حج کوٹہ کیس وزارت حج کو 24 گھنٹے میں اہل کمپنیوں کو حج کوٹہ الاٹ کرنے کا حکم
عدالت نے وفاقی وزیر کو حکم دیا ہے کہ کل تک 4 اہل کمپنیوں میں ہر صورت کوٹہ الاٹ کیا جائے۔
ہائیکورٹ نے وزارت حج کو 24 گھنٹے میں اہل کمپنیوں کو حج کوٹہ الاٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ میں حج کوٹہ توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر وزیر مذہبی امور خورشید شاہ عدالت میں پیش ہوئے، قمر زمان کائرہ ، امتیاز صفدر وڑائچ اور شوکت بسرا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے، چیف جسٹس نے خورشید شاہ سے استفسار کیا کہ آپ نے عدالتی احکامات پر کیوں عمل درآمد نہیں کیا، جس کے جواب میں وفاقی وزیر نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے حج کوٹہ الاٹ کردیا گیا ہے، جبکہ باقی کوٹہ 2010 اور 2011 میں رہ جانے اور عدالتوں سے رجوع کرنے والی کمپنیوں کیلئے رکھا گیا ہے جو ان کی امانت ہے۔
خورشید شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس عدالت میں آنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے ہم نے پہلے آؤ پہلے پاؤ کی پالیسی رکھی ہے، 2011 میں ہمارے پاس 96 کمپنیاں آئیں اور 94 کمپنیوں کو حج کوٹہ الاٹ کیا، کمپنیوں کا کوٹہ لینے کیلئے مجھ پر بہت دباؤ تھا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اگر ہم عدلیہ کا احترام نہیں کریں گے تو کچھ نہیں بچے گا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ عدالت توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتی اگر آپ کے افسر آپ کو پوری بات نہیں بتاتے اس میں ہمارا قصور نہیں، عدالت نے وفاقی وزیر کو حکم دیا ہے کہ کل تک 4 اہل کمپنیوں میں ہر صورت کوٹہ الاٹ کیا جائے۔
خورشید شاہ نے عدالت سے 3 دن کا وقت مانگا جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے وزارت حج کو حکم دیا ہے کہ ہر صورت میں آئندہ 24 گھنٹے میں اہل کمپنیوں کو حج کوٹہ الاٹ کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ میں حج کوٹہ توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر وزیر مذہبی امور خورشید شاہ عدالت میں پیش ہوئے، قمر زمان کائرہ ، امتیاز صفدر وڑائچ اور شوکت بسرا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے، چیف جسٹس نے خورشید شاہ سے استفسار کیا کہ آپ نے عدالتی احکامات پر کیوں عمل درآمد نہیں کیا، جس کے جواب میں وفاقی وزیر نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے حج کوٹہ الاٹ کردیا گیا ہے، جبکہ باقی کوٹہ 2010 اور 2011 میں رہ جانے اور عدالتوں سے رجوع کرنے والی کمپنیوں کیلئے رکھا گیا ہے جو ان کی امانت ہے۔
خورشید شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس عدالت میں آنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے ہم نے پہلے آؤ پہلے پاؤ کی پالیسی رکھی ہے، 2011 میں ہمارے پاس 96 کمپنیاں آئیں اور 94 کمپنیوں کو حج کوٹہ الاٹ کیا، کمپنیوں کا کوٹہ لینے کیلئے مجھ پر بہت دباؤ تھا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اگر ہم عدلیہ کا احترام نہیں کریں گے تو کچھ نہیں بچے گا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ عدالت توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتی اگر آپ کے افسر آپ کو پوری بات نہیں بتاتے اس میں ہمارا قصور نہیں، عدالت نے وفاقی وزیر کو حکم دیا ہے کہ کل تک 4 اہل کمپنیوں میں ہر صورت کوٹہ الاٹ کیا جائے۔
خورشید شاہ نے عدالت سے 3 دن کا وقت مانگا جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے وزارت حج کو حکم دیا ہے کہ ہر صورت میں آئندہ 24 گھنٹے میں اہل کمپنیوں کو حج کوٹہ الاٹ کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔