بیٹری ختم ہونے پرجہاز کاانجن بندنہیںہوتاپی آئی اے

بیٹری کو انجن بندہونے سے منسوب کرنادرست نہیں،اس حوالے سے خبربے بنیادہے،ترجمان

بیٹری کو انجن بندہونے سے منسوب کرنادرست نہیں،اس حوالے سے خبربے بنیادہے،ترجمان۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
پی آئی اے کے ترجمان نے 2 اکتوبر 2012ء کو''انجن کی بیٹری ختم: پی آئی اے کاجہازاللہ کے آسرے پر لینڈ کرگیا'' کے عنوان سے شائع ہونیوالی خبرکی سختی سے تردیدکی ہے۔


انھوں نے کہا کہ یہ بات قطعی غلط ہے کیونکہ بیٹری ختم ہونے پرانجن بند ہونیکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجمان نے بتایا کہ بوئنگ 777 جہاز میں بیٹری کے استعمال سے پہلے پانچ ایسے الیکٹریکل آلات ہوتے ہیں جو اگرسب کے سب فیل ہوجائیں تو پھر بیٹری کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ بات قطعی غلط ہے کہ کپتان نے کنٹرول روم میں کسی انجینئر سے بات کی کیونکہ یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں تھاجس میں کپتان کو چیف انجینئر کی معاونت چاہئے ہوتی ہے،انہوں نے کہاکہ یہ بات بھی قطعی غلط ہے کہ جہاز میں 450 افراد کی زندگی کامسئلہ تھاکیونکہ اس جہازمیں مسافروں کوبٹھانے کی مکمل گنجائش 393 نشستوںکی ہے اوراس پرواز پرعملہ اورمسافرملاکر کل 331 افرادسفرکررہے تھے۔

ترجمان نے یہ بات واضح کی کہ جہازکے ٹیکسی کرتے وقت باقی انجن بند کردیئے جاتے ہیں اور صرف ایک انجن پر ٹیکسی کی جاتی ہے لہٰذابیٹری کوانجن بند ہونے سے منسوب کرنا قطعی غلط ہے،ترجمان نے کہاکہ 30 ستمبرکولندن سے اسلام آبادآنیوالی پروازPK-786کے کپتان احمرملک کیطرف سے ایمرجنسی لینڈنگ کی اطلاع پی آئی اے آپریشن کونہیںہوئی،انہوںنے واضح کیاکہ جہاز کا کپتان حفاظت کے مدنظرخودفیصلہ کرتاہے کہ اگرجہازمیںکوئی خرابی ہے توقریب ترین ائرپورٹ پرجہازاورمسافروںکے تحفظ کوملحوظ خاطررکھتے ہوئے جہازکواتارسکتا ہے اوراسے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

Recommended Stories

Load Next Story