نجی اسکولوں کو سرکاری طور پر سیکیورٹی نہیں دی جا سکتی محکمہ داخلہ
اسکولوں کو ایک ہفتے میں اسلحہ لائسنس دیا جائیگا، اسکول اپنے سیکیورٹی پلان پر ادارے کھلتے ہی عمل کریں
سرکاری اور نجی اسکولوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے سیکریٹری محکمہ داخلہ سندھ ڈاکٹر نیاز علی عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اسکولوں کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسکولوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بنائے گئے سیکیورٹی پلان پر عمل درآمد 12جنوری کو اسکول کھلتے ہی کریں۔
پرائیویٹ اسکولوں کو سرکاری طور پر سیکیورٹی مہیا نہیں کی جاسکتی انھیں اپنے خرچ پر سیکیورٹی گارڈ مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی اور انھیں یقین دہانی کرائی گئی کہ محکمہ داخلہ انھیں ایک ہفتے میں اسلحہ لائسنس جاری کرے گا، اجلاس میں محکمہ تعلیم اور پولیس کے افسران نے بھی شرکت کی،اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری محکمہ داخلہ سندھ نے کہا کہ تمام اسکولوں کو پولیس فراہم نہیں کی جا سکتی البتہ جن اسکولوں کو خطرات ہیں ان کے ارد گرد پولیس کے موثر گشت کا انتظام کیا جائیگا، اسکولوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے سیکیورٹی پلان فوری طور پر مرتب کریں اور 12 جنوری کو جب اسکول کھلیں تو ان سیکیورٹی پلان پر عمل کریں، سیکریٹری محکمہ داخلہ نے بتایا کہ جتنے بڑے اسکول ہیں اتنے ہی انھیں بڑے خطرات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اسکولوں کو اگراسلحہ لائسنس کی ضرورت ہوگی تو انھیں ایک ہفتے کے اندر لائسنس جاری کردیا جائیگا، پرائیویٹ اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ فیسوں کی مد میں انھیں بڑی آمدنی ہوتی ہے لہٰذا وہ بہانے نہ بنائیں اور دو چار سکیورٹی گارڈز ہر اسکول میں تعینات کیے جائیں، ڈاکٹر نیاز علی عباسی نے کہا کہ ہم نے اسکولز کی انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ دہشت گرد اسکول وینز اور دیگر گاڑیوں میں مقناطیسی بم نصب کر سکتے ہیں لہٰذا گاڑیوں کی سیکیورٹی کے لیے بھی خصوصی پلان بنایا جائے، اسکولز کی انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سکیورٹی کے لیے تمام ضروری انتظامات کریں،اسکولز کے ارد گرد فینسنگ کرائیں، سی سی ٹی کیمرے نصب کریں۔
پارکنگ اسکولز سے دور ہو اور بچوں کو اسکولز کے اندر ڈرل کرائیں،اسکولز کی انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ داخلی اور خارجی راستے کم کریں اور یہ کوشش کریں کہ آنے جانے کا ایک ہی راستہ ہو، سینئر اور جونیئر بچوں کے آنے جانے کے اوقات بھی مختلف ہوں،انھیں یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیر تعلیم تمام بچوں، اسکول کے اسٹاف اور اوقات کی تفصیلات متعلقہ تھانے، ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنرز کے پاس جمع کرائیں، دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان بھی تشکیل دیا گیا ہے اور صوبائی ایکشن پلان بھی وضع کر لیا گیا ہے جلد ہی دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا،8جنوری کو وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت امن وامان سے متعلق ایک اہم اجلاس ہو گا،13 ، 14 اور 15 جنوری کو سندھ میں 6 افراد کو پھانسیاں دی جائیں گی، یہ پھانسیاں کراچی سینٹرل جیل اور سکھر جیل میں ہوں گی،اس حوالے سے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
پرائیویٹ اسکولوں کو سرکاری طور پر سیکیورٹی مہیا نہیں کی جاسکتی انھیں اپنے خرچ پر سیکیورٹی گارڈ مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی اور انھیں یقین دہانی کرائی گئی کہ محکمہ داخلہ انھیں ایک ہفتے میں اسلحہ لائسنس جاری کرے گا، اجلاس میں محکمہ تعلیم اور پولیس کے افسران نے بھی شرکت کی،اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری محکمہ داخلہ سندھ نے کہا کہ تمام اسکولوں کو پولیس فراہم نہیں کی جا سکتی البتہ جن اسکولوں کو خطرات ہیں ان کے ارد گرد پولیس کے موثر گشت کا انتظام کیا جائیگا، اسکولوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے سیکیورٹی پلان فوری طور پر مرتب کریں اور 12 جنوری کو جب اسکول کھلیں تو ان سیکیورٹی پلان پر عمل کریں، سیکریٹری محکمہ داخلہ نے بتایا کہ جتنے بڑے اسکول ہیں اتنے ہی انھیں بڑے خطرات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اسکولوں کو اگراسلحہ لائسنس کی ضرورت ہوگی تو انھیں ایک ہفتے کے اندر لائسنس جاری کردیا جائیگا، پرائیویٹ اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ فیسوں کی مد میں انھیں بڑی آمدنی ہوتی ہے لہٰذا وہ بہانے نہ بنائیں اور دو چار سکیورٹی گارڈز ہر اسکول میں تعینات کیے جائیں، ڈاکٹر نیاز علی عباسی نے کہا کہ ہم نے اسکولز کی انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ دہشت گرد اسکول وینز اور دیگر گاڑیوں میں مقناطیسی بم نصب کر سکتے ہیں لہٰذا گاڑیوں کی سیکیورٹی کے لیے بھی خصوصی پلان بنایا جائے، اسکولز کی انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سکیورٹی کے لیے تمام ضروری انتظامات کریں،اسکولز کے ارد گرد فینسنگ کرائیں، سی سی ٹی کیمرے نصب کریں۔
پارکنگ اسکولز سے دور ہو اور بچوں کو اسکولز کے اندر ڈرل کرائیں،اسکولز کی انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ داخلی اور خارجی راستے کم کریں اور یہ کوشش کریں کہ آنے جانے کا ایک ہی راستہ ہو، سینئر اور جونیئر بچوں کے آنے جانے کے اوقات بھی مختلف ہوں،انھیں یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیر تعلیم تمام بچوں، اسکول کے اسٹاف اور اوقات کی تفصیلات متعلقہ تھانے، ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنرز کے پاس جمع کرائیں، دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان بھی تشکیل دیا گیا ہے اور صوبائی ایکشن پلان بھی وضع کر لیا گیا ہے جلد ہی دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا،8جنوری کو وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت امن وامان سے متعلق ایک اہم اجلاس ہو گا،13 ، 14 اور 15 جنوری کو سندھ میں 6 افراد کو پھانسیاں دی جائیں گی، یہ پھانسیاں کراچی سینٹرل جیل اور سکھر جیل میں ہوں گی،اس حوالے سے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔