ہے
وفاقی دارالحکومت کی ماتحت عدالتوں میں زیرالتوامقدمات کی تعداد 32 ہزارتک جاپہنچی ہے۔
اسلام آباد ضلع میں جرائم کے یومیہ اوسطاً 25 سے 30 نئے مقدمات درج ہوتے ہیں جن کی ماہانہ تعداد 600کے لگ بھگ ہے اسی طرح یہ تعداد ساڑھے 7 ہزار تک جاپہنچتی ہے لیکن ان مقدمات کو بروقت نمٹایا نہیں جاتا جس کی وجہ سے زیر التوا مقدمات کی تعداد روز بروز تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے اور اس وقت 32 ہزارسے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ پولیس کی جانب سے فوجداری مقدمات میں بروقت چالان مکمل نہ کرانے اور شہادتیں بروقت قلمبند نہ کرانا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف مواقع پر ہونے والی ہڑتالوں، وکلاکے عدالتی کارروائی سے بائیکاٹ، عدالتوں میں سالانہ چھٹیاں اور جج صاحبان کی نجی مصروفیات بھی مقدمات کے التوا کا شکار ہیں۔
موجودہ صورت حال میں ضلعی عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کو جلد نمٹانے اور سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی کے لئے ہنگامی اقدامات ناگزیرہوچکے ہیں, اس صورت حال میں تفتیشی افسران کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ مقدمات کو جوڈیشل پالیسی کے مطابق دیئے گئے طریقہ کاراورمعینہ وقت 6 ماہ کے اندر ہرمقدمہ نمٹانے میں ماتحت عدالتوں کی راہ میں بروقت مقدمات کے چالان پیش نہ کرکے رکاوٹ بننے کی بجائے فوجداری ہرمقدمہ کاچالان متعلقہ عدالت میں جمع کروانے کی قانون میں دی گئی چودہ یوم کی مدت پرسختی کے ساتھ عمل کریں.
اسلام آباد ضلع میں جرائم کے یومیہ اوسطاً 25 سے 30 نئے مقدمات درج ہوتے ہیں جن کی ماہانہ تعداد 600کے لگ بھگ ہے اسی طرح یہ تعداد ساڑھے 7 ہزار تک جاپہنچتی ہے لیکن ان مقدمات کو بروقت نمٹایا نہیں جاتا جس کی وجہ سے زیر التوا مقدمات کی تعداد روز بروز تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے اور اس وقت 32 ہزارسے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ پولیس کی جانب سے فوجداری مقدمات میں بروقت چالان مکمل نہ کرانے اور شہادتیں بروقت قلمبند نہ کرانا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف مواقع پر ہونے والی ہڑتالوں، وکلاکے عدالتی کارروائی سے بائیکاٹ، عدالتوں میں سالانہ چھٹیاں اور جج صاحبان کی نجی مصروفیات بھی مقدمات کے التوا کا شکار ہیں۔
موجودہ صورت حال میں ضلعی عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کو جلد نمٹانے اور سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی کے لئے ہنگامی اقدامات ناگزیرہوچکے ہیں, اس صورت حال میں تفتیشی افسران کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ مقدمات کو جوڈیشل پالیسی کے مطابق دیئے گئے طریقہ کاراورمعینہ وقت 6 ماہ کے اندر ہرمقدمہ نمٹانے میں ماتحت عدالتوں کی راہ میں بروقت مقدمات کے چالان پیش نہ کرکے رکاوٹ بننے کی بجائے فوجداری ہرمقدمہ کاچالان متعلقہ عدالت میں جمع کروانے کی قانون میں دی گئی چودہ یوم کی مدت پرسختی کے ساتھ عمل کریں.