فن تقریر کے بنیادی نکات
جن سے آگاہی آپ کو ایک اچھا مقرر بنا دے گی
BAHAWALPUR:
دنیا میں وہی افراد کامیاب اور مطمئن زندگی گزارتے ہیں، جن کے اندر کچھ کر دکھانے کا جذبہ موجود ہوتا ہے۔ زمانہ طالب علمی میں تدریسی عمل کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں میں وہ نوجوان ہی آگے بڑھتے نظر آتے ہیں، جن میں غیر معمولی خداداد صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ اسی لئے ماہرین اور اساتذہ کرام کی نگاہیں گوہر شناسی کاکام کرتی ہیں۔
بسا اوقات یہ ہنر ، قابلیت اور صلا حیتیں زندگی کے کئی مقامات پر ان کی معاون و مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ تعلیم انسان کی زندگی کا سب سے اہم عمل ہے، جسے ہر صورت میں بجا لانا انتہائی ضروری ہے، لیکن اس کے ساتھ دیگر مثبت سرگرمیوں میں خود کو منوانا بھی ضروری ہے۔ کیوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ زندگی کے کسی مقام پر آپ اپنی کسی ایسی کمزوری کی بناء پر پیچھے رہ جائیں۔ دوران تدریس سکول سے جامعہ تک ہر ادارے میں غیر نصابی سرگرمیوں کا انعقاد ضرور ہوتا ہے اور ان میں سب سے اہم سرگرمی فن تقریر کے حوالے سے ہوتی ہے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بولنا اور اپنی لفاظی سے دوسروں کو متاثر کرنا ایک خداداد فن ہے، جسے آپ اپنی محنت سے مزید خوبصورت بنا سکتے ہیں۔ اور اگر لگن ، شوق اور محنت کرنے کے جذبے کے ساتھ خود اعتمادی بھی ہو تو اس فن پر عبور حاصل کرنا قطعا مشکل نہیں۔ تقریر کرنے کے بنیادی لوازمات سے اگرآگاہی حاصل ہے تو پھر ایک اچھا مقرر بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں آسکتی ۔
سب سے پہلے آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ آپ کس سطح یا ادارے کی طرف سے تقریری مقابلے میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں ضروری ہے کہ تقریر کرنے سے پہلے چند اہم نکات ذہن نشین کر لئے جائیں ۔
٭ کسی بھی تقریر سے پہلے یہ بات واضح ہو جانی چاہیئے کہ آپ کا موضوع کیا ہے اور کیا آپ اس موضوع کے متعلق مکمل معلومات رکھتے ہیں۔ مثلا اگر گریجویشن لیول کی تقریر ہے، تو اس میں زیادہ تر بات مستقبل کے حوالے سے ہو گی اسی طرح اگر کسی ادارے یا تعلیمی انسٹی ٹیوٹ میں الیکشن کے بابت تقریر ہے تو اس میں آپ کے پاس تقریر کی شکل مں ایسے دلائل موجود ہونے چاہئیں، جس سے آپ دوسروں کو یعنی سننے والوں کو قائل کر سکیں۔ اسی طرح کلاس اسائنمنٹ کی تقریر بالکل الگ انداز میں ہو گی ان تمام باتوں کے باوجود اگر آپ کو پھر بھی تقریر کے لئے موضوع کے انتخاب میں دشواری پیش آرہی ہے، تو آپ مختلف کہانیوں کو سرچ کریں اس سے آپ کی مشکل ضرور حل ہو گی ۔
٭ تقریر کے لئے الفاظ اور جملے اس طرح ترتیب دیے جائیں کہ ان میں ایک تسلسل برقرار رہے۔ تقریر میں بہت زیادہ سنجیدہ یا حد سے زیادہ مزاحیہ یا پھر طنزیہ لفاظی استعمال نہ کریں کیونکہ ایسے جملے سننے والوں کی سماعت پر گراں گزرتے ہیں۔ تقریر معتدل مزاج میں لکھے چھوٹے جملوں میں ہو، جس میں بھاری اور ثقیل الفاظ کے استعمال سے گریز کیا جائے۔
صرف قابلیت جھاڑنے یا رعب جمانے کے لئے ایسے الفاظ یا جملوں کا انتخاب نہ کریں جن کے معنوں سے آپ خود بھی واقف نہ ہوں۔ مواد جتنا زیادہ سہل اور آسان ہوگا آپ کی تقریر اتنی ہی متاثر کن ہو گی، کیونکہ بھاری اور پیچیدہ الفاظ سے لکھی گئی تقریر سے حاضرین اکتاہٹ کا شکار ہو سکتے ہیں اور یہ یقینا آپ کے لئے اچھا نہیں ہو گا۔
٭ تقریر لکھتے اور کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ جو بات آپ بذریعہ تقریر ایک کثیر تعداد کے سامنے بول رہے ہیں، وہ حقائق پر مبنی ہو، خیالی اور تصوراتی جملے اور الفاظ نہ ہوں۔ اپنے نکتہ نظر کی مثالوں اور واقعات کی شہادتوں کے ساتھ وضاحت کریں اور اس کے لئے ایسے الفاظ یا جملوں کا انتخاب کریں، جس سے ہال میں بیٹھے لوگ متاثر ہوں۔ بار بار ایک جیسے جملوں کی تکرا ر سے گریز کریں۔
٭ تقریر کرنے کے لئے سب سے اہم چیز آپ میں اعتماد کا ہونا ہے اور اس کے لئے آپ کو بہت پہلے سے محنت کرنے کی ضرورت ہو گی۔ اعتماد پیدا کرنے کے لئے سب سے اچھا عمل یہ ہے کہ گھر میں موجود شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی لکھی ہوئی تقریر کو بار بار اور مختلف انداز سے پڑھیں۔ اس کے علاوہ اپنی شخصیت کو بھی جانچئے۔ شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر تقریر پڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنی حرکات وسکنات پر بھی نظر رکھیں۔ اس پریکٹس کے بعد اپنے فیملی ممبرز اور دوستوں کے سامنے تقریر کریں، اس سے آپ کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ آپ اپنی تقریر کو ریکارڈ کر کے اپنے پاس رکھ لیں اور اسے بار بار سنیں۔ اس طر ح تقریر آپ کو زبانی یاد ہو جائے گی۔
٭ زیادہ تر لو گوں کا خیال ہے کہ سامعین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لئے تقریر بلند آواز میں کی جانے چاہئے، یہ سراسر غلط تاثر ہے۔ اگر تقریر کے دوران آپ چاہتے ہیں کہ سامعین آپ کی جانب توجہ دیں تو معتدل آواز میں تقریر کیجئے اور چھوٹے جملوں سے تقریر کا آغاز کریں۔
٭ بعض اوقات دوران تقریر کچھ ایسا ہو جاتا ہے، جس کے بارے میں آپ نے سوچا بھی نہیں ہوتا۔ مثلاً تقریر کے دوران اچانک بجلی بند ہو جائے، مائک کام کرنا چھوڑدے، بیک اسٹیج سے شور وغل کی بے سروپا آوازیں آنا شروع ہو جائیں یا پھر ہال میں بیٹھے سامعین کو ہی کوئی مسئلہ درپیش آجائے تو ایسی صورت حال میں اپنے اعتماد کو ہر حال میں بحال رکھیں اور کسی بھی قسم کی گھبراہٹ اور بے چینی کا مظاہرہ نہ کریں، پھر حالات نارمل ہوتے ہی اپنی تقریر کا آ غاز کر دیں۔
٭ ہال میں اگر سامعین کی تعداد کم ہو تو تقریر کرنے والے کا اعتماد کم ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے مقرر اپنا اعتماد کھونے لگتے ہیں۔ وہ اپنی تقریر پر فوکس نہیں کر پاتا اور ذہن میں یہ باتیں ہی گردش کرتی رہتی ہیں کہ سامعین کم کیوں ہیں؟ مجموعی طور پر اس چیز کا بڑا غلط تاثر پیدا ہوتا ہے۔ عمومی طور پر سامعین کی تعداد ایک سو پچاس سے دوسو تک ہونی چاہیے۔ مجمعے کی تعداد ری ایکشن بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
٭ تقریر کرنے کے دوران اگر آپ کی توجہ کسی وجہ سے منتشر ہو رہی ہے، تو چند لمحوں کے لئے اپنی توجہ کسی دوسری جانب فوکس کر لیں۔ اس سے آپ کے ذہن پر اچھا اثر پڑے گا، تقریر کی روانی بہتر کرنے کے لئے اس سے بہتر مشق کوئی اور نہیں ہو سکتی ہے۔
٭ تقریر کے دوران آپ ہال میں بیٹھے سامعین میں سے اپنی توجہ کسی ایک شخص کی طرف ہی رکھیں۔ اس کے چہرے کے تاثرات کو غور سے دیکھتے ہو ئے تقریر کرتے جائیں۔ اگر اس شخص کے تاثرات آپ کی تقریر کے دوران اچھے ہیں، تو سمجھ لیں کہ آپ ایک اچھی تقریر کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
دنیا میں وہی افراد کامیاب اور مطمئن زندگی گزارتے ہیں، جن کے اندر کچھ کر دکھانے کا جذبہ موجود ہوتا ہے۔ زمانہ طالب علمی میں تدریسی عمل کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں میں وہ نوجوان ہی آگے بڑھتے نظر آتے ہیں، جن میں غیر معمولی خداداد صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ اسی لئے ماہرین اور اساتذہ کرام کی نگاہیں گوہر شناسی کاکام کرتی ہیں۔
بسا اوقات یہ ہنر ، قابلیت اور صلا حیتیں زندگی کے کئی مقامات پر ان کی معاون و مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ تعلیم انسان کی زندگی کا سب سے اہم عمل ہے، جسے ہر صورت میں بجا لانا انتہائی ضروری ہے، لیکن اس کے ساتھ دیگر مثبت سرگرمیوں میں خود کو منوانا بھی ضروری ہے۔ کیوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ زندگی کے کسی مقام پر آپ اپنی کسی ایسی کمزوری کی بناء پر پیچھے رہ جائیں۔ دوران تدریس سکول سے جامعہ تک ہر ادارے میں غیر نصابی سرگرمیوں کا انعقاد ضرور ہوتا ہے اور ان میں سب سے اہم سرگرمی فن تقریر کے حوالے سے ہوتی ہے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بولنا اور اپنی لفاظی سے دوسروں کو متاثر کرنا ایک خداداد فن ہے، جسے آپ اپنی محنت سے مزید خوبصورت بنا سکتے ہیں۔ اور اگر لگن ، شوق اور محنت کرنے کے جذبے کے ساتھ خود اعتمادی بھی ہو تو اس فن پر عبور حاصل کرنا قطعا مشکل نہیں۔ تقریر کرنے کے بنیادی لوازمات سے اگرآگاہی حاصل ہے تو پھر ایک اچھا مقرر بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں آسکتی ۔
سب سے پہلے آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ آپ کس سطح یا ادارے کی طرف سے تقریری مقابلے میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں ضروری ہے کہ تقریر کرنے سے پہلے چند اہم نکات ذہن نشین کر لئے جائیں ۔
٭ کسی بھی تقریر سے پہلے یہ بات واضح ہو جانی چاہیئے کہ آپ کا موضوع کیا ہے اور کیا آپ اس موضوع کے متعلق مکمل معلومات رکھتے ہیں۔ مثلا اگر گریجویشن لیول کی تقریر ہے، تو اس میں زیادہ تر بات مستقبل کے حوالے سے ہو گی اسی طرح اگر کسی ادارے یا تعلیمی انسٹی ٹیوٹ میں الیکشن کے بابت تقریر ہے تو اس میں آپ کے پاس تقریر کی شکل مں ایسے دلائل موجود ہونے چاہئیں، جس سے آپ دوسروں کو یعنی سننے والوں کو قائل کر سکیں۔ اسی طرح کلاس اسائنمنٹ کی تقریر بالکل الگ انداز میں ہو گی ان تمام باتوں کے باوجود اگر آپ کو پھر بھی تقریر کے لئے موضوع کے انتخاب میں دشواری پیش آرہی ہے، تو آپ مختلف کہانیوں کو سرچ کریں اس سے آپ کی مشکل ضرور حل ہو گی ۔
٭ تقریر کے لئے الفاظ اور جملے اس طرح ترتیب دیے جائیں کہ ان میں ایک تسلسل برقرار رہے۔ تقریر میں بہت زیادہ سنجیدہ یا حد سے زیادہ مزاحیہ یا پھر طنزیہ لفاظی استعمال نہ کریں کیونکہ ایسے جملے سننے والوں کی سماعت پر گراں گزرتے ہیں۔ تقریر معتدل مزاج میں لکھے چھوٹے جملوں میں ہو، جس میں بھاری اور ثقیل الفاظ کے استعمال سے گریز کیا جائے۔
صرف قابلیت جھاڑنے یا رعب جمانے کے لئے ایسے الفاظ یا جملوں کا انتخاب نہ کریں جن کے معنوں سے آپ خود بھی واقف نہ ہوں۔ مواد جتنا زیادہ سہل اور آسان ہوگا آپ کی تقریر اتنی ہی متاثر کن ہو گی، کیونکہ بھاری اور پیچیدہ الفاظ سے لکھی گئی تقریر سے حاضرین اکتاہٹ کا شکار ہو سکتے ہیں اور یہ یقینا آپ کے لئے اچھا نہیں ہو گا۔
٭ تقریر لکھتے اور کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ جو بات آپ بذریعہ تقریر ایک کثیر تعداد کے سامنے بول رہے ہیں، وہ حقائق پر مبنی ہو، خیالی اور تصوراتی جملے اور الفاظ نہ ہوں۔ اپنے نکتہ نظر کی مثالوں اور واقعات کی شہادتوں کے ساتھ وضاحت کریں اور اس کے لئے ایسے الفاظ یا جملوں کا انتخاب کریں، جس سے ہال میں بیٹھے لوگ متاثر ہوں۔ بار بار ایک جیسے جملوں کی تکرا ر سے گریز کریں۔
٭ تقریر کرنے کے لئے سب سے اہم چیز آپ میں اعتماد کا ہونا ہے اور اس کے لئے آپ کو بہت پہلے سے محنت کرنے کی ضرورت ہو گی۔ اعتماد پیدا کرنے کے لئے سب سے اچھا عمل یہ ہے کہ گھر میں موجود شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی لکھی ہوئی تقریر کو بار بار اور مختلف انداز سے پڑھیں۔ اس کے علاوہ اپنی شخصیت کو بھی جانچئے۔ شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر تقریر پڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنی حرکات وسکنات پر بھی نظر رکھیں۔ اس پریکٹس کے بعد اپنے فیملی ممبرز اور دوستوں کے سامنے تقریر کریں، اس سے آپ کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ آپ اپنی تقریر کو ریکارڈ کر کے اپنے پاس رکھ لیں اور اسے بار بار سنیں۔ اس طر ح تقریر آپ کو زبانی یاد ہو جائے گی۔
٭ زیادہ تر لو گوں کا خیال ہے کہ سامعین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لئے تقریر بلند آواز میں کی جانے چاہئے، یہ سراسر غلط تاثر ہے۔ اگر تقریر کے دوران آپ چاہتے ہیں کہ سامعین آپ کی جانب توجہ دیں تو معتدل آواز میں تقریر کیجئے اور چھوٹے جملوں سے تقریر کا آغاز کریں۔
٭ بعض اوقات دوران تقریر کچھ ایسا ہو جاتا ہے، جس کے بارے میں آپ نے سوچا بھی نہیں ہوتا۔ مثلاً تقریر کے دوران اچانک بجلی بند ہو جائے، مائک کام کرنا چھوڑدے، بیک اسٹیج سے شور وغل کی بے سروپا آوازیں آنا شروع ہو جائیں یا پھر ہال میں بیٹھے سامعین کو ہی کوئی مسئلہ درپیش آجائے تو ایسی صورت حال میں اپنے اعتماد کو ہر حال میں بحال رکھیں اور کسی بھی قسم کی گھبراہٹ اور بے چینی کا مظاہرہ نہ کریں، پھر حالات نارمل ہوتے ہی اپنی تقریر کا آ غاز کر دیں۔
٭ ہال میں اگر سامعین کی تعداد کم ہو تو تقریر کرنے والے کا اعتماد کم ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے مقرر اپنا اعتماد کھونے لگتے ہیں۔ وہ اپنی تقریر پر فوکس نہیں کر پاتا اور ذہن میں یہ باتیں ہی گردش کرتی رہتی ہیں کہ سامعین کم کیوں ہیں؟ مجموعی طور پر اس چیز کا بڑا غلط تاثر پیدا ہوتا ہے۔ عمومی طور پر سامعین کی تعداد ایک سو پچاس سے دوسو تک ہونی چاہیے۔ مجمعے کی تعداد ری ایکشن بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
٭ تقریر کرنے کے دوران اگر آپ کی توجہ کسی وجہ سے منتشر ہو رہی ہے، تو چند لمحوں کے لئے اپنی توجہ کسی دوسری جانب فوکس کر لیں۔ اس سے آپ کے ذہن پر اچھا اثر پڑے گا، تقریر کی روانی بہتر کرنے کے لئے اس سے بہتر مشق کوئی اور نہیں ہو سکتی ہے۔
٭ تقریر کے دوران آپ ہال میں بیٹھے سامعین میں سے اپنی توجہ کسی ایک شخص کی طرف ہی رکھیں۔ اس کے چہرے کے تاثرات کو غور سے دیکھتے ہو ئے تقریر کرتے جائیں۔ اگر اس شخص کے تاثرات آپ کی تقریر کے دوران اچھے ہیں، تو سمجھ لیں کہ آپ ایک اچھی تقریر کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔