بیچ بوٹ ساحل کی ریت پر دلکش فن پارے بنانے والا روبوٹ

بیچ بوٹ، زیورخ یونی ورسٹی کے ماہرین اور طلبا کی مشترکہ ٹیم کی کاوشوں کا نتیجہ ہے

بیچ بوٹ کی لمبائی 60 سینٹی میٹر اور چوڑائی 40 سینٹی میٹر ہے جب کہ یہ اتنا ہی اونچا ہے۔ فوٹو: فائل

امریکا کی والٹ ڈزنی کمپنی اینی میٹڈ فلموں کے لیے شہرت رکھتی ہے۔ اب تک کمپنی کا دائرہ کار فلم انڈسٹری اور ذرائع ابلاغ تک محدود تھا۔ تاہم اب ڈزنی نے روبوٹ سازی کے میدان میں بھی قدم رکھ دیا ہے۔ ڈزنی کے ماہرین نے ایک ایسا روبوٹ تیار کرلیا ہے جو ساحل کی ریت پر ازخود تصاویر بناتا ہے۔ اس روبوٹ کو ''بیچ بوٹ'' کا نام دیا گیا ہے۔ زرد اور سفید رنگ والا کچھوا نما روبوٹ جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔

بیچ بوٹ، زیورخ یونی ورسٹی کے ماہرین اور طلبا کی مشترکہ ٹیم کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ اس منصوبے کے تمام اخراجات سونی نے برداشت کیے ہیں۔ آپ کہیں یہ مت سمجھ بیٹھیے گا کہ خودکار مشینی ' کچھوا ' کوئی مصور ہے جو ریت پر رنگوں کی مدد سے نقش و نگار بناتا ہے۔ دراصل اس کے نچلے حصے میں سات پِنیں موجود ہیں۔ جب روبوٹ حرکت کرتا ہے تو یہ پنیں ریت پر لکیریں ڈالتی ہیں۔ تاہم روبوٹ کی ماہرانہ حرکت ان لکیروں کو خوب صورت فن پاروں میں بدل دیتی ہیں۔ ان لکیروں کی چوڑائی دو انچ سے لے کر 16 انچ تک ہوسکتی ہے۔


بیچ بوٹ کی لمبائی 60 سینٹی میٹر اور چوڑائی 40 سینٹی میٹر ہے جب کہ یہ اتنا ہی اونچا ہے۔ اس کے تین پہیے ہیں۔ ہر پہیے کو حرکت میں لانے کا نظام الگ ہے۔ تاہم یہ ایک ساتھ بھی حرکت کرسکتے ہیں۔ 'کچھوے' کے اگلے حصے میں ایک اسٹیئرنگ بھی موجود ہے۔ ساحلی ریت پر بنی دل کش تصاویر، نقش و نگار اور اُبھرے ہوئے حروف کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ کسی ماہر فن کار کی گھنٹوں کی محنت کا نتیجہ ہیں مگر ایسا نہیں ہے۔ بیچ بوٹ کو ساحلی ریت پر کسی بھی طرح کی تصویر بنانے میں چند منٹ سے زیادہ درکار نہیں ہوتے۔

بیچ بوٹ مکمل طور پر خودکار ہے۔ اس میں جدید نظام دیا گیا ہے جس کے ذریعے مطلوبہ تصویر کی شبیہہ اس کی یادداشت میں محفوظ ہوجاتی ہے۔ پھر یہ اسی کے مطابق عمل کرتے ہوئے ریت پر ویسی ہی تصویر اُبھار دیتا ہے۔ تاہم اس میں ریموٹ کے ذریعے کنٹرول کرنے کا نظام بھی موجود ہے۔ اس خوبی کی وجہ سے آپ اسے اپنی مرضی کے مطابق حرکت دیتے ہوئے ریت پر حسب منشا نقش و نگار یا تصویر بناسکتے ہیں۔

بیچ بوٹ کے لیے چند فٹ اونچے خصوصی پول بنائے گئے ہیں۔ ان پولز کو ریت پر مختلف فاصلوں سے گاڑ کر حد بندی کردی جاتی ہے۔ ان پولز سے خارج ہونے والی شعاعیں بیچ بوٹ کی پیٹھ پر نصب لیزراسکینر تک پہنچتی ہیں اور یوں روبوٹ کو اپنے ' کینوس' کے حدوداربع کا علم ہوجاتا ہے۔ وہ پولز کے متعین کردہ علاقے کے اندر رہتے ہوئے اپنے فن کا مظاہرہ کرتا ہے۔
Load Next Story