پرندے جہازوں سے کیوں ٹکراتے ہیں

سائنس دانوں کو چکرا دینے والے سوال کا جواب تلاش کرلیا گیا

سائنس دانوں کو چکرا دینے والے سوال کا جواب تلاش کرلیا گیا۔ فوٹو: فائل

پرندے محوپرواز ہوائی جہازوں کے لیے ایک بڑے خطرے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے ٹکرانے سے جہاز کے انجن میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے، اور وہ ناکارہ بھی ہوسکتا ہے۔ دنیا بھر میں روزانہ ایسے کئی واقعات رونما ہوتے ہیں جب پرندوں کے ٹکرا جانے کی وجہ سے جہازوں کو ایمرجنسی لینڈنگ کرنی پڑی ہو۔

جہاز زیادہ نقصان اس صورت میں پہنچتا ہے جب پرندہ ونڈ اسکرین یا انجن سے ٹکرا جائے۔ وکی پیڈیا کے مطابق صرف امریکا میں پرندوں کے طیاروں سے ٹکرا جانے کے واقعات سے ایوی ایشن انڈسٹری کو سالانہ 40 کروڑ ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ دنیا بھر میں اس ضمن میں ہونے والا نقصان سالانہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ہے۔

طیاروں کی طرح پرندے تیز رفتار گاڑیوں سے بھی ٹکرا جاتے ہیں۔ عشروں سے یہ معمّا ہی چلا آرہا ہے کہ پرندے جہازوں اور تیزرفتار گاڑیوں سے کیوں ٹکراتے ہیں۔ تاہم اب امریکی سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس تصادم کا سبب جان چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ محوپراز طیارے سے بچنے کی تدبیر کرتے ہوئے، پرندے اس کی رفتار کا درست اندازہ لگانے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس ناکامی کا خمیازہ انھیں جان گنوانے کی صورت میں بھگتنا پڑ تا ہے۔ دوسری جانب طیارے کو نقصان پہنچتا ہے اور مسافروں کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے۔

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے مطابق امریکا میں ہر سال 9000 پرندے، طیاروں سے ٹکراتے ہیں۔ تصادم کے ان واقعات کی درست تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیوں کہ اس نوع کے واقعات کی رپورٹ کرنا لازمی نہیں ہے۔




پرندے، جہازوں سے کیوں ٹکراتے ہیں؟ اس دیرینہ سوال کا جواب معلوم کرنے کے لیے امریکی محکمہ زراعت کے نیشنل وائلڈ لائف ریسرچ سینٹر، انڈیا اسٹیٹ یونی ورسٹی اور پروڈے یونی ورسٹی کے سائنس دانوں پر مشتمل ٹیم نے دوران تحقیق ورچوئل ریئلٹی سے مدد لی۔

سائنس دانوں نے تجربے کے لیے بھورے سروں والی مینائوں کا انتخاب کیا تھا۔ ایک بند چیمبر میں موجود ان پرندوں کو متحرک گاڑیوں کی ویڈیو فلمیں دکھائی گئیں۔ یہ گاڑیاں 60 سے لے کر 360 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرندوں کی جانب بڑھ رہی تھیں(کچھ چھوٹے ہوائی جہازوں کی حدرفتار 360 اور کارگو طیارے کی اُڑان بھرتے وقت رفتار 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے)

گاڑیوں کو تیزی سے اپنی جانب بڑھتے ہوئے دیکھ کر ان سے 'بچنے' کے لیے مینائوں نے جو ردعمل ظاہر کیا، اس کے مطالعے کی بنیاد پر محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پرندے اپنے اور گاڑی کے درمیانی فاصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور گاڑی کی رفتار کو نظرانداز کردیتے ہیں۔

تجربے کے دوران پرندے ہر بار اس وقت بچنے کے لیے اڑان بھرتے جب گاڑی ان سے 30 میٹر ( 98 فٹ) کے فاصلے پر رہ جاتی۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ قدرے سست رفتار گاڑیوں کے معاملے میں پرندوں کی یہ حکمت عملی کام یاب رہی تاہم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی گاڑیوں کے ساتھ 'ٹکرانے' سے وہ نہ بچ سکے۔ اس تجربے سے سائنس دانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ گاڑیوں کے 30 میٹر دور رہ جانے پر پرندے اڑان بھرتے ہیں۔ 120 کلومیٹر سے کم رفتار سے آنے والی گاڑی کی زد میں آنے سے وہ محفوظ رہتے ہیں مگر اس سے تیزرفتار گاڑی ان کے لیے موت کا پیغام لے کر آتی ہے۔
Load Next Story