شرح نمو میں کمی کی امید کے باعث حصص مارکیٹ 32835 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

تیزی کے باعث حصص کی مالیت میں 35 ارب 49 کروڑ 76 لاکھ7 ہزار131 روپے کا اضافہ ہوگیا

کاروباری حجم منگل کی نسبت3.51 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر26 کروڑ 44 لاکھ 20 ہزار520 حصص کے سودے ہوئے۔ فوٹو: آن لائن/فائل

نئی مانیٹری پالیسی میں انفلیشن ڈیٹا کو مدنظر رکھتے ہوئے قرضوں پرشرح سود میں کمی کی توقع پر سرمایہ کاری کے بیشتر شعبوں کی نئے سال کے متعین کردہ ترجیحات کے مطابق بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں نے کراچی اسٹاک ایکس چینج پر مثبت اثرات مرتب کیے جہاں معمولی نوعیت کی مندی کے بعد دوبارہ تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے کے ایس ای 100 انڈیکس 32835 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔


تیزی کے باعث 48.54 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 35 ارب 49 کروڑ 76 لاکھ7 ہزار131 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے بیشترشعبوں کو یقین ہے کہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود مزیدکم ہوجائے گی اور اسی توقع پر انہوں نے مختلف پرکشش شعبوں جن میں ٹیلی کام، آئل اینڈ گیس، بینکنگ اور سیمنٹ کے شعبہ جات شامل ہیں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی اور مارکیٹ میں ایک روزہ وقفے کے بعد دوبارہ تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس167.22 پوائنٹس اضافے سے 32835.95 ہوگیا، کے ایس ای30 انڈیکس 139.83 پوائنٹس بڑھ کر 21291.46 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 38.47 پوائنٹس اضافے سے 51711.42 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت3.51 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر26 کروڑ 44 لاکھ 20 ہزار520 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 379 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں184 کے بھاؤ میں اضافہ، 173 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
Load Next Story