جو کی غذائی اہمیت
جو کی افادیت کے پیش نظر اسے اپنی خوراک کا ایک اہم ترین جزو بنالیں
کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ بازاروں اور دکانوں پر ہماری خوراک میں شامل خوراک کے ایک اہم جزو یعنی آٹے کی کمی واقع ہو جاتی ہے اور یہ کمی خصوصاََ ان دنوں میں واقع ہوتی ہے جب گندم کی نئی فصل آنے میں ابھی دو ایک ماہ رہتے ہوں تو ایسے میں آٹا یا تو مارکیٹ سے اٹھ جاتا ہے ۔۔۔ یا غائب کر دیا جاتا ہے اور یا پھر اس کے نرخ اتنے اوپر چلے جاتے ہیں کہ وہ عام شہری کی دسترس میں نہیں رہتے تو ایسے میں زندگی کو سہا را دینے کے لئے اپنی بھوک کو مٹا نے کے لئے اور اپنے جسم کی غذائی ضروریات پورا کرنے کے لئے بندہ پھر گندم کی بجائے دوسری اجناس کی طرف دیکھنا شروع کر دیتا ہے اور جو اس وقت بآسانی دستیاب بھی ہوتی ہیں ان خوردنی اجناس میں سے مکئی کے ساتھ ساتھ جو کے آٹے کو بھی خوراک کا ایک اہم ترین جزو سمجھا جاتا ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ جو کے آٹے کی غذائی اہمیت کیا گندم کے آٹے کی غذائیت اہمیت کے برابر ہے ۔۔۔۔! اور کیا اسے گندم کے آٹے کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ ! اور کیا اسے گندم کے آٹے کے نہ ملنے پر ہی استعمال کیا جا سکتا ہے یا سارا سال بھی ہم اسے استعمال کر سکتے ہیں ۔۔۔۔! مجھے قوی یقین ہے کہ اگر پاکستان کے شہری جو کی غذائی اہمیت کے متعلق آگاہی حاصل کرلیں تو یہ نہ صرف جو کی غذا کو اپنی خوراک میں بطور سپلیمنٹ شامل کر لیں گے بلکہ اس کی افادیت کے پیش نظر جو کی غذا کو اپنی خوراک کا ایک اہم ترین جزو بھی بنالیں گے۔
جو کی غذا کوئی 8 ہزار سالوں سے متقیوں ، پرہیز گاروں اور نبیوں کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ خود نور مجسم ، شفیع عالم اور محبوب دو جہاں ﷺ کی طرف ہی دیکھ لیں کہ ان کی بھی مرغوب ترین غذا ہونے کا اعزاز جو کی غذا کو ہی جاتا ہے۔ آپ دیکھیں کہ غار حرا میں اقرا باسم ربک ا لذی ۔۔ کی صورت جب قرآ ن پاک کی پہلی آیات کا نزول ہو رہا تھا تو اس لمحے غار حرا میں ایک تو نبی ء رحمت ﷺ تشریف فرما تھے دوسرے حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے اور اگر کوئی تیسری چیز وہاں موجود تھی تو وہ جو کی غذا تھی یعنی نہ ہی ادھر کوئی گندم تھی اور نہ ہی چاول پڑے ہوئے تھے ۔ اب سوچنے کی بات ہے کہ وہاں جو کی غذا کیوں پڑی ہوئی تھی بس اک یہی بات جو کی غذا کی سب سے بڑی اہمیت ظاہر کر رہی ہے اور جو کی غذا کے لئے یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ نبی ء رحمتﷺ نے نہ صرف اپنے خورد و نوش کے لئے اسے منتخب کیا بلکہ اپنے غور و فکر کے لمحوں کے لئے بھی جو کی غذا کو اپنے ساتھ ساتھ رکھا۔
نبی ء رحمتﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کبھی بھی کوئی اگر تندرست نہ رہتا تو حکم دیا جاتا کہ جو کے دلیہ سے اسے ضرور تواضع کروائیں۔ ایک بار کیا ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی نقاہت اور کمزوری سے ابھی شفایاب ہوئے ہی تھے اور وہ نبی ء رحمت ﷺ کے ہمراہ بیٹھے کھجوریں کھا رہے تھے کہ جب دو چار کھجوریں کچھ زیادہ کھالیں تو نبی ء رحمتﷺ نے انہیں روک دیا اور کہا کہ تم ابھی ابھی بیماری سے اٹھے ہو لہٰذا انہیں زیادہ مت کھاؤ ۔کچھ توقف کے بعد انہیں ایک ڈش پیش کی گئی جو چقندر اور جو کی غذا پر مشتمل تھی ، نبی ء رحمتﷺ نے فرمایا کہ ان میں سے کھاؤ یہ تمھارے لئے اور تمھاری صحت کے لئے زیادہ فائدہ مند ہے۔
اسی طرح 21 احادیث مبارکہ کا حوالہ جو کی غذا سے منسلک ہے۔ ایک حدیث کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں پنہاں ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ جو ہے کیا۔ جو کے دانہ میں کیا چیز شامل ہے کہ اسے گندم کے آٹے کے متبادل کے طور پر اور اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہماری صحت کے لئے اہم ترین سمجھا جا رہا ہے تو اس پر عرض ہے کہ جو کے دانے میں پانی ، نائٹروجنی مرکبات ، گوندھ ، چینی اور چربی کی معمولی مقدار کے علاوہ اس میں 59 فیصد سٹارچ ہوتا ہے جو بدن کے اندرکولیسٹرول کو کم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور جو جسم کو فربہ یعنی موٹا نہیں ہونے دیتا یعنی جسم کو چست اور سمارٹ رکھتا ہے ۔ جو کے دانے میں تانبا کی مقدار بھی شامل ہے جو بوڑھوں ، بزرگوں اور کمزور لوگوں میں جوڑوں کے درد کو ختم کرتی ہے ۔ پھر اس میں سیلینئم جیسا ایک ایسا دھاتی عنصر بھی شامل ہے جو انسان کو چھوٹی آنت کے سرطان سے تحفظ دیتا ہے۔ جو کی غذا میں فاسفورس بھی ہوتا ہے جو ATP یعنی اڈینو ٹرائی فاسفیٹ کی صورت جسم کو بھرپور توانائی بخشتا ہے۔
جو کی غذا کھانے سے خون کے اندر Platelets قسم کے جو خلیے بنتے ہیں۔ اس سے خون میں پھٹکڑیاں نہیں بنتیں ۔ جو کے دانے میں ایک عنصر ایسا بھی ہے جو ریشہ دار مادے کی طرح ہوتا ہے اور جسے فائبر Fiber بولتے ہیں یہ آنتوں میں تیزی سے حرکت کرتا ہے جس سے خون ہر وقت تازہ اور شفاف بنتا رہتا ہے ۔ اب ذرا غور کیجیے کہ جس بندے میں بے شک وہ بندہ بوڑھا ہے یا کمزور، اگر اس کا خون ہر وقت تازہ اور شفاف بنتا رہے اور پھر اس کے اندر پھٹکڑیاں بھی نہ بنیں تو کیا وہ کبھی کسی مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے ! فائبر یا ریشے دار مادے کا جسم کے اندر ہونے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ جسم سے Bile acid کا اخراج کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس سے پتے میں پتھری بننے کے چانسز خود بخود کم ہو جاتے ہے ۔
جو کی غذا یعنی جو کے آٹے کی روٹی ، جو کا دلیہ ، جو کا پانی اور جو کے ستو وغیرہ کے متعلق میڈیکل سائنس مزید یہ کہتی ہے کہ بیٹا گلوکان اور حل پذیر ریشے (Soluble fiber) کے اعلیٰ ترین ذریعے کے ساتھ ساتھ 22 فیٹی ایسڈز (Faty acids) ، 18 امائنو ایسڈز ( Amino acids) اور ضروری امائنو ایسڈز (Essential amino acids) کی دنیا میں جتنی بھی مقدار ہے یعنی تمام 8 کے 8 ضروری امائنو ایسڈز Essential amino acids اس انداز میں اور اس ترتیب میں جو کی غذا میں شامل ہیں کہ جس سے بھرپور توانائی پھوٹتی ہے۔ ا یک امائنو ایسڈز Lysine نام کا ایسا بھی جو کی غذا میں شامل ہے جو قد بڑھانے میں پیش پیش رہتا ہے یعنی چھوٹے قد والے خواتین و حضرات بھی اگر جو کی غذا کو اپنے دسترخوان کا حصہ بنالیں تو ان کے قد میں بھی نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے ۔
المختصر جو کی غذائی اہمیت اسی ایک بات سے بھی ابھر کر سامنے آتی ہے کہ اگر ہم آج کل کی بیماریوں کے نام گننا شروع کریں یعنی تپ دق ، ملیریا ، ہیضہ ، سرطان ، یرقان ، نمونیا تو کوئی 35 یا 40 بیماریوں کے نام گن پائیں گے لیکن حدیث شریف ﷺ کے مطابق 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں شامل ہے کے مصداق یہی عرض کیا جاسکتا ہے کہ قیامت تک کی آنے والی بیماریوں کا علاج بھی جو کی غذا میں موجود ہے۔ میں نے بذات خود جو کی غذا سے فالج کے بندے ٹھیک ہوتے دیکھے ہیں ہیپا ٹائیٹس یعنی یرقان کے مریض شفا پاتے دیکھے گئے ہیں ۔ جو کے آٹے سے خواتین میں رنگ گورا بھی ہوتا دیکھا گیا ہے۔
اس سے مردانہ وجاہت بھی ابھرتی ہے یعنی جو کی غذا سے نہ صرف بندے کو طبی فوائد ملتے ہیں بلکہ روحانی طور پر بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھا یا جا رہا ہے کیونکہ یہ ذائقہ میں شیریں ، تاثیر میں سرد ہونے کے ساتھ ساتھ جو کی غذا بھوک مٹاتی اور پیاس بجھاتی ہے۔ جسم کے موٹے فضلات کو توڑتی ہے۔ ذہانت بڑھاتی اور غور و فکر کی سوچ کو تحریک دیتی ہے۔ آواز دلکش اور سریلا کرتی ہے۔ سماعت اور بصارت کو تقویت بخشتی ہے۔ زہریلی رطوبتوں کا اثر زائل کرتی ہے۔ موٹاپا دور کرتی ہے، جسم کی چربی کو پگھلاتی ہے اور خون کو خالص تر رکھنے میں جو کی غذا اہم کردار ادا کرتی ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ جو کے آٹے کی غذائی اہمیت کیا گندم کے آٹے کی غذائیت اہمیت کے برابر ہے ۔۔۔۔! اور کیا اسے گندم کے آٹے کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ ! اور کیا اسے گندم کے آٹے کے نہ ملنے پر ہی استعمال کیا جا سکتا ہے یا سارا سال بھی ہم اسے استعمال کر سکتے ہیں ۔۔۔۔! مجھے قوی یقین ہے کہ اگر پاکستان کے شہری جو کی غذائی اہمیت کے متعلق آگاہی حاصل کرلیں تو یہ نہ صرف جو کی غذا کو اپنی خوراک میں بطور سپلیمنٹ شامل کر لیں گے بلکہ اس کی افادیت کے پیش نظر جو کی غذا کو اپنی خوراک کا ایک اہم ترین جزو بھی بنالیں گے۔
جو کی غذا کوئی 8 ہزار سالوں سے متقیوں ، پرہیز گاروں اور نبیوں کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ خود نور مجسم ، شفیع عالم اور محبوب دو جہاں ﷺ کی طرف ہی دیکھ لیں کہ ان کی بھی مرغوب ترین غذا ہونے کا اعزاز جو کی غذا کو ہی جاتا ہے۔ آپ دیکھیں کہ غار حرا میں اقرا باسم ربک ا لذی ۔۔ کی صورت جب قرآ ن پاک کی پہلی آیات کا نزول ہو رہا تھا تو اس لمحے غار حرا میں ایک تو نبی ء رحمت ﷺ تشریف فرما تھے دوسرے حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے اور اگر کوئی تیسری چیز وہاں موجود تھی تو وہ جو کی غذا تھی یعنی نہ ہی ادھر کوئی گندم تھی اور نہ ہی چاول پڑے ہوئے تھے ۔ اب سوچنے کی بات ہے کہ وہاں جو کی غذا کیوں پڑی ہوئی تھی بس اک یہی بات جو کی غذا کی سب سے بڑی اہمیت ظاہر کر رہی ہے اور جو کی غذا کے لئے یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ نبی ء رحمتﷺ نے نہ صرف اپنے خورد و نوش کے لئے اسے منتخب کیا بلکہ اپنے غور و فکر کے لمحوں کے لئے بھی جو کی غذا کو اپنے ساتھ ساتھ رکھا۔
نبی ء رحمتﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کبھی بھی کوئی اگر تندرست نہ رہتا تو حکم دیا جاتا کہ جو کے دلیہ سے اسے ضرور تواضع کروائیں۔ ایک بار کیا ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی نقاہت اور کمزوری سے ابھی شفایاب ہوئے ہی تھے اور وہ نبی ء رحمت ﷺ کے ہمراہ بیٹھے کھجوریں کھا رہے تھے کہ جب دو چار کھجوریں کچھ زیادہ کھالیں تو نبی ء رحمتﷺ نے انہیں روک دیا اور کہا کہ تم ابھی ابھی بیماری سے اٹھے ہو لہٰذا انہیں زیادہ مت کھاؤ ۔کچھ توقف کے بعد انہیں ایک ڈش پیش کی گئی جو چقندر اور جو کی غذا پر مشتمل تھی ، نبی ء رحمتﷺ نے فرمایا کہ ان میں سے کھاؤ یہ تمھارے لئے اور تمھاری صحت کے لئے زیادہ فائدہ مند ہے۔
اسی طرح 21 احادیث مبارکہ کا حوالہ جو کی غذا سے منسلک ہے۔ ایک حدیث کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں پنہاں ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ جو ہے کیا۔ جو کے دانہ میں کیا چیز شامل ہے کہ اسے گندم کے آٹے کے متبادل کے طور پر اور اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہماری صحت کے لئے اہم ترین سمجھا جا رہا ہے تو اس پر عرض ہے کہ جو کے دانے میں پانی ، نائٹروجنی مرکبات ، گوندھ ، چینی اور چربی کی معمولی مقدار کے علاوہ اس میں 59 فیصد سٹارچ ہوتا ہے جو بدن کے اندرکولیسٹرول کو کم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور جو جسم کو فربہ یعنی موٹا نہیں ہونے دیتا یعنی جسم کو چست اور سمارٹ رکھتا ہے ۔ جو کے دانے میں تانبا کی مقدار بھی شامل ہے جو بوڑھوں ، بزرگوں اور کمزور لوگوں میں جوڑوں کے درد کو ختم کرتی ہے ۔ پھر اس میں سیلینئم جیسا ایک ایسا دھاتی عنصر بھی شامل ہے جو انسان کو چھوٹی آنت کے سرطان سے تحفظ دیتا ہے۔ جو کی غذا میں فاسفورس بھی ہوتا ہے جو ATP یعنی اڈینو ٹرائی فاسفیٹ کی صورت جسم کو بھرپور توانائی بخشتا ہے۔
جو کی غذا کھانے سے خون کے اندر Platelets قسم کے جو خلیے بنتے ہیں۔ اس سے خون میں پھٹکڑیاں نہیں بنتیں ۔ جو کے دانے میں ایک عنصر ایسا بھی ہے جو ریشہ دار مادے کی طرح ہوتا ہے اور جسے فائبر Fiber بولتے ہیں یہ آنتوں میں تیزی سے حرکت کرتا ہے جس سے خون ہر وقت تازہ اور شفاف بنتا رہتا ہے ۔ اب ذرا غور کیجیے کہ جس بندے میں بے شک وہ بندہ بوڑھا ہے یا کمزور، اگر اس کا خون ہر وقت تازہ اور شفاف بنتا رہے اور پھر اس کے اندر پھٹکڑیاں بھی نہ بنیں تو کیا وہ کبھی کسی مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے ! فائبر یا ریشے دار مادے کا جسم کے اندر ہونے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ جسم سے Bile acid کا اخراج کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس سے پتے میں پتھری بننے کے چانسز خود بخود کم ہو جاتے ہے ۔
جو کی غذا یعنی جو کے آٹے کی روٹی ، جو کا دلیہ ، جو کا پانی اور جو کے ستو وغیرہ کے متعلق میڈیکل سائنس مزید یہ کہتی ہے کہ بیٹا گلوکان اور حل پذیر ریشے (Soluble fiber) کے اعلیٰ ترین ذریعے کے ساتھ ساتھ 22 فیٹی ایسڈز (Faty acids) ، 18 امائنو ایسڈز ( Amino acids) اور ضروری امائنو ایسڈز (Essential amino acids) کی دنیا میں جتنی بھی مقدار ہے یعنی تمام 8 کے 8 ضروری امائنو ایسڈز Essential amino acids اس انداز میں اور اس ترتیب میں جو کی غذا میں شامل ہیں کہ جس سے بھرپور توانائی پھوٹتی ہے۔ ا یک امائنو ایسڈز Lysine نام کا ایسا بھی جو کی غذا میں شامل ہے جو قد بڑھانے میں پیش پیش رہتا ہے یعنی چھوٹے قد والے خواتین و حضرات بھی اگر جو کی غذا کو اپنے دسترخوان کا حصہ بنالیں تو ان کے قد میں بھی نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے ۔
المختصر جو کی غذائی اہمیت اسی ایک بات سے بھی ابھر کر سامنے آتی ہے کہ اگر ہم آج کل کی بیماریوں کے نام گننا شروع کریں یعنی تپ دق ، ملیریا ، ہیضہ ، سرطان ، یرقان ، نمونیا تو کوئی 35 یا 40 بیماریوں کے نام گن پائیں گے لیکن حدیث شریف ﷺ کے مطابق 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں شامل ہے کے مصداق یہی عرض کیا جاسکتا ہے کہ قیامت تک کی آنے والی بیماریوں کا علاج بھی جو کی غذا میں موجود ہے۔ میں نے بذات خود جو کی غذا سے فالج کے بندے ٹھیک ہوتے دیکھے ہیں ہیپا ٹائیٹس یعنی یرقان کے مریض شفا پاتے دیکھے گئے ہیں ۔ جو کے آٹے سے خواتین میں رنگ گورا بھی ہوتا دیکھا گیا ہے۔
اس سے مردانہ وجاہت بھی ابھرتی ہے یعنی جو کی غذا سے نہ صرف بندے کو طبی فوائد ملتے ہیں بلکہ روحانی طور پر بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھا یا جا رہا ہے کیونکہ یہ ذائقہ میں شیریں ، تاثیر میں سرد ہونے کے ساتھ ساتھ جو کی غذا بھوک مٹاتی اور پیاس بجھاتی ہے۔ جسم کے موٹے فضلات کو توڑتی ہے۔ ذہانت بڑھاتی اور غور و فکر کی سوچ کو تحریک دیتی ہے۔ آواز دلکش اور سریلا کرتی ہے۔ سماعت اور بصارت کو تقویت بخشتی ہے۔ زہریلی رطوبتوں کا اثر زائل کرتی ہے۔ موٹاپا دور کرتی ہے، جسم کی چربی کو پگھلاتی ہے اور خون کو خالص تر رکھنے میں جو کی غذا اہم کردار ادا کرتی ہے ۔