بچی کے قتل پر سزائے موت کا قیدی عدم ثبوت کی بنا بری
شواہد کی روشنی میں ضمیر احمد پر 8 سالہ بچی کا قتل ثابت نہیں ہوتا، لاہور ہائی کورٹ
ہائی کورٹ نے 8 سالہ بچی کے قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والے قیدی کو عدم ثبوت کی بنا بری کردیا ۔
جسٹس مظہرعلی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ماتحت عدلیہ کے فیصلے کے خلاف قیدی ضمیر احمد کی اپیل کی سماعت کی، سماعت کے دوران استغاثہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ضمیر احمد نے 8 سالہ بچی کو قتل کیا اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں تاہم مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور گواہان کے بیانات میں بہت گہرا تضاد ہے۔ عدالت عالیہ نے دلائل سننے کے بعد ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ضمیر احمد کو باعزت بری کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں اس وقت 8 ہزار سے زائد ایسے قیدی موجود ہیں جو سزائے موت کے منتظر ہیں۔
جسٹس مظہرعلی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ماتحت عدلیہ کے فیصلے کے خلاف قیدی ضمیر احمد کی اپیل کی سماعت کی، سماعت کے دوران استغاثہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ضمیر احمد نے 8 سالہ بچی کو قتل کیا اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں تاہم مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور گواہان کے بیانات میں بہت گہرا تضاد ہے۔ عدالت عالیہ نے دلائل سننے کے بعد ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ضمیر احمد کو باعزت بری کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں اس وقت 8 ہزار سے زائد ایسے قیدی موجود ہیں جو سزائے موت کے منتظر ہیں۔