حصص مارکیٹ میں زبردست تیزی 480 پوائنٹس کا اضافہ
تیل اور ٹیکسٹائل سیکٹر میں خریداری، انڈیکس بیک وقت4 حدیں پھلانگ کر 31491 پوائنٹس پر جا پہنچا
اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈسکاؤنٹ ریٹ میں مزید کمی کے عندیے اور کے اے ایس بی بینک کا معاملہ 6 ماہ میں نمٹانے کی خبرنے کراچی اسٹاک ایکس چینج کی تجارتی سرگرمیوں پرانتہائی مثبت اثرات مرتب کیے جہاں پیر کو اتار چڑھاؤ کے باوجود تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی31100، 31200، 31300 اور31400 کی 4 حدیں بیک وقت بحال ہوگئیں، تیزی کے باعث 52 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 1 کھرب 12 ارب 50 کروڑ49 لاکھ 21 ہزار 500 روپے کا اضافہ ہوا۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پرحصص کی تجارت میں بہتری کے اثرات بھی مقامی مارکیٹ پر مرتب ہوئے اور سرمایہ کاروں کی جانب سے آئل اینڈ ٹیکسٹائل سیکٹر میں خریداری سرگرمیاں نمایاں رہیں، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر2.50 پوائنٹس کی معمولی مندی بھی ہوئی لیکن گورنر اسٹیٹ بینک کے مثبت بیان نے سرمایہ کاروں کے حوصلے بلند کر دیے جنہوں نے تیز رفتاری کے ساتھ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی اور مارکیٹ کا مورال بلندی کی جانب گامزن ہوا جس سے ایک موقع پر590 پوائنٹس کی ریکارڈ تیزی سے انڈیکس کی 31600 پوائنٹس کی حد بھی بحال ہو گئی تھی لیکن بعد ازاں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے تیزی کی شرح میں قدرے کمی ہوئی۔
کاروباری دورانیے میں مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اورانفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 1 کروڑ27 لاکھ 46 ہزار377 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے36 لاکھ 92 ہزار 435 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے67 لاکھ 77 ہزار 310 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 12 لاکھ 6 ہزار112 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے10 لاکھ 75 ہزار410 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس480.47 پوائنٹس کے اضافے سے 31491.62 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 402.22 پوائنٹس کے اضافے سے 20439.75 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 787.99 پوائنٹس کے اضافے سے 50583.58 ہو گیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 28.43 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ 16 لاکھ 95 ہزار700 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 353 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 183 کے بھاؤ میں اضافہ، 150 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پرحصص کی تجارت میں بہتری کے اثرات بھی مقامی مارکیٹ پر مرتب ہوئے اور سرمایہ کاروں کی جانب سے آئل اینڈ ٹیکسٹائل سیکٹر میں خریداری سرگرمیاں نمایاں رہیں، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر2.50 پوائنٹس کی معمولی مندی بھی ہوئی لیکن گورنر اسٹیٹ بینک کے مثبت بیان نے سرمایہ کاروں کے حوصلے بلند کر دیے جنہوں نے تیز رفتاری کے ساتھ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی اور مارکیٹ کا مورال بلندی کی جانب گامزن ہوا جس سے ایک موقع پر590 پوائنٹس کی ریکارڈ تیزی سے انڈیکس کی 31600 پوائنٹس کی حد بھی بحال ہو گئی تھی لیکن بعد ازاں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے تیزی کی شرح میں قدرے کمی ہوئی۔
کاروباری دورانیے میں مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اورانفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 1 کروڑ27 لاکھ 46 ہزار377 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے36 لاکھ 92 ہزار 435 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے67 لاکھ 77 ہزار 310 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 12 لاکھ 6 ہزار112 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے10 لاکھ 75 ہزار410 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس480.47 پوائنٹس کے اضافے سے 31491.62 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 402.22 پوائنٹس کے اضافے سے 20439.75 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 787.99 پوائنٹس کے اضافے سے 50583.58 ہو گیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 28.43 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ 16 لاکھ 95 ہزار700 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 353 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 183 کے بھاؤ میں اضافہ، 150 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔