وہیکل ٹیکسز میں تبدیلی صوبوں نے وفاق کو خدشات سے آگاہ کردیا
بھاری ٹیکسز کے باعث لوگ گاڑیاں ٹرانسفر نہیں کرائیں گے، مالکان کی شناخت دشوار ہوگی
صوبوں نے وفاق کو مشاورت کیے بغیر گاڑیوں کی ٹرانسفر و رجسٹریشن اور لوڈنگ گاڑیوں کی نقل و حمل پر عائد ٹیکسوں کے نظام میں تبدیلی کے نقصانات و خدشات سے آگاہ کردیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وفاق کی طرف سے صوبوں سے مشاورت کے بغیر گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کے میکنزم میں تبدیلی کرنے سے نہ صرف مسائل بڑھنا شروع ہوگئے ہیں بلکہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس ڈپارٹمنٹ کی وصولیاں بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں، ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کے باعث لوگوں نے گاڑیوں کی ٹرانسفر کرانا بہت کم کردیا ہے اور لوگ بھاری ود ہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے لیے اپنی گاڑیاں اوپن لیٹرز رکھنے کو ترجیح دیں گے جس سے امن و امان قائم کرنے والے اداروں کے لیے گاڑیوں کے اصل مالکان کی شناخت میں مسائل پیدا ہوں گے۔
اس کے علاوہ گاڑیوں پر عائد سالانہ موٹر وہیکل ٹیکس کی ادائیگی کے ساتھ اضافہ شدہ ایڈوانس ٹیکس جمع کرانے کی شرط سے نادہندگان کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا جس سے حکومت کو ریونیو کی مد میں بھاری نقصان ہوگا۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکس ڈپارٹمنٹ و موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز کے لیے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر(سی این آئی سی) کی بنیاد پر پرانی رجسٹرڈ گاڑیوں کے مالکان کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں اور جمع نہ کرانے والوں کی کٹیگریز میں تقسیم کرنے کا انتظام نہیں ہوسکتا کیونکہ پرانا ڈیٹا بیس سی این آئی سی کی بنیاد پر قائم نہیں کیا گیا تھا اس لیے پرانی رجسٹرڈ گاڑیوں کا سی این آئی سی کی بنیاد پر ڈیٹا ہی موجود نہیں ہے۔ اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ صوبوں کی طرف سے اس بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے جن کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اس مسئلہ کو جلد حل کرلیا جائے گا۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وفاق کی طرف سے صوبوں سے مشاورت کے بغیر گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کے میکنزم میں تبدیلی کرنے سے نہ صرف مسائل بڑھنا شروع ہوگئے ہیں بلکہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس ڈپارٹمنٹ کی وصولیاں بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں، ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کے باعث لوگوں نے گاڑیوں کی ٹرانسفر کرانا بہت کم کردیا ہے اور لوگ بھاری ود ہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے لیے اپنی گاڑیاں اوپن لیٹرز رکھنے کو ترجیح دیں گے جس سے امن و امان قائم کرنے والے اداروں کے لیے گاڑیوں کے اصل مالکان کی شناخت میں مسائل پیدا ہوں گے۔
اس کے علاوہ گاڑیوں پر عائد سالانہ موٹر وہیکل ٹیکس کی ادائیگی کے ساتھ اضافہ شدہ ایڈوانس ٹیکس جمع کرانے کی شرط سے نادہندگان کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا جس سے حکومت کو ریونیو کی مد میں بھاری نقصان ہوگا۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکس ڈپارٹمنٹ و موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز کے لیے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر(سی این آئی سی) کی بنیاد پر پرانی رجسٹرڈ گاڑیوں کے مالکان کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں اور جمع نہ کرانے والوں کی کٹیگریز میں تقسیم کرنے کا انتظام نہیں ہوسکتا کیونکہ پرانا ڈیٹا بیس سی این آئی سی کی بنیاد پر قائم نہیں کیا گیا تھا اس لیے پرانی رجسٹرڈ گاڑیوں کا سی این آئی سی کی بنیاد پر ڈیٹا ہی موجود نہیں ہے۔ اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ صوبوں کی طرف سے اس بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے جن کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اس مسئلہ کو جلد حل کرلیا جائے گا۔