سندھبلوچستان فاٹا کے افسروں کی وفاق میں تعیناتی کیلیے آرڈیننس
صوبائی حکومتوں کے ماتحت افسرسیکریٹریٹ گروپ میں گریڈ21پرتعینات کیے جا سکیں گے
قائم مقام صدرنیئرحسین بخاری کی جانب سے جاری کیے گئے آرڈیننس کوسروسز آف پاکستان (ریڈرسل آف انڈرریپریزنٹیشن ) آرڈیننس 2012 کانام دیاگیاہے جس کی کاپی ایکسپریس نیوزنے حاصل کرلی ہے۔
آرڈیننس کے تحت صوبائی حکومتوںکے ماتحت کام کرنیوالے افسران کوسیکریٹریٹ گروپ میںگریڈ21 کے عہدے پربطورسینئرجوائنٹ سیکریٹری اورایڈیشنل سیکریٹری تعینات کیاجاسکے گا تاہم اس کیلیے صرف وہی ملازمین وفاق میں لائے جائیں گے جن کا تعلق صوبائی سول سروس سے ہوگا اور متعلقہ صوبائی حکومت ان کی سفارش کریگی، آرڈیننس میںواضح کیاگیاہے کہ وفاق میں سینئر جوائنٹ سیکریٹری اورایڈیشنل سیکریٹری کی موجودہ نشستوںسے 10 فیصدسے زائدمختص نہیںکی جائیںگی۔
دوسری جانب پنجاب اورخیبرپختونخواکے ملازمین اس آرڈیننس سے مستفید نہیں ہو سکیںگے۔ آرڈیننس کے مسودے کے مطابق صرف وہی افسر وفاق میں ضم کیاجائے گا جس کیخلاف کوئی فوجداری کاروائی نہ ہوئی ہو۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ آرڈیننس کامقصد وفاقی بیوروکریسی میںسندھ، بلوچستان اورفاٹا کی نمائندگی کو یقینی بناناہے،اس وقت وفاق میںسندھ سے تعلق رکھنے والے 3 جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صرف ایک وفاقی سیکریٹری کام کررہے ہیں۔صدارتی آرڈیننس جاری ہونے پر وفاقی بیوروکریسی میںشدید بے چینی اورمایوسی پھیل گئی ہے کیوںکہ وہ سمجھتے ہیں کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت سندھ،بلوچستان اور فاٹاکے من پسند لوگوں کونوازا جائے گا۔ وفاقی بیورکریسی میںگزشتہ سال اکتوبرسے پروموشن بورڈکا اجلاس بھی منعقد نہیںہوا جس پروہ پہلے ہی سراپااحتجاج ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذرائع کے مطابق فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین رانابھگوان داس کے چند فیصلوں کے بعد بیوروکریسی میںشدید مایوسی پائی جاتی ہے۔ وزیراعظم راجا پرویزاشرف کے قریبی حلقوں کاکہنا ہے کہ حکومت دسمبر تک رانا بھگوان داس کی مدت ملازمت ختم ہونے کا انتظارکررہی ہے۔ گریڈ 20 اور 19 کے پاکستان ایڈمنسٹریٹو پوسٹ کے کل 244 ، پولیس سروس آف پاکستان کے 177 اورسیکریٹریٹ گروپ کے 193 افسر گزشتہ سال اکتوبرسے اپنی ترقی کے منتظر ہیں جب کہ مختلف گروپس سے تعلق رکھنے والے گریڈ 20 اور 19 کے 41 افسران گزشتہ سال ستمبر سے ترقی کی امید دل میں رکھے ریٹائرہوگئے ہیں۔
آرڈیننس کے تحت صوبائی حکومتوںکے ماتحت کام کرنیوالے افسران کوسیکریٹریٹ گروپ میںگریڈ21 کے عہدے پربطورسینئرجوائنٹ سیکریٹری اورایڈیشنل سیکریٹری تعینات کیاجاسکے گا تاہم اس کیلیے صرف وہی ملازمین وفاق میں لائے جائیں گے جن کا تعلق صوبائی سول سروس سے ہوگا اور متعلقہ صوبائی حکومت ان کی سفارش کریگی، آرڈیننس میںواضح کیاگیاہے کہ وفاق میں سینئر جوائنٹ سیکریٹری اورایڈیشنل سیکریٹری کی موجودہ نشستوںسے 10 فیصدسے زائدمختص نہیںکی جائیںگی۔
دوسری جانب پنجاب اورخیبرپختونخواکے ملازمین اس آرڈیننس سے مستفید نہیں ہو سکیںگے۔ آرڈیننس کے مسودے کے مطابق صرف وہی افسر وفاق میں ضم کیاجائے گا جس کیخلاف کوئی فوجداری کاروائی نہ ہوئی ہو۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ آرڈیننس کامقصد وفاقی بیوروکریسی میںسندھ، بلوچستان اورفاٹا کی نمائندگی کو یقینی بناناہے،اس وقت وفاق میںسندھ سے تعلق رکھنے والے 3 جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صرف ایک وفاقی سیکریٹری کام کررہے ہیں۔صدارتی آرڈیننس جاری ہونے پر وفاقی بیوروکریسی میںشدید بے چینی اورمایوسی پھیل گئی ہے کیوںکہ وہ سمجھتے ہیں کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت سندھ،بلوچستان اور فاٹاکے من پسند لوگوں کونوازا جائے گا۔ وفاقی بیورکریسی میںگزشتہ سال اکتوبرسے پروموشن بورڈکا اجلاس بھی منعقد نہیںہوا جس پروہ پہلے ہی سراپااحتجاج ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذرائع کے مطابق فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین رانابھگوان داس کے چند فیصلوں کے بعد بیوروکریسی میںشدید مایوسی پائی جاتی ہے۔ وزیراعظم راجا پرویزاشرف کے قریبی حلقوں کاکہنا ہے کہ حکومت دسمبر تک رانا بھگوان داس کی مدت ملازمت ختم ہونے کا انتظارکررہی ہے۔ گریڈ 20 اور 19 کے پاکستان ایڈمنسٹریٹو پوسٹ کے کل 244 ، پولیس سروس آف پاکستان کے 177 اورسیکریٹریٹ گروپ کے 193 افسر گزشتہ سال اکتوبرسے اپنی ترقی کے منتظر ہیں جب کہ مختلف گروپس سے تعلق رکھنے والے گریڈ 20 اور 19 کے 41 افسران گزشتہ سال ستمبر سے ترقی کی امید دل میں رکھے ریٹائرہوگئے ہیں۔