منی پاکستان آتش فشاں کیوں

کراچی کو دہشت گردی ، بھتہ خوری ، گینگ وار ، ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ قتل و غارت گری نے بلاشبہ آتش فشاں بنا دیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ کراچی پاکستان کا دل ہے اور ملک کے دیگر صوبوں سے لاکھوں کی تعداد میں یہاں بسنے والے ہم وطن اس منی پاکستان کو بندہ پرور شہر کہتے تھے، فوٹو : فائل

ملک کے سب سے بڑے تجارتی اور اقتصادی مرکز کراچی کو دہشت گردی ، بھتہ خوری ، گینگ وار ، ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ قتل و غارت گری نے بلاشبہ آتش فشاں بنا دیا ہے۔ اب اس شہر کی اساطیری و یومالائی حیثیت اتنی مستند ہوگئی ہے کہ اس میں جنگل کا قانون نافذ ہے اور ماہرین اسے دنیا کا خطرناک شہر شمار کرنے لگے ہیں جب کہ ماہرین معاشیات اور غیر ملکی میڈیا بہت پہلے خبردار کرچکے تھے کہ سندھ سمیت منی پاکستان کے اندر جرائم پیشہ گروہوں کے منظم سنڈیکیٹ ، فسطائی ، کالعدم مذہبی اور مسلکی تنظیمیں ریاست مخالف ایجنڈے پر عمل کرنے کے مذموم ارادوں کے باعث ملکی سالمیت کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔

داعش بھی نیا فتنہ ہے، ان حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ روز کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل پر کراچی ، حیدرآباد، سکھر، نوابشاہ سمیت سندھ کئی شہروں میں اتوار کو ایم کیوایم کی جانب سے یوم سوگ کا اعلان ایک چشم کشا اور ''ویک اپ '' کال ہے جس کے دوران کاروباری اور تجارتی مراکز بند رہے ملک بھر میں ایم کیوایم کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے جب کہ الطاف حسین کی اپیل پر ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے اپنے فیصلے پرنظرثانی کرتے ہوئے پیر کودی گئی ہڑتال کی کال واپس لے لی تاہم یوم سوگ برقرار رکھنے کا اعلان کیا اور تاجروں اور ٹرانسپورٹرز سے اپیل کی کہ وہ آج معمول کے مطابق اپنی سرگرمیاں شروع کردیں۔


متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی سے کہا کہ وہ ایم کیوایم کے شہید کارکنوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی عدالت اور اس کے انصاف پرچھوڑ دیں، انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت انصاف نہ کیا تو مکافات عمل سے نہیں بچ سکتی ۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے پیر کو دی گئی ہڑتال کی کال واپس لینے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے جو یقین دہانی کرائی ہے اس پر عمل بھی ہونا چاہیے۔ ان کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا اور جو ناخوشگوار واقعات ہوئے ان کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں گی۔ ادھر ایم کیو ایم اسلام آباد ، مظفر آباد اور پنجاب کے رہنمائوں نے احتجاجی مظاہروں کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کے قتل کا فوری نوٹس لیں اور قاتلوں کو ہر قیمت پر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

حقیقت یہ ہے کہ کراچی پاکستان کا دل ہے اور ملک کے دیگر صوبوں سے لاکھوں کی تعداد میں یہاں بسنے والے ہم وطن اس منی پاکستان کو بندہ پرور شہر کہتے تھے مگر آج اس میں دہشت گردی اور مسلسل قتل و غارت گری کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لیتا، وجہ صاف ظاہر ہے کہ برس ہا برس کی انتظامی غفلتوں ، سیاسی مصلحتوں، کرپشن ، عدم برداشت ، بیروزگاری، اور ناانصافیوں کے دراز سلسلے نے شہر کو مقتل بنا دیا ہے، شہر کے اندر کئی شہر بن چکے ہیں، جب کہ طالبان و القاعدہ سمیت درجنوں ملکی اور غیر ملکی دہشت گرد، خطرناک ڈکیت، بے چہرہ کرائے کے قاتل گروہ سرگرم عمل ہیں، مگر افسوس ہے کہ پولیس کے اعلیٰ حکام ان قانون شکن عناصر کے عزائم اور شہر کو برباد کرنے کے منصوبوں کی تو نشاندہی اور کارروائی بھی کرتے ہیں، مگر اصلاح احوال کے لیے بدامنی کی تاریک سرنگ سے فیصلہ کن کارروائی کی کوئی کرن شہریوں کو تاحال نظر نہیں آئی ۔خوف کا ماحول کھانے کو دوڑتا ہے ۔

اس لیے کراچی آپریشن کو بلا تاخیر منصفانہ ، بلا امتیاز اور نتیجہ خیز ہونا چاہیے، تھرپارکر میں معصوم بچوں کی ہلاکتیں رکنی چاہئیں۔نئے سال میں یہ ہلاکتیں84 ہوگئی ہیں ۔ حساس علاقوں میں پولیو ٹارگٹ ہر قیمت پر پورا ہو ۔ تاہم یہ خوش آیند اعلان ہے کہ متحدہ کے کارکنوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم اور متعلقہ تفتیشی افسر کو معطل کیا جاچکا ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ کراچی کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے سندھ حکومت کو وفاق کی طرف سے ہر ممکن تعاون مہیا کیا جائے گا۔
Load Next Story