’’ اسلم ڈار عہد ساز شخصیت اور فلم انڈسٹری کے باپ تھے‘‘
بڑے آدمی بڑے ہی ہوتے ہیں، سید نور، روحانی باپ تھے، شوکت علی، غلام محی الدین ودیگر
اسلم ڈار عہد ساز شخصیت تھے ، تعزیتی ریفرنس میں نہ آنے والوں کا ہی قد چھوٹا ہوا ہے۔
آج وعدہ کرتا ہوں کہ ان کے مشن کو جاری رکھوں گا۔ ان خیالات کا اظہار فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین سیدنور نے ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیراہتمام پنجابی کمپلیکس میں لیجنڈ ہدایتکار وفلمساز اسلم ڈار کے حوالے سے ہونے والے تعزیتی ریفرنس میں کیا۔ سیدنور نے کہا کہ بڑے آدمی بڑے ہی ہوتے ہیں جن کی کہانیاں چھوٹی نہیں ہوتیں ، وہ ہمارے دلوں میں رہتے ہیں اور رہیں گے۔ وہ فلم انڈسٹری کے لوگوں کو ایک جگہ اکٹھے اور اس کی بحالی چاہتے تھے ،آج میں یہاں وعدہ کرتا ہوں کہ انھوں نے جو ادھورا سلسلہ چھوڑا ہے اس کو وہیں سے شروع کروں گا۔ فوک گلوکار شوکت علی نے کہا کہ وہ روحانی باپ کی طرح تھے جو فلم انڈسٹری کو بچوں کی طرح سمجھتے تھے ۔
مجھے ان کی فلموں میں پلے بیک سنگر گیت گانے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔انھوں نے میاں محمد بخش کا کلام سنانے کے بعد ان کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کروائی۔ اداکار غلام محی الدین نے کہا ڈیڑھ ماہ پہلے کی بات ہے کہ جب اسی ہال میں وحید مراد کی برسی کے حوالے سے ہونیو الی تقریب میں آخری ملاقات ہوئی ۔ انھیں میں اپنا بڑا بھائی سمجھتا تھا جب ان کی وفات کا پتہ چلا تو اس وقت کراچی تھا۔
جتنا دکھ اور افسوس مجھے ہوا اتنا ہی میرے گھر والوں کو ہوا۔ تقریب کے آخری میں ان کے بیٹے راحیل جبران ڈار کو اسٹیج پر بلایا گیا تو اپنے باپ کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور انھوں نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ کہا کہ انھیں فلم انڈسٹری سے اتنی محبت تھی کہ اگر کا ذکر ہوتا تو چاہے دو راتیں بھی کم پڑجائیں مگر جب بزنس کے بارے میں اس سے بات کرتے تو کہتے کہ یار یہ تمہارا کام ہے خود ہی سنبھالو۔
آج وعدہ کرتا ہوں کہ ان کے مشن کو جاری رکھوں گا۔ ان خیالات کا اظہار فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین سیدنور نے ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیراہتمام پنجابی کمپلیکس میں لیجنڈ ہدایتکار وفلمساز اسلم ڈار کے حوالے سے ہونے والے تعزیتی ریفرنس میں کیا۔ سیدنور نے کہا کہ بڑے آدمی بڑے ہی ہوتے ہیں جن کی کہانیاں چھوٹی نہیں ہوتیں ، وہ ہمارے دلوں میں رہتے ہیں اور رہیں گے۔ وہ فلم انڈسٹری کے لوگوں کو ایک جگہ اکٹھے اور اس کی بحالی چاہتے تھے ،آج میں یہاں وعدہ کرتا ہوں کہ انھوں نے جو ادھورا سلسلہ چھوڑا ہے اس کو وہیں سے شروع کروں گا۔ فوک گلوکار شوکت علی نے کہا کہ وہ روحانی باپ کی طرح تھے جو فلم انڈسٹری کو بچوں کی طرح سمجھتے تھے ۔
مجھے ان کی فلموں میں پلے بیک سنگر گیت گانے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔انھوں نے میاں محمد بخش کا کلام سنانے کے بعد ان کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کروائی۔ اداکار غلام محی الدین نے کہا ڈیڑھ ماہ پہلے کی بات ہے کہ جب اسی ہال میں وحید مراد کی برسی کے حوالے سے ہونیو الی تقریب میں آخری ملاقات ہوئی ۔ انھیں میں اپنا بڑا بھائی سمجھتا تھا جب ان کی وفات کا پتہ چلا تو اس وقت کراچی تھا۔
جتنا دکھ اور افسوس مجھے ہوا اتنا ہی میرے گھر والوں کو ہوا۔ تقریب کے آخری میں ان کے بیٹے راحیل جبران ڈار کو اسٹیج پر بلایا گیا تو اپنے باپ کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور انھوں نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ کہا کہ انھیں فلم انڈسٹری سے اتنی محبت تھی کہ اگر کا ذکر ہوتا تو چاہے دو راتیں بھی کم پڑجائیں مگر جب بزنس کے بارے میں اس سے بات کرتے تو کہتے کہ یار یہ تمہارا کام ہے خود ہی سنبھالو۔