قومی احتساب بیورو کا اب تک کامیابی کا سفر

قومی احتساب بیورو نے بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خاتمہ کے لیے بھی ایک نئی حکمت عملی ترتیب دی ہے۔

QUETTA:
قومی احتساب بیورو(NAB ( کا قیام قومی احتساب آرڈینینس کے تحت 16 نومبر1999میں عمل میں لایا گیا، قومی احتساب بیورو کا ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ہے جب کہ کراچی ، لاہور ، ملتان ، راولپنڈی ، سکھر، پشاور اور کوئٹہ میں اس کے علاقائی دفاتر ہیں ۔ قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار پورے ملک ،فاٹا اور گلگت بلتستان تک ہے۔ قومی احتساب بیورو کے قیام کا مقصد ملک سے بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ اور گڈ گورننس کے فروغ میں مدد فراہم کرنا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے قیام سے لے کر اب تک اپنے منشور اور مقاصد کو ایک قومی فریضہ کے طور پر اولین ترجیح سمجھتے ہوئے کسی دباؤ اور پریشرکے بغیر میرٹ، شفافیت اور غیرجانبداری کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ادا کیے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کو اپنے پہلے چئیرمین لیفٹینینٹ جنرل سیّد محمد امجد سے لے کر موجودہ چیئرمین قمرزمان چوہدری کی قیادت میں بدعنوانی اور کرپشن سے متعلق اب تک 2 لاکھ 68 ہزار اور دو سو ساٹھ درخواستیں موصول ہوئیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی کی گئی۔ نیب نے بدعنوان عناصر کے خلاف 5824 انکوائریاں کیں۔ جب کہ 2899 درخواستوں پر تحقیقات کا حکم دیاگیا۔ قومی احتساب بیورو نے قیام سے اب تک2129 ریفرنس دائر کیے جن پر مختلف احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق کارروائی ہوئی اور بعض کے خلاف جاری ہے ۔

بدعنوان عناصر سے قومی احتساب بیورو نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 261 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ قومی احتساب بیورو کو حال ہی میں مضاربہ /مشارکہ اسکینڈل میں تقریباً 35 ہزار درخواستیں موصول ہوئیںجن پر قومی احتساب بیورو نے کارروائی کرتے ہوئے اب تک مضاربہ/ مشارکہ اسکینڈل میں ملوث26 افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان سے لوٹی ہوئی تقریباََ ڈیڑھ ارب روپے کی رقم ریکور کرنے کے علاوہ ان کے خلاف6 ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں تاکہ عوام کی لوٹی ہوئی رقم ان ملزمان سے ریکور کرکے اصل متاثرین کو واپس کی جا سکے۔

قومی احتساب بیورو کے موجودہ چئیرمین قمر زمان چوہدری اس لحاظ سے واحد چیئرمین ہیں جن کو حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر اس اہم عہدے پر تعینات کیا، اس عہدے پر تعیناتی کے پیچھے دراصل قومی احتساب بیورو کے چئیرمین قمر زمان چوہدری کی شاندارخدمات،ایمانداری اور غیر جانبداری کو مدِنظر رکھا گیا تھا۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین ایک اچھی شہرت رکھنے والے بہترین صلاحیتوں کے حامل ایک ایسے آفیسر ہیں جو میرٹ،غیر جانبداری، شواہد اور شفافیت کی بنیاد پر کسی بھی بدعنوانی کی درخواست پر بلاتفریق کارروائی کرتے ہیں۔ وہ اللہ تعالی اور اس کے رسولﷺ کے علاوہ کسی سے خوف زدہ نہیں ہوتے پنجگانہ وقت کی نماز کے علاوہ ہر سال باقاعدگی سے حرم پاک اور دیارِ حبیب ﷺپر حاضری کا شرف پاتے ہیں وہ ایک انسان دوست اور انصاف پسند شخص ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین قمرزمان چوہدری نے اپنی تعیناتی سے قومی احتساب بیورو کی کامیابی کے سفر کو زمین سے آسمان تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیورو پر پلڈاٹ کی امسال رپورٹ کے مطابق عوام کا اعتماد42 فیصد ہے جب کہ دوسرے تحقیقاتی اداروں پر30 فیصد ہے۔ مزید برآں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان کا کرپشن پرسپشن انڈیکس 175ممالک میں سے 126 تک پہنچ گیاہے جو پاکستان نے20 سالوں میں قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت پہلی دفعہ حاصل کیا ہے۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے قومی احتساب بیورو کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے ادارے میں افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے جہاں گریڈنگ سسٹم متعارف کروایا ہے ،وہاں نیب کے بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔ وہ اعلیٰ کار کردگی کے حامل نیب کے افسران کو تعریفی سرٹیفکیٹ اور انعامات دیتے ہیں تا کہ وہ مستقبل میں اسی جذبہ کے تحت قومی احتساب بیورو کے نام اور وقار میں اضافہ کا باعث بننے کے علاوہ ملک سے کرپشن اور بد عنوانی کے خاتمے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔


قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمرزمان چوہدری نے اپنی تعیناتی کے بعد قومی انٹی کرپشن سٹریٹجی کے حوالے سے ایک مربوط حکمت عملی ترتیب دی ہے جس کے مطابق عوام کو کرپشن ، رشوت ستانی اور بدعنوانی کے ملکی ترقی اور معیشت پر اثرات سے متعلق آگاہی کے علاوہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ (MOU) سائن کرکے یونیورسٹیوں اور کالجوںکے طلباء وطالبات کو کرپشن کے اثرات سے آگاہی فراہم کرنے کے علاوہ محتلف یونیورسٹیوں، کالجز اور اسکولوں میںتقریباً4000 کریکٹرز بلڈنگ سوسایٹیز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمرزمان چوہدری نے نیب کی کارکردگی کو پہلے سے مزید بہتر بنانے کے لیے Proactive Approach اپنائی جس کے تحت بدعنوانی میں ملوث افراد خصوصاً اوگرا اسکینڈل ،ای او بی آئی اسکینڈل، مضاربہ مشارکہ کیس میں ملوث مبینہ طور پر بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے احتساب عدالتوں میں ریفرنسز دائر کیے جن پر قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے۔

قومی احتساب بیورو پر عوام کے اعتماد کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نیب نے موجودہ چیئرمین قمرزمان چوہدری کی قیادت میں نیب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خطیر رقم بدعنوان عناصر سے ریکور کی ہے ۔ اس کے علاوہ مضاربہ/ مشارکہ اسکینڈل میں بھی تقریبا ڈیڑھ ارب روپے ریکور کیے ہیں اور مختلف مکانات، جائیدادیں اور گاڑیاں نیب نے اپنے قبضے میں لینے کے علاوہ تقریباً 6 ہزار کنال سے زائد زمین بھی ضبط کی ہے تا کہ عدالت کے ذریعے قانون کے مطابق متاثرین ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور مضاربہ/ مشارکہ اسکینڈل کو ان کی لوٹی ہوئی رقم واپس دلوائی جا سکے ۔

قومی احتساب بیورو کو 2014؁ء میں تقریباً 20 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جو کہ گزشتہ سال کی نسبت دوگنا تھیں جن پر قومی احتساب بیورو نے 767 انکوائریاں شروع کیں ،276مقدمات کی تحقیقات کیں اور 152 ریفرنسز مختلف احتساب عدالتوں میں دائر کیے تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوائی جا سکے۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمرزمان چوہدری نے نیب میں جہاں اور بہت ساری نمایاں اصلاحات کیں وہاں انھوں نے عصرِ حاضر کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے نیب کے پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی کے علاوہ آپریشن ڈویژن کو نئے انویسٹی گیشن آفیسرز کی بھرتی سے متحرک ڈویژن بنا دیا۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے افسران کی جدید خطوط پر استعداد کار کو بڑھانے کے لیے ٹریننگ پروگرامز بھی ترتیب دیے جہاں ان کو ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کرپشن اور وائٹ کالر جرائم سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میںآگاہی فراہم کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیورو کا مجموعی طور پر 1999 سے اب تک Conviction Rate تقریباً60 فیصد ہے۔

قومی احتساب بیورو نے بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خاتمہ کے لیے بھی ایک نئی حکمت عملی ترتیب دی ہے جس میں سائل کی درخواست سے لے کر ریفرنس دائر ہونے تک کے مراحل کو سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (SOP) کے تحت ایک مربوط نظام تشکیل دیا ہے جس کی بنیاد پر افسران شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور تحقیقات کرتے ہیں ۔نیب نے اپنے آپریشنل ، پرونشن، انفورسمنٹ ، پراسیکیوشن ڈویژنز کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے علاوہ ایک فرانزک لیب بھی بنائی ہے جس کے ذریعے تحقیقات جدید خطوط پر جلد از جلد مکمل کرنے اور بدعنوان افراد کے خلاف کارروائی میں مدد ملتی ہے۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے قیام سے لے کر اب تک کے سفر میں جو نمایاں کامیابیاں حاصل کیں ہیں وہ نیب افسران کی انتھک محنت اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین قمرزمان چوہدری بھی ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنے فرائض کو ہمیشہ میرٹ اور ایمانداری کے ساتھ سرانجام دیتے ہیں۔ اور اس کا درس وہ اپنے تمام افسران اور اہلکاروں کو بھی دیتے ہیں۔

وہ کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔ انھوں نے اپنی تعیناتی سے اب تک حکومت اور اپوزیشن کی تفریق کیے بغیر میرٹ، ایمانداری اور کسی پریشر کو خاطر میں لائے بغیر کرپٹ عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی ہے وہ نہ کسی کے ساتھ نرمی برتتے ہیںاور نہ ہی کسی کے ساتھ زیادتی پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کی قیادت میں قومی احتساب بیورو ایک قابل اعتماد قومی ادارے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جس کا بر ملا اظہار صدرِ مملکت جناب ممنون حسین نے عالمی انسدادِ کرپشن کے دن ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں اپنی تقریر میں کیا تھا۔ پلڈاٹ اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل جیسے آزادانہ اداروں کی رپورٹس قومی احتساب بیورو کے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمہ کے کام کو مزید تقویت فراہم کرتی ہیں کیونکہ قومی احتساب بیورو اپنے موجودہ چیئرمین قمر زمان چوہدری کی قیادت میںملک سے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

موجودہ چیئرمین ادارے کی کارکردگی کا جائزہ مہینوں کی بجائے تقریباً ہر ہفتہ تمام علاقائی دفاتر کی ویڈیو لنک کے ذریعے میٹنگ سے لیتے ہیں اور کسی قسم کی کوتاہی پر فوری ایکشن لیتے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ اور امید کی جاتی ہے کہ قومی احتساب بیورو (NAB) اپنے موجودہ چیئرمین قمرزمان چوہدری کی قیادت میں بدعنوانی اور کرپٹ عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا سفر جاری رکھے گا تاکہ کرپشن سے پاک پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔
Load Next Story