راجا پاکسے انتخابات میں اپنی ممکنہ شکست کے پیش نظر فوجی بغاوت چاہتے تھے صدارتی ترجمان

سری لنکا کی فوج اور پولیس کی جانب سے فوجی بغاوت کی حمایت نہ کئے جانے پر راجا پاکسے اقتدار سے الگ ہوئے،صدارتی ترجمان

نئی آنے والی کابینہ راجا پاکسے کے خلاف تحقیقات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،ترجمان۔ فوٹو:فائل

انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے والے سری لنکا کے سابق صدر مہندرا راجا پاکسے اپنی کرسی بچانے کے لئے الیکشن کے دوران اقتدار پر فوج کا قبضہ چاہتے تھے جب کہ اس حوالے سے نئی آنے والی حکومت تحقیقات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔



غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نومنتخب صدر میتھری پالا سری سینا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ راجا پاکسے انتخابات میں اپنی ممکنہ شکست کے پیش نظر فوجی بغاوت چاہتے تھے تاکہ وہ اپنے اقتدار کو مزید طول دے سکیں جب کہ نئی آنے والی کابینہ سابق صدر کی جانب سے کی گئی سازشوں کی تحقیقات کرے گی۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ فوج اور پولیس کی جانب سے فوجی بغاوت کی حمایت نہ کئے جانے پر راجا پاکسے اقتدار سے الگ ہونے پر مجبور ہوئے جب کہ انسپکٹر جنرل پولیس نے واضح طور پر انہیں بتادیا تھا کہ وہ کسی بغاوت کا حصہ نہیں بنیں گے۔


ترجمان صدر کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے ووٹوں کی گنتی رکوانے کے لئے تمام تر تیاری مکمل کرلی تھی اور اپنے آفس میں رہنا چاہتے تھے تاہم آرمی چیف دایا رتنایاکے نے بھی پولیس کے موقف کی تائید کرتے ہوئے اقتدار سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں لی جب کہ اٹارنی جنرل آفس نے فوج اور پولیس کو بغاوت کی صورت میں خطرناک نتائج سے آگاہ کردیا تھا۔


واضح رہے کہ سری لنکا میں جمعرات کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوران 10 سال تک اقتدار میں رہنے والے صدر مہندراراجا پاکسے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان کے بعد انہوں نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے مخالف امیدوار کو مبارکباد کا پیغام بھیجا تھا۔

Load Next Story