نئے آپریٹرز کو حج کوٹا دینے کیلئے وزیر مذہبی امور کو آج کی مہلت
خورشید شاہ بھی عدالت میں پیش ہوئے‘آپکی وزارت میں نااہل لوگ ہیں حکم پر عمل نہ ہوا تو قانون اپنا راستہ خود بنائیگا
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے وفاقی وزیرمذہبی امورخورشید شاہ کوعدالتی احکامات کے مطابق نئے ٹور آپریٹرز کو کوٹا دینے کیلیے آج کی مہلت دیتے ہوئے قراردیا کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا گیا توقانون خود اپنا راستہ بنائے گا۔
گزشتہ روز توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر خورشید شاہ خود پیش ہوئے، انھوںنے کہاکہ وہ عدالتوںکا احترام کرتے ہیں چونکہ وہ سیاسی آدمی ہیں اس لیے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد ان کی ذمے داری ہے، حج کوٹامیرٹ پر دینے کا تہیہ کررکھا ہے، سیاسی ہونے کی وجہ سے بہت دبائوہے، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جاناچاہتے ہیں، فاضل جج نے کہا کہ 6جون کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ میں جانے کا وقت ختم ہوچکا، آپ نے اس فیصلے کوچیلنج نہیںکیا، اب یہ دیکھناہے کہ آپ جان بوجھ کر عدالتی حکم پر عمل نہیںکر رہے یا آپ کو غلط گائیڈ کیاگیاہے۔
آپ کے افسران آپ کوغلط بتارہے ہیں، عدالت نے وزارت کے ہاتھ مضبوط کیے، آپ کی وزارت میں نااہل لوگوں کی وجہ سے میرٹ پر عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آرہا، عدالتی حکم پر 7کروڑ 10لاکھ روپے انکم ٹیکس وصول ہوا، نادہندگان ٹورز آپریٹرز نے قرضوں کی ادائیگیاں کیں۔ کمپنی کے ڈائریکٹرز کے ذاتی اختلافات ختم کرنے کی شکل میں بھی کروڑوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں، ان سب پر عمل درآمد عدالت نے کرایا، عدالت سول اداروںکومضبوط کرناچاہتی ہے اورایسا فیصلہ نہیںکرناچاہتی جس سے یہ ثابت ہوکہ ہاتھ میں چھڑی پکڑی ہے، وفاقی وزیر نے بتایاکہ بلوچستان ہائیکورٹ،سندھ ہائی کورٹ اورسپریم کورٹ کے احکامات پر کوٹا دے دیاگیا، درخواست گزار اظہر صدیق نے بتایا کہ جن کمپنیوںکوکوٹادیاگیا وہ نا اہل ہیں،لاہورہائیکورٹ کافیصلہ پہلے اورباقی عدالتوں کا بعد میں آیا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کو پس پشت کیوں ڈال دیا گیا؟ عدالت کسی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیںکرناچاہتی مگراس کے احکامات پرعمل درآمد توکرنا ہے، این این آئی کے مطابق ان کا کہناتھاکہ حکمران آئین کے امین ہوتے ہیں ، ہم بھی یہاں آئین کے تحفظ کے لیے بیٹھے ہیں۔خورشید شاہ نے کہاکہ انھیں سیاسی ساکھ بھی رکھنی ہے اورعدالتوںکے فیصلوں پر عمل درآمد بھی کرناہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتیں سیاسی لوگوں کے لیے کھلی ہیں، عدالتوں میں کھلے آسمان تلے فیصلے ہوتے ہیں اورعدالتیں فیصلے پر عمل درآمدکرانا جانتی ہیں۔
اس لیے سیاسی لوگوںکے عدالتوں میں آنے پرعدالت کو کوئی اعتراض نہیں، آپ کے سیکریٹری نے کہہ دیا تھا کہ سمری پروفاقی وزیر نے کوٹادینے سے انکارکر دیاہے، اس لیے وضاحت کیلیے آپ کو بلوایا، آپ عدالتی فیصلے پر عمل درآمدکرتے ہیں توعدالت خوش آمدید کہے گی، فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو قانون نے اپنا راستہ لینا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس وقت 540حجاج کے کوٹے میں سے 190 حجاج کاکوٹاموجود ہے وہ دے دیاجائے گا اور 10/10 کمپنیوں کاایک گروپ بنا کر ٹورزآپریٹر ز کمپنیوں کوکوٹادے دیاجائے گا، اس کیلیے 3روز کی مہلت دی جائے، عدالت نے استدعامسترد کرتے ہوئے کہا کہ 24گھنٹے کے اندر4ٹور آپریٹرزکو کوٹا دیکر تمام مراحل پورے کیے جائیں۔
گزشتہ روز توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر خورشید شاہ خود پیش ہوئے، انھوںنے کہاکہ وہ عدالتوںکا احترام کرتے ہیں چونکہ وہ سیاسی آدمی ہیں اس لیے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد ان کی ذمے داری ہے، حج کوٹامیرٹ پر دینے کا تہیہ کررکھا ہے، سیاسی ہونے کی وجہ سے بہت دبائوہے، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جاناچاہتے ہیں، فاضل جج نے کہا کہ 6جون کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ میں جانے کا وقت ختم ہوچکا، آپ نے اس فیصلے کوچیلنج نہیںکیا، اب یہ دیکھناہے کہ آپ جان بوجھ کر عدالتی حکم پر عمل نہیںکر رہے یا آپ کو غلط گائیڈ کیاگیاہے۔
آپ کے افسران آپ کوغلط بتارہے ہیں، عدالت نے وزارت کے ہاتھ مضبوط کیے، آپ کی وزارت میں نااہل لوگوں کی وجہ سے میرٹ پر عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آرہا، عدالتی حکم پر 7کروڑ 10لاکھ روپے انکم ٹیکس وصول ہوا، نادہندگان ٹورز آپریٹرز نے قرضوں کی ادائیگیاں کیں۔ کمپنی کے ڈائریکٹرز کے ذاتی اختلافات ختم کرنے کی شکل میں بھی کروڑوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں، ان سب پر عمل درآمد عدالت نے کرایا، عدالت سول اداروںکومضبوط کرناچاہتی ہے اورایسا فیصلہ نہیںکرناچاہتی جس سے یہ ثابت ہوکہ ہاتھ میں چھڑی پکڑی ہے، وفاقی وزیر نے بتایاکہ بلوچستان ہائیکورٹ،سندھ ہائی کورٹ اورسپریم کورٹ کے احکامات پر کوٹا دے دیاگیا، درخواست گزار اظہر صدیق نے بتایا کہ جن کمپنیوںکوکوٹادیاگیا وہ نا اہل ہیں،لاہورہائیکورٹ کافیصلہ پہلے اورباقی عدالتوں کا بعد میں آیا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کو پس پشت کیوں ڈال دیا گیا؟ عدالت کسی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیںکرناچاہتی مگراس کے احکامات پرعمل درآمد توکرنا ہے، این این آئی کے مطابق ان کا کہناتھاکہ حکمران آئین کے امین ہوتے ہیں ، ہم بھی یہاں آئین کے تحفظ کے لیے بیٹھے ہیں۔خورشید شاہ نے کہاکہ انھیں سیاسی ساکھ بھی رکھنی ہے اورعدالتوںکے فیصلوں پر عمل درآمد بھی کرناہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتیں سیاسی لوگوں کے لیے کھلی ہیں، عدالتوں میں کھلے آسمان تلے فیصلے ہوتے ہیں اورعدالتیں فیصلے پر عمل درآمدکرانا جانتی ہیں۔
اس لیے سیاسی لوگوںکے عدالتوں میں آنے پرعدالت کو کوئی اعتراض نہیں، آپ کے سیکریٹری نے کہہ دیا تھا کہ سمری پروفاقی وزیر نے کوٹادینے سے انکارکر دیاہے، اس لیے وضاحت کیلیے آپ کو بلوایا، آپ عدالتی فیصلے پر عمل درآمدکرتے ہیں توعدالت خوش آمدید کہے گی، فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو قانون نے اپنا راستہ لینا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس وقت 540حجاج کے کوٹے میں سے 190 حجاج کاکوٹاموجود ہے وہ دے دیاجائے گا اور 10/10 کمپنیوں کاایک گروپ بنا کر ٹورزآپریٹر ز کمپنیوں کوکوٹادے دیاجائے گا، اس کیلیے 3روز کی مہلت دی جائے، عدالت نے استدعامسترد کرتے ہوئے کہا کہ 24گھنٹے کے اندر4ٹور آپریٹرزکو کوٹا دیکر تمام مراحل پورے کیے جائیں۔