فوجی عدالتوں کا قیام ملک میں عظیم تر جمہوریت کی جانب ایک قدم ہے ترجمان پاک فوج
فوجی عدالتوں کا قیام ان 20 نکات میں سے صرف ایک نکتہ ہے جو قومی ایکشن پلان کا حصہ ہیں، میجرجنرل عاصم سلیم باجوہ
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کہتے ہیں کہ فوجی عدالتوں کا قیام عظیم تر جمہوریت کی جانب ایک قدم ہے جس کا فیصلہ ملک کی سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے مفاد میں کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران میجرجنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کا آغاز ہے جو اب قومی آپریشن کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی ہزاروں کارروائیاں کی گئی ہیں جن میں 4 ہزار افراد گرفتار ہوئے ہیں۔ انسدادِ دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر ملک کی سیاسی جماعتوں اور عسکری قیادت کے اتفاقِ رائے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک علاقے میں شروع کی گئی کارروائی اب ملک بھر کی لڑائی بن چکی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ شدت پسند تنظیموں کی قیادت کا ملک چھوڑ کر افغانستان فرار ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ آپریشن ضربِ عضب نے انہیں خوفزدہ کردیا ہے۔ پشاور میں اسکول پر حملہ ان ہی طالبان کا ردعمل تھا جو فوجی آپریشن سے متاثر ہوئے ہیں۔ سانحہ پشاور سے پہلے بھی کارروائیاں تیزی سے جاری تھیں لیکن اس واقعے کے بعد خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور ان کا دائرہ مزید وسیع کردیا گیا ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام ان 20 نکات میں سے صرف ایک نکتہ ہے جو قومی ایکشن پلان کاحصہ ہیں، فوجی عدالتیں عظیم ترجمہوریت کی جانب ایک قدم ہے جس کا فیصلہ ملک کی سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے مفاد میں کیاہے۔ فوجی عدالتوں کے قیام سے کوئی واضح فرق نہیں پڑے گا، عام اور ان خصوصی عدالتوں میں صرف فوجی نظم و ضبط کی موجودگی ہی واحد فرق ہوگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران میجرجنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کا آغاز ہے جو اب قومی آپریشن کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی ہزاروں کارروائیاں کی گئی ہیں جن میں 4 ہزار افراد گرفتار ہوئے ہیں۔ انسدادِ دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر ملک کی سیاسی جماعتوں اور عسکری قیادت کے اتفاقِ رائے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک علاقے میں شروع کی گئی کارروائی اب ملک بھر کی لڑائی بن چکی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ شدت پسند تنظیموں کی قیادت کا ملک چھوڑ کر افغانستان فرار ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ آپریشن ضربِ عضب نے انہیں خوفزدہ کردیا ہے۔ پشاور میں اسکول پر حملہ ان ہی طالبان کا ردعمل تھا جو فوجی آپریشن سے متاثر ہوئے ہیں۔ سانحہ پشاور سے پہلے بھی کارروائیاں تیزی سے جاری تھیں لیکن اس واقعے کے بعد خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور ان کا دائرہ مزید وسیع کردیا گیا ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام ان 20 نکات میں سے صرف ایک نکتہ ہے جو قومی ایکشن پلان کاحصہ ہیں، فوجی عدالتیں عظیم ترجمہوریت کی جانب ایک قدم ہے جس کا فیصلہ ملک کی سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے مفاد میں کیاہے۔ فوجی عدالتوں کے قیام سے کوئی واضح فرق نہیں پڑے گا، عام اور ان خصوصی عدالتوں میں صرف فوجی نظم و ضبط کی موجودگی ہی واحد فرق ہوگا۔