این اے 122 میں 15 پولنگ بیگزکی سیل ٹوٹی ہوئی اور10 کی نامناسب نکلی تحقیقاتی رپورٹ
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں مبینہ دھاندلی سے متعلق انکوائری کمیشن نے تحقیقاتی رپورٹ ٹریبونل کو بھیج دی جس کے مطابق حلقے میں 3 ہزار سے زائد ووٹ مسترد جبکہ 15 پولنگ بیگز کی سیل ٹوٹی ہوئی اور 10 کی نامناسب تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انکوائری کمیشن کی جانب سے حلقہ این اے 122 میں ووٹوں کی گنتی سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حلقے میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 80 ہزار 115 ووٹ ڈالے گئے جس میں سے 3 ہزار 342 مسترد ہوئے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 204 پولنگ اسٹیشنوں کےکاؤنٹرفائل اوربیلٹ پیپرزکی نمبرسیریزمیچ نہیں کرتی جب کہ 80 پولنگ ا سٹیشنز میں سے 15کے فارم مسنگ ہیں۔ اسی طرح 10 پولنگ بیگز کو مناسب سیل نہیں کیا گیا تھا اور 15 پولنگ بیگ کی سیل ٹوٹی ہوئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق حلقے میں کامیاب امیدوار ایاز صادق نے 92 ہزار 393 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مد مقابل عمران خان نے 83 ہزار 582 اور دیگر امیدواروں نے 4 ہزار 180 ووٹ حاصل کئے جب کہ مسترد ہونے والے ووٹوں کی تعداد 3 ہزار 642 ہے۔
دوسری جانب الیکشن ٹربیونل لاہور نے تحقیقاتی کمیشن کو جرح کیلئے 17 جنوری کو طلب کرلیا جب کہ حلقہ این اے 122 میں مبینہ دھاندلی کے کیس کی سماعت کے دوران الیکشن ٹربیونل لاہور کے جج کاظم ملک نے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کی نقول فریقین کے وکلاء کے حوالے کیں۔ اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے ٹربیونل کو بتایا کہ وفاقی وزیر پرویز رشید نے پریس کانفرنس کرکے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ ٹربیونل کے جج کاظم ملک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ دونوں کیس کا میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں،وفاقی وزیر کی کم علمی ہے کہ انہوں نے کہا کہ رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرادی گئی ہے جبکہ رپورٹ الیکشن ٹربیونل میں جمع ہونا تھی افسوس کی بات ہے کہ لوگوں کو کمیشن اور ٹربیونل کے فرق کا علم نہیں۔