539لاپتہ افراد سے ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں انکوائری کمیشن
جنوری 2011ء سے 30ستمبر 2012ء تک 714کیسز سامنے آئے، 313 نمٹائے،ستمبر میں لاپتہ 27افرادتلاش کیے
ڈائریکٹریٹ آف جنرل سول ڈیفنس کی جانب سے لاپتہ افراد کے بارے میں بنائے گئے انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔
جس کے مطابق یکم جنوری2011ء سے 30ستمبر 2012ء تک 714کیسز سامنے آئے جبکہ ماہ ستمبر 2012ء میں 27لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرلی گئی ہیں جبکہ اب تک کل313کیسزنمٹادیے گئے ہیں اور 539 لاپتہ افرادسے سیکیورٹی ایجنسیاں اپنی تحقیقات کررہی ہیں۔کیسزکی کل تعداد 852 ہے جس میں یکم جنوری 2011ء سے پہلے کے 138کیسز بھی شامل ہیں۔ ان افراد میں زیادہ تر لاپتہ افراد کا تعلق بلوچستان اورخیبرپختونخوا سے ہے۔
انکوائری کمیشن سپریم کورٹ کے سابق سینئر جج جسٹس جاوید اقبال اور جسٹس محمد شریف ورک پرمشتمل تھا۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ ماہ ستمبرمیںہونیوالے کیسزکی انکوائری کے بعد27افراد کوتلاش کرلیاگیاہے جن کے نام عثمان میراعظم خان، محمد نورولد غفار خان، محمد ابراہیم ولد عبدالقدوس، دوست محمد عبدالمتین، فرید خان، طاہرہ فرید، فرشتہ بی بی، طاہر عباس ولد منظور حیسن بلوچ، زوہیب ولد علاوالدین، محب اللہ ولد یار بت خان، عاشق الدین ولد عمر حیات خان(مرحوم)، محمد ذیشان ولد چوہدری محمد صدیق، زر ولی ولد شیر محمد، بہادر شاہ ولد محمد رمضان، محمد شہزاد ولد محمد لال، سلیم اللہ ولد عطااللہ صدیق، عظیم اللہ اور عبدالرحیم ولد محمد اشرف، سید نجیب اللہ ولد حاجی نعمت اللہ، محمد وقاص ولد محمد یونس، عزیر احمد ولد زاہد حیسن، ظفر اقبال ولد فتح خان، عاشق حیسن ولد الطاف حیسن، محمد زمان آفریدی ولد زر بادشاہ، شوکت حیات، عامرحیسن خان، مرزامحکم دین،سلطان ولد نبی خان اور اللہ دتہ ولد غلام حیدر شامل ہیں۔ رپورٹ کے خلاصے میں اس بات کی وضاحت بھی کی ہے کہ کمیشن نے لاپتہ افرادکے بارے میں اپنی بھرپورکوشش کی ہے جبکہ باقی کیسزکابھی جلد ازجلد پتہ لگالیاجائے گا۔
جس کے مطابق یکم جنوری2011ء سے 30ستمبر 2012ء تک 714کیسز سامنے آئے جبکہ ماہ ستمبر 2012ء میں 27لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرلی گئی ہیں جبکہ اب تک کل313کیسزنمٹادیے گئے ہیں اور 539 لاپتہ افرادسے سیکیورٹی ایجنسیاں اپنی تحقیقات کررہی ہیں۔کیسزکی کل تعداد 852 ہے جس میں یکم جنوری 2011ء سے پہلے کے 138کیسز بھی شامل ہیں۔ ان افراد میں زیادہ تر لاپتہ افراد کا تعلق بلوچستان اورخیبرپختونخوا سے ہے۔
انکوائری کمیشن سپریم کورٹ کے سابق سینئر جج جسٹس جاوید اقبال اور جسٹس محمد شریف ورک پرمشتمل تھا۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ ماہ ستمبرمیںہونیوالے کیسزکی انکوائری کے بعد27افراد کوتلاش کرلیاگیاہے جن کے نام عثمان میراعظم خان، محمد نورولد غفار خان، محمد ابراہیم ولد عبدالقدوس، دوست محمد عبدالمتین، فرید خان، طاہرہ فرید، فرشتہ بی بی، طاہر عباس ولد منظور حیسن بلوچ، زوہیب ولد علاوالدین، محب اللہ ولد یار بت خان، عاشق الدین ولد عمر حیات خان(مرحوم)، محمد ذیشان ولد چوہدری محمد صدیق، زر ولی ولد شیر محمد، بہادر شاہ ولد محمد رمضان، محمد شہزاد ولد محمد لال، سلیم اللہ ولد عطااللہ صدیق، عظیم اللہ اور عبدالرحیم ولد محمد اشرف، سید نجیب اللہ ولد حاجی نعمت اللہ، محمد وقاص ولد محمد یونس، عزیر احمد ولد زاہد حیسن، ظفر اقبال ولد فتح خان، عاشق حیسن ولد الطاف حیسن، محمد زمان آفریدی ولد زر بادشاہ، شوکت حیات، عامرحیسن خان، مرزامحکم دین،سلطان ولد نبی خان اور اللہ دتہ ولد غلام حیدر شامل ہیں۔ رپورٹ کے خلاصے میں اس بات کی وضاحت بھی کی ہے کہ کمیشن نے لاپتہ افرادکے بارے میں اپنی بھرپورکوشش کی ہے جبکہ باقی کیسزکابھی جلد ازجلد پتہ لگالیاجائے گا۔