جولائی تا نومبر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 34 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا
گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 9.3 فیصد اضافہ ہوا، اکتوبر کے مقابل نومبر میں113 فیصد بڑھا، جی ڈی پی کا 2 فیصد رہا
رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ جولائی تا نومبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 9.3 فیصد اضافے کے بعد 2 ارب 34 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
اکتوبر 2014 کے مقابلے میں نومبر کے مہینے کا خسارہ 113 فیصد اضافے سے 47 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا۔ پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ کو ایک ارب 64 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش تھا اس طرح دوسری سہ ماہی کے دوران خسارے میں 69 کروڑ 80 لاکھ ڈالر(42.38 فیصد) اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے توازن ادائیگی کے اعدادوشمار کے مطابق پانچ ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2 فیصد کے برابر ہے۔ پانچ ماہ کے دوران اشیا کی تجارت کا خسارہ 7 ارب 37 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 8 ارب 61 کروڑ ڈالر رہا۔ خدمات کی تجارت کو درپیش خسارے کی مالیت ایک ارب 30 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 99 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 8 ارب 68 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 9 ارب 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔
فنانشل اکاؤنٹ کو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 53 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش تھا جبکہ رواں مالی سال فنانشل اکاؤنٹ کو درپیش خسارے کی مالیت ایک ارب 42 کروڑ 60لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات 6 ارب 40 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 7 ارب 39 کروڑ 90لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔
اکتوبر 2014 کے مقابلے میں نومبر کے مہینے کا خسارہ 113 فیصد اضافے سے 47 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا۔ پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ کو ایک ارب 64 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش تھا اس طرح دوسری سہ ماہی کے دوران خسارے میں 69 کروڑ 80 لاکھ ڈالر(42.38 فیصد) اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے توازن ادائیگی کے اعدادوشمار کے مطابق پانچ ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2 فیصد کے برابر ہے۔ پانچ ماہ کے دوران اشیا کی تجارت کا خسارہ 7 ارب 37 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 8 ارب 61 کروڑ ڈالر رہا۔ خدمات کی تجارت کو درپیش خسارے کی مالیت ایک ارب 30 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 99 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 8 ارب 68 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 9 ارب 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔
فنانشل اکاؤنٹ کو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 53 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش تھا جبکہ رواں مالی سال فنانشل اکاؤنٹ کو درپیش خسارے کی مالیت ایک ارب 42 کروڑ 60لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات 6 ارب 40 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 7 ارب 39 کروڑ 90لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔