زیریں سندھ نئے بلدیاتی نظام کیخلاف وکلاء کے مظاہرے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ

گٹھ جوڑ سے پاس کردہ آرڈیننس مسترد، پی پی اراکین صوبائی اسمبلی کے بار رومز میں داخلے پر پابندی کی قرارداد منظور۔

سندھ کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کرینگے، رہنمائوں کا خطاب، آرڈیننس کے خاتمے تک جدو جہد جاری رکھنے کا اعلان. فوٹو: اے ایف پی

سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کی سندھ اسمبلی سے منظوری کیخلاف حیدرآباد، بدین، مٹھی اور نوابشاہ میں وکلا نے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کر دیا ۔

حیدرآباد میں وکلانے سیشن کورٹ بار روم میںاحتجاجی جنرل باڈی بھی منعقد کی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ بار کونسل کی اپیل پر حیدرآباد میں وکلا نے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔ اس موقع پر جنرل باڈی بھی منعقد کی گئی جس سے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظہور احمد بلوچ، امداد انڑ، ایاز حسین تنیو، ندیم حیدر ترین اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلا ایم کیو ایم اور پی پی کے گٹھ جوڑ سے سندھ اسمبلی سے پاس کرائے جانیوالے بلدیاتی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں۔


اس موقع پر وکلاء نے متفقہ طور پرقرارداد منظور کرتے ہوئے پی پی کے ایم پی ایز کے سندھ ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بار روم میں داخلوں پر پابندی عائد کر دی۔ وکلا نے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا۔ علاوہ ازیں بدین میں بھی وکلاء نے احتجاجاً عدالتی کارروائیوںکا بائیکاٹ کیا اور عدالت کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا، وکلا رہنمائوں نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی، ہماری پر امن جدوجہد آرڈیننس کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکمران اپنا اقتدار بچانے کیلیے سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے پر تلے بیٹھے ہیں جسکی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں ۔ سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کی منظوری کے خلاف نوابشاہ بار کے وکلانے بھی عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کرکے ایڈووکیٹ شہباز ڈاہری کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی۔ مٹھی میں بھی وکلا نے احتجاجاً عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔
Load Next Story