ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا مصباح الحق
میرے بعد کون کپتان ہوگا اس حوالے سے ابھی کوئی نام لیکر کسی کو ناراض نہیں کرنا چاہتا، مصباح الحق
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ انہوں نے ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر اور منصوبہ بندی کے بعد کیا ہے۔
لاہور میں پی سی بی کے چیرمین شہریار خان کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ مثبت سوچ کے ساتھ کرکٹ کھیلی اور ورلڈ کپ میں اپنا سب کچھ داؤ پر لگانے کے لئے تیار ہیں، ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا اور اس حوالے سے انہوں نے چیرمین پی سی بی کو پہلے ہی آگاہ کردیا تھا تاہم وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔ وہ اپنے مداحوں، اہل خانہ، اساتذہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے شکرگزار ہیں جن کی بدولت وہ آج اس مقام پر ہیں۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کی کنڈیشنز میں ایڈجسٹ ہونے کے لئے ابھی بہت وقت ہے اور ہماری پوری کوشش ہوگی کہ میگا ایونٹ میں اچھی پرفارمنس دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد کپتانی کے لئے اس وقت کوئی نام لے کر کسی کو ناراض نہیں کرنا چاہتا، یہ کام بورڈ کا ہے اور اراکین جسے بہتر سمجھیں کپتان منتخب کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر شہریار خان نے کہا کہ مصباح الحق نے انہیں اپنے فیصلے سے ایک ہفتہ قبل آگاہ کیا جس کی وہ قدر کرتے ہیں، مصباح الحق پر ریٹائرمنٹ کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا یہ فیصلہ انھوں نے خود کیا اور جو بھی کھلاڑی اپنا فیصلہ خود کرے وہ اس کی قدر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الحق ایک اعلیٰ کھلاڑی اور شاندار کپتان ہیں، ان جیسا معتبر اور اسپورٹس مین اسپرٹ رکھنے والا کوئی کھلاڑی نہیں، مصباح الحق نے ہر ٹیم کے خلاف بھرپور کپتانی کی اور پاکستان کے لئے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
چیرمین کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ مصباح الحق کی صلاحیتوں کا ہمیشہ سے علم تھا، انہوں نے اپنی پرفارمنس سے ناقدین کو خاموش کرادیا، ان کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے آسٹریلیا جیسی مضبوط ترین ٹیم کو شکست دی، ٹیم کے حوالے سے ہمیشہ ان سے مشاورت کی اور آئندہ بھی ان سے مشاورت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کے بعد کون کپتان بنے گا اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں بتا سکتا تاہم موجودہ کھلاڑیوں میں سے کسی کو کپتان بنائیں گے اور اس حوالے سے بھی مصباح الحق سے ضرور مشورہ لیں گے۔ سعید اجمل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سعید اجمل کے بولنگ ایکشن میں بہت بہتری آئی ہے اور ہم پرامید ہیں کہ وہ جلد بولنگ ٹیسٹ کلیئر کرلیں گے لیکن وہ ٹیسٹ کلیئر کر بھی لیں تب بھی ان کی ورلڈ کپ میں شمولیت مشکل ہے۔
لاہور میں پی سی بی کے چیرمین شہریار خان کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ مثبت سوچ کے ساتھ کرکٹ کھیلی اور ورلڈ کپ میں اپنا سب کچھ داؤ پر لگانے کے لئے تیار ہیں، ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا اور اس حوالے سے انہوں نے چیرمین پی سی بی کو پہلے ہی آگاہ کردیا تھا تاہم وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔ وہ اپنے مداحوں، اہل خانہ، اساتذہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے شکرگزار ہیں جن کی بدولت وہ آج اس مقام پر ہیں۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کی کنڈیشنز میں ایڈجسٹ ہونے کے لئے ابھی بہت وقت ہے اور ہماری پوری کوشش ہوگی کہ میگا ایونٹ میں اچھی پرفارمنس دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد کپتانی کے لئے اس وقت کوئی نام لے کر کسی کو ناراض نہیں کرنا چاہتا، یہ کام بورڈ کا ہے اور اراکین جسے بہتر سمجھیں کپتان منتخب کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر شہریار خان نے کہا کہ مصباح الحق نے انہیں اپنے فیصلے سے ایک ہفتہ قبل آگاہ کیا جس کی وہ قدر کرتے ہیں، مصباح الحق پر ریٹائرمنٹ کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا یہ فیصلہ انھوں نے خود کیا اور جو بھی کھلاڑی اپنا فیصلہ خود کرے وہ اس کی قدر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الحق ایک اعلیٰ کھلاڑی اور شاندار کپتان ہیں، ان جیسا معتبر اور اسپورٹس مین اسپرٹ رکھنے والا کوئی کھلاڑی نہیں، مصباح الحق نے ہر ٹیم کے خلاف بھرپور کپتانی کی اور پاکستان کے لئے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
چیرمین کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ مصباح الحق کی صلاحیتوں کا ہمیشہ سے علم تھا، انہوں نے اپنی پرفارمنس سے ناقدین کو خاموش کرادیا، ان کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے آسٹریلیا جیسی مضبوط ترین ٹیم کو شکست دی، ٹیم کے حوالے سے ہمیشہ ان سے مشاورت کی اور آئندہ بھی ان سے مشاورت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کے بعد کون کپتان بنے گا اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں بتا سکتا تاہم موجودہ کھلاڑیوں میں سے کسی کو کپتان بنائیں گے اور اس حوالے سے بھی مصباح الحق سے ضرور مشورہ لیں گے۔ سعید اجمل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سعید اجمل کے بولنگ ایکشن میں بہت بہتری آئی ہے اور ہم پرامید ہیں کہ وہ جلد بولنگ ٹیسٹ کلیئر کرلیں گے لیکن وہ ٹیسٹ کلیئر کر بھی لیں تب بھی ان کی ورلڈ کپ میں شمولیت مشکل ہے۔