توانائی منصوبوں میں جاپانی سرماریہ کاری کے لیے کوششیں

جاپان میں منگل سے3 روزہ سرمایہ کاری کانفرنس، وزیرخزانہ صدارت کرینگے، بڑے سرمایہ کار گروپوں کو مواقع سے آگاہ کیاجائیگا

تھرکول وٹرانسیمشن لائن منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت، اسحاق ڈار حکام سے ملاقاتیں، کراچی سرکلر ریلوے پر بات کرینگے، ذرائع فوٹو: فائل

پاکستان نے انرجی سیکٹر ریفارمز پروگرام، تھر کول سمیت توانائی کے دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلیے جاپانی سرمایہ کاروں کو دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے 13 جنوری کو جاپان میں 3 روزہ سرمایہ کاری کانفرنس کرائی جارہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار 13 جنوری کو جاپان میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کی صدارت کریں گے اور پیرکو جاپان کیلیے روانہ ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق سرمایہ کاری کانفرنس میں جاپان کے تمام بڑے سرمایہ کار گروپ شرکت کریں گے اور ان سرمایہ کاروں کو پاکستان کے توانائی کے شعبے سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے دستیاب پرکشش مواقع کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ کانفرنس میں جاپانی سرمایہ کاروں کو تھرکول پاور پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جائیگی۔

اس کے علاوہ جاپانی کمپنیوں و سرمایہ کاروں کو ٹرانسیمشن لائن بچھانے کے منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کی دعوت دی جائیگی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار 17 جنوری تک جاپان میں قیام کریں گے اور اس دوران جائیکا کے اعلیٰ حکام کے علاوہ جاپانی حکومت کی اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیرخزانہ کے دورے کے موقع پر جاپانی حکومت سے پاکستان کے انرجی سیکٹر ریفارمز پروگرام کیلیے امداد کی فراہمی جاری رکھنے کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا۔ ذرائع کے مطابق جاپان نے گزشتہ سال انرجی سیکٹر ریفارمز پروگرام کیلیے 5 کروڑ ڈالر فراہم کیے تھے اور پاکستان کی کوشش ہے کہ اس سال بھی جاپان کی جانب سے پاکستان کو امداد کی فراہمی جاری رکھی جائے جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک بھی اس پروگرام کیلیے امداد فراہم کررہے ہیں۔


ایشیائی ترقیاتی بینک نے 5 سال کیلیے اس پروگرام کیلیے 1 ارب 20 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کی اصولی منظوری دے رکھی ہے اور گزشتہ سال بھی اسی پروگرام کے تحت پاکستان کیلیے 40 کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کرنے کی منظوری دی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ کے دورہ جاپان کے موقع پر کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کے بارے میں بھی تبادلہ خیال ہو گا اور اس پروجیکٹ کو شروع کرنے کیلیے جاپان کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ جاپان نے پاکستان کیلیے 2600 ارب روپے (2.61 ارب ڈالر) مالیت کے قرضے کی فراہمی کو حکومت پاکستان کے 10 ارب روپے کے مقامی منصوبے پر عملدرآمد کے آغاز سے مشروط کر رکھا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ، کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں و ملازمین کو تمام ٹیکسوں و ڈیوٹیوں سے چھوٹ اور متاثرین کو زرتلافی فراہم کر کے جگہ خالی کرانے پر اتفاق ہوگیا ہے جبکہ جاپان نے پاکستان سے کہا ہے کہ پروجیکٹ سائٹ پر باؤنڈری وال تعمیر اور پاکستان ریلوے کے ٹریک کو منتقل کیا جائے تاکہ جاپانی کمپنیوں و باشندوں کو تحفظ مل سکے۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ اقدامات پر عملدرآمدکیلیے پاکستان کے ڈومیسٹک پلان پر 10 ارب روپے لاگت آئے گی جو حکومت پاکستان خود برداشت کریگی۔ جاپان کا کہنا ہے کہ پہلے ڈومیسٹک پلان پر کام کا آغاز کیا جائے اور فنڈز مختص کیے جائیں تو منصوبے کیلیے 2 ارب 61 کروڑ ڈالر قرض کی فراہمی پر گرین سگنل دے دیا جائیگا جس پر پاکستان کو صرف 0.1 فیصد سود ادا کرنا ہوگا، یہ قرض 40 سال کیلیے ہوگا اور 10 سال کا گریس پیریڈ بھی شامل ہے، یہ قرض حکومت پاکستان کی طرف سے ڈومیسٹک پلان پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ سے التوا کا شکار ہے۔
Load Next Story