ٹیکس نادہندگان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنیکی تجویز
ملک کے موجودہ قوانین میں ٹیکس نادہندگان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے یا بلاک کرنے کی کوئی مخصوص پابندی نہیں۔
KARACHI:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نادہندگان اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے پاسپورٹ اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ معطل یا بلاک کرنے کے لیے آئندہ مالی سال 2015-16 کے وفاقی بجٹ میں نیا قانون متعارف کرانے اور ریکوری رولز میں ترامیم کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ایف بی آر کی طرف سے قائم کردہ ماتحت ادارے ڈائریکٹریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی جانب سے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ملک کے موجودہ قوانین میں ٹیکس نادہندگان (ٹیکس ڈیفالٹرز) کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے یا بلاک کرنے کی کوئی مخصوص پابندی نہیں لیکن ضروری ہے کہ ٹیکس ڈیفالٹرز و ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے شناختی کارڈز و پاسپورٹس معطل یا بلاک کرنے کے لیے واضح اور غیرمبہم شقوں پر مشتمل خاص قانون متعارف کرایا جائے جسے ٹیکس دہندگان کے خلاف صاف و شفاف طریقے سے استعمال کیا جاسکے اور اس قانون کا عادی ٹیکس نادہندگان و ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں میں خوف ہوگا۔
اس کے علاوہ ملک کے موجودہ حالات میں رائج بوجھل اور تقریباً ناقابل عمل پراسیکیوشن کے طریقے کے مقابلے میں یہ قانون ٹیکس ڈیفالٹرز اور نان فائلرز سے نمٹنے کا زیادہ آسان اور قابل عمل طریقہ کار ہوگا جس کے لیے تجویز دی گئی ہے کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے قوانین اور متعلقہ ریکوری رولز میں ترامیم کی جائیں۔ دستاویز میں کہا گیاکہ ملک میں رائج موجودہ غیر موثر کریمنل جسٹس سسٹم میں کسی بھی جرائم پیشہ کے خلاف مقدمہ چلانے کا عمل بہت مشکل اور لمبا ہے اور یہ غیر موثرسسٹم پاکستان کے کسی بھی حصے میں مطلوبہ نتائج فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔
حقیقت میں ملک میں امن و امان کی موجودہ بدترین صورتحال بھی انتہائی ناقص ایڈمنسٹرڈ کریمنل جسٹس سسٹم کی وجہ سے ہی ہے تاہم ہمیں ٹیکس نادہندگان کے خلاف قانونی کارروائی اور استغاثے کے لیے متبادل قانون اپنانا ہو گا اور قانون کی کتابوں میں اب صرف یہی ایک شق ہے جس پر گزشتہ 67سال سے عملدرآمد نہیں کیا گیا لہٰذا یہ تجویز دی جاتی ہے کہ ٹیکس دہندگان کے خلاف کارروائی کرنے اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نیا قانون متعارف کرایا جائے یا ٹیکسوں کے موجودہ قوانین میں ایسی واضح اور غیر مبہم شقیں شامل کی جائیں جن کے ذریعے ٹیکس نادہندگان اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے پاسپورٹ اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ معطل یا بلاک کیے جاسکیں۔
اس بارے میں جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور انہی میں ٹیکس قوانین میں ٹیکس نادہندگان اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے پاسپورٹ اورکمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ معطل یا بلاک کرنے کی شقیں شامل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نادہندگان اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے پاسپورٹ اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ معطل یا بلاک کرنے کے لیے آئندہ مالی سال 2015-16 کے وفاقی بجٹ میں نیا قانون متعارف کرانے اور ریکوری رولز میں ترامیم کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ایف بی آر کی طرف سے قائم کردہ ماتحت ادارے ڈائریکٹریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی جانب سے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ملک کے موجودہ قوانین میں ٹیکس نادہندگان (ٹیکس ڈیفالٹرز) کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے یا بلاک کرنے کی کوئی مخصوص پابندی نہیں لیکن ضروری ہے کہ ٹیکس ڈیفالٹرز و ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے شناختی کارڈز و پاسپورٹس معطل یا بلاک کرنے کے لیے واضح اور غیرمبہم شقوں پر مشتمل خاص قانون متعارف کرایا جائے جسے ٹیکس دہندگان کے خلاف صاف و شفاف طریقے سے استعمال کیا جاسکے اور اس قانون کا عادی ٹیکس نادہندگان و ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں میں خوف ہوگا۔
اس کے علاوہ ملک کے موجودہ حالات میں رائج بوجھل اور تقریباً ناقابل عمل پراسیکیوشن کے طریقے کے مقابلے میں یہ قانون ٹیکس ڈیفالٹرز اور نان فائلرز سے نمٹنے کا زیادہ آسان اور قابل عمل طریقہ کار ہوگا جس کے لیے تجویز دی گئی ہے کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے قوانین اور متعلقہ ریکوری رولز میں ترامیم کی جائیں۔ دستاویز میں کہا گیاکہ ملک میں رائج موجودہ غیر موثر کریمنل جسٹس سسٹم میں کسی بھی جرائم پیشہ کے خلاف مقدمہ چلانے کا عمل بہت مشکل اور لمبا ہے اور یہ غیر موثرسسٹم پاکستان کے کسی بھی حصے میں مطلوبہ نتائج فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔
حقیقت میں ملک میں امن و امان کی موجودہ بدترین صورتحال بھی انتہائی ناقص ایڈمنسٹرڈ کریمنل جسٹس سسٹم کی وجہ سے ہی ہے تاہم ہمیں ٹیکس نادہندگان کے خلاف قانونی کارروائی اور استغاثے کے لیے متبادل قانون اپنانا ہو گا اور قانون کی کتابوں میں اب صرف یہی ایک شق ہے جس پر گزشتہ 67سال سے عملدرآمد نہیں کیا گیا لہٰذا یہ تجویز دی جاتی ہے کہ ٹیکس دہندگان کے خلاف کارروائی کرنے اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نیا قانون متعارف کرایا جائے یا ٹیکسوں کے موجودہ قوانین میں ایسی واضح اور غیر مبہم شقیں شامل کی جائیں جن کے ذریعے ٹیکس نادہندگان اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے پاسپورٹ اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ معطل یا بلاک کیے جاسکیں۔
اس بارے میں جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور انہی میں ٹیکس قوانین میں ٹیکس نادہندگان اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے پاسپورٹ اورکمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ معطل یا بلاک کرنے کی شقیں شامل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔