نیا سورج انھیں نہ دیکھ پایا

گذشتہ سال دنیا سے کوچ کرجانے والی نام ور شخصیات

گذشتہ سال دنیا سے کوچ کرجانے والی نام ور شخصیات۔ فوٹو: فائل

لاہور:
ہر برس ڈھلتے ابھرتے سورج کے ساتھ کتنے ہی چہرے زندگی کی تابندگی کھوکر مٹی تلے بجھ جاتے ہیں۔ نیا سال کا سورج طلوع ہوتا ہے تو ایسے کتنے ہی لوگ ہمارے درمیان نہیں ہوتے جن سے ہم پیار کرتے ہیں یا جو ہمارے آشنا ہوتے ہیں۔ آئیے کچھ ایسے ہی نام ور افراد کو یاد کریں جو بیتے سال اپنی آخری سانسیں لے کر اس دنیا سے رخصت ہوئے۔

فروری

غیور اختر:
7فروری کو ریڈیو، تھیٹر اور ٹیلی ویژن کے مشہور اداکار غیور اختر نے زندگی سے منہ موڑ لیا۔ اپنے فنی سفر میں انہوں نے سنجیدہ اور مزاحیہ دونوں کردار نہایت خوبی سے نبھائے۔ 1945 میں لاہور میں پیدا ہونے والے غیوراختر کا شمار ان اداکاروں میں ہوتا ہے، جو پاکستان ٹیلی ویژن کے سنہری دور کا حصّہ رہے۔ پی ٹی وی کے مقبول ترین ڈراما سونا چاندی میں انہوں نے 'حمید بھائی' کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ خواجہ اینڈ سنز، وارث جیسے مقبول ترین ڈراموں میں غیور اختر نے اپنے کمالِ فن کا مظاہرہ کیا۔ انہیں حکومت کی جانب سے تمغۂ حسنِ کارکردگی اور تمغۂ امتیاز بھی دیا گیا۔

ایریئل شیرون:
دنیا بھر میں اپنی سفاکی اور ظلم کے لیے مشہور اسرائیلی وزیرِاعظم ایریئل شیرون آٹھ سال تک کوما میں رہنے کے بعد 11 جنوری کو ہمیشہ کے لیے دنیا سے چلے گئے۔ وہ اسرائیلی فوج اور سیاست کی بااثر شخصیت رہے اور خصوصاً عربوں کے خلاف اپنے اقدامات کی وجہ سے متنازع رہے۔

احمد مرزا جمیل:
17 فروری کا سورج احمد مرزا جمیل کو ہم سے چھین کر لے گیا۔ ان کا شان دار کارنامہ خط نستعلیق کو کمپیوٹر پر منتقل کرنا ہے، جس نے نشر و اشاعت کے شعبوں میں انقلاب برپا کر دیا۔ ان کا تعلق دہلی سے تھا، جہاں وہ 1921 میں پیدا ہوئے۔

فلپ سیمور ہوفمین:
2 فروری کو ہالی وڈ کے آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار فلپ سیمور ہوفمین اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ان کی عمر46 برس تھی۔ اس امریکی اداکار اور ہدایت کار کی موت کا سبب منشیات کا زیادہ استعمال بتایا گیا۔ سیمور ہوفمین کو گولڈن گلوب ایوارڈ بھی دیا گیا۔ انہوں نے ساٹھ سے زاید فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور اپنی عمدہ پرفارمینس سے ہالی وڈ میں پہچان بنائی۔



مارچ

خشونت سنگھ:
بھارت کے معروف صحافی، مصنف اور کالم نگار خشونت سنگھ 99 برس کی عمر میں دنیا سے چلے گئے۔ 20 مارچ ان کی زندگی کا آخری دن تھا۔ انہوں نے 2 فروری 1915 کو ضلع خوشاب کے ایک گاؤں میں آنکھ کھولی، جو اب پاکستان کا حصّہ ہے۔ خشونت سنگھ کئی جریدوں اور اخبارات کے ایڈیٹر رہے۔ انہیں اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کرنے کی وجہ سے بھارتی ادب کا 'ڈرٹی اولڈ مین' کہا جانے لگا تھا۔

اپریل

محمد کاظم:
عربی، انگریزی اور اردو زبانوں کے عالم اور ماہر مترجم محمد کاظم 8 اپریل کو انتقال کر گئے۔ انہوں نے زبان و ادب سے متعلق تحقیقی اور تنقیدی مضامین تحریر کیے۔ خصوصاً عربی ادب پر اردو زبان میں متعدد تصانیف ان کا شان دار کارنامہ ہیں۔

ایس ایم نقی:
ہاکی کی دنیا میں ایس ایم نقی کا نام ایک ایسے کمنٹیٹر کے طور پر لیا جاتا ہے، جو اپنے منفرد طرزِ بیان کی وجہ سے مقبول ہوئے۔ انہیں متعدد اولمپکس مقابلوں میں کمنٹیٹر کی ذمہ داری نبھانے کا موقع بھی ملا۔ ان کا انتقال 26 اپریل کو ہوا۔ حکومتِ پاکستان کی طرف سے انہیں ہاکی کے کھیل کے لیے خدمات کے اعتراف میں پرائیڈ آف پرفارمینس سے بھی نوازا گیا تھا۔

واریئر:
James Brian Hellwig کو ریسلنگ کی دنیا میں واریئر کے نام سے مقبولیت حاصل ہوئی۔ 16جون 1959 کو امریکا میں آنکھ کھولنے والے اس ریسلر نے عالمی مقابلوں کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ واریئر بھی آٹھ اپریل کو اس دنیا سے رخصت ہوا۔



گیبریل گارسیا مارکیز:
6 مارچ 1927 کو پیدا ہونے والے گیبریل گارسیا مارکیز نے 87 سال کی عمر پائی۔ ان کے ناولHundred years of solitude کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ کولمبیا کے اس ادیب کو 1982 میں ادب کا نوبیل انعام بھی دیا گیا۔ اپریل کی 17 تاریخ کو ان کی زندگی کا چراغ بجھ گیا۔

مئی

ظلِ ہما:
ملکۂ ترنم نور جہاں کی بیٹی اور معروف گلوکارہ ظلِ ہما 16 مئی کو یہ دنیا چھوڑ گئیں۔ وہ شوگر اور بلڈ پریشر کے عارضے میں مبتلا تھیں۔ انہیں انتقال سے چند روز قبل علاج کے لیے لاہور کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ 1944 میں پیدا ہونے والی ظل ہما نے اپنی والدہ کے استاد سے گائیکی کی تربیت حاصل کی تھی۔

سلطان اذلان شاہ:
ہاکی کے بہترین کھلاڑی اور منتظم کی حیثیت سے پہچان بنانے والے سلطان اذلان شاہ 28 مئی کو انتقال کر گئے۔ وہ ایشین ہاکی فیڈریشن کے صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ 1928 کو پیدا ہونے والے اذلان شاہ کو ملائیشیا میں بابائے ہاکی بھی کہا جاتا ہے۔

جون

نصر اﷲ شجیع:
گذشتہ سال 2 جون کو جماعتِ اسلامی (کراچی) کے نائب امیر نصر اﷲ شجیع دریا کی بے رحم موجوں سے شکست کھا گئے۔ انہوں نے بالا کوٹ کے دریائے کنڑ میں ایک طالب علم کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے دریا میں چھلانگ لگا دی تھی۔ 1972میں کراچی میں پیدا ہونے والے نصر اللہ شجیع زمانۂ طالب علمی میں 'اسلامی جمعیت طلبہ' کا حصّہ بنے اور 1996 سے 1998تک اس تنظیم کے کراچی میں ناظم رہے۔ بعد میں انہوں نے جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ وہ سندھ اسمبلی میں متحدہ مجلس عمل کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر رہے۔

نواب خیر بخش مری:
بلوچستان کے قوم پرست راہ نما نواب خیر بخش مری طویل علالت کے بعد 86 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ 1928 میں بلوچستان کے علاقے کوہلو میں آنکھ کھولنے والے خیر بخش مری اپنے قبیلے کے سردار بھی رہے۔ بلوچستان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر انہیں ''شیر بلوچستان'' کہا جاتا تھا۔ ان کا انتقال 10 جون کو ہوا۔



جولائی

شاہد سجاد:
1936 میں مظفر نگر (انڈیا) میں پیدا ہونے والے شاہد سجاد 28 جولائی کو اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ ان کا شمار پاکستان کے ان ممتاز مجسمہ سازوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے اپنے شعبے میں منفرد کام کیا اور نئے رجحانات متعارف کروائے۔

زہرہ سہگل:
ماہر رقاصہ اور اداکارہ زہرہ سہگل نے 102 برس اس دنیا میں گزارے اور 10 جولائی کو ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں۔ زہرہ سہگل 1912میں بھارت میں پیدا ہوئیں۔ ہندوستان میں ٹیلی ویژن، تھیٹر اور فلم کی نگری میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے والی زہرہ سہگل نے متعدد ایوارڈز اپنے نام کیے۔ آرٹ کے شعبے میں ان کی خدمات اور فن کے اعتراف میں بھارت میں سرکاری سطح پر انہیں پدم شری اور پدم بھوشن ایوارڈز سے نوازا گیا۔


مجید نظامی:
26 جولائی کو معروف صحافی مجید نظامی انتقال کر گئے ۔ تین اپریل 1928 کو پیدا ہونے والے مجید نظامی نے 88 برس کی عمر پائی۔

اگست

میاں گل اورنگزیب:
ریاست سوات کے آخری ولی عہد میاں گل اورنگزیب 3 اگست کو خالقِ حقیقی سے جاملے۔ 86 سالہ میاں گل اورنگزیب نے 28 مئی 1928 کو سوات کے شہر سیدوشریف میں سابق والیِ سوات کے گھر آنکھ کھولی۔ 1948 میں انہوں نے پاکستانی فوج میں شمولیت اختیار کی اور 1955 میں ریٹائرمنٹ لے لی۔ اسی برس پاکستان کے صدر ایوب خان کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سوات میں حالات خراب ہونے کے بعد انہوں نے اسلام آباد میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ میاں گل اورنگزیب بلوچستان اور خیبر پختون خوا کے گورنر بھی رہے۔

انیتا غلام علی:
پاکستان کی ممتاز ماہرِتعلیم انیتا غلام علی آٹھ اگست کو 75 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ وہ وزیرِتعلیم، ثقافت، سائنس اور ٹیکنالوجی بھی رہیں۔ انہوں نے تعلیم اور ترقی سے متعلق عالمی سطح کے مذاکروں میں پاکستان کی نمائندگی بھی کی۔ 1938میں پیدا ہونے والی انیتا غلام علی کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے ستارۂ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔



ہاشم خان:
اسکواش کی دنیا میں پاکستان کا تعارف بننے والے ہاشم خان کی زندگی کا باب 18اگست کو ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔ سات مرتبہ برٹش اوپن کا اعزاز جیتنے والے ہاشم خان نے پشاور کے علاقے نواں کلی میں 1910 میں آنکھ کھولی۔ گذشتہ کئی برس سے وہ امریکا میں مقیم تھے اور وہاں ایک کلب میں اسکواش کے کھلاڑیوں کی تربیت کررہے تھے۔

رابن ولیمز:
معروف کامیڈین اور آسکر ایوارڈ یافتہ رابن ولیمز نے 11 اگست کو اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ 1951 میں امریکا کی ریاست شکاگو میں پیدا ہونے والے اس ایکٹر نے اسٹینڈ اپ کامیڈین کے طور پر اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور جلد ہی ہالی وڈ میں قدم رکھ دیا۔

رچرڈ ایٹنبرا:
آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار اور ہدایت کار رچرڈ ایٹنبرا 24 اگست کو دنیا سے کوچ کر گئے۔ انہوں نے جراسک پارک، گریٹ اسکیپ جیسی مشہور فلموں میں کردار نبھائے تھے۔ ان کی وجہِ شہرت فلم گاندھی بھی ہے۔ ان کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم آٹھ آسکر ایوارڈز اپنے نام کر چکی ہے۔

ستمبر

سرشار صدیقی:
1926 کو ہندوستان کے شہر کانپور میں پیدا ہونے والے سرشار صدیقی88 برس کی عمر ہم سے جدا ہو گئے۔ معروف شاعر اور کالم نگار سرشار صدیقی کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں تمغۂ حسنِ کارکردگی دیا گیا۔ سات ستمبر ان کی زندگی کا آخری دن تھا۔

مقصود حسن:
پچھلے برس تین، ستمبر کو حرکتِ قلب بند ہو جانے سے ریڈیو کے معروف صدا کار، اسٹیج اور ٹیلی ویژن کے ایکٹر مقصود حسن انتقال کرگئے۔ ان کی عمر 67 برس تھی۔



حبیب ولی محمد:
منفرد غزل گائیک حبیب ولی محمد 93 برس کی عمر میں زندگی کی قید سے آزاد ہوگئے۔ 1921 میں پیدا ہونے والے حبیب ولی محمد نے مرزا غالبؔ، بہادر شاہ ظفر اور دیگر شعرا کے کلام کو اپنی آواز دی اور انہیں بے حد مقبولیت ملی۔ طویل عرصے سے امریکا میں مقیم اس گلوکار نے تین ستمبر کو ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں۔

ڈاکٹر شکیل اوج:
جامعہ کراچی کے شعبۂ اسلامک اسٹڈیز کے سربراہ، معروف اسکالر اور متعدد کتابوں کے مصنف ڈاکٹر شکیل اوج 18ستمبر کو ٹارگیٹ کلنگ میں جاں بحق ہوگئے۔ 1960 میں پیدا ہونے والے شکیل اوج کو ان کی تعلیمی خدمات کے اعتراف میں تمغۂ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

نومبر

فلپ ہیوز:
27 نومبر آسٹریلوی کرکٹر فلپ ہیوز کی زندگی کا آخری دن ثابت ہوا۔ انہیں سڈنی میں ایک میچ کے دوران سر پر گیند لگنے سے شدید چوٹ آئی تھی۔ 30 نومبر 1988 کو پیدا ہونے والے فلپ ہیوز کا شمار بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے بلے بازوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے 2009 سے 2013 کے درمیان 26 ٹیسٹ میچز میں آسٹریلیا کی طرف سے کھیلتے ہوئے تین سنچریوں اور سات نصف سنچریوں کے ساتھ ڈیڑھ ہزار سے زاید رنز بنائے۔

ڈاکٹرخالد محمود سومرو:
جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو 29 نومبر کو سکھر میں قاتلانہ حملے میں شہید ہو گئے۔

احمد عقیل روبی:
معروف ادیب، ڈراما اور گیت نگار احمد عقیل روبی23 نومبر کو زندگی کی بازی ہار گئے۔ وہ 35 سے زاید کتابوں کے مصنف تھے۔ تعلیم اور تنقید کے شعبوں میں بھی انہوں نے اپنی قابلیت کو منوایا۔ ادبی خدمات اور اپنے شعبے میں عمدہ کارکردگی پر حکومت پاکستان نے انہیں ستارۂ امتیاز سے نوازا۔

سدشیو امرپارکر:
مراٹھی اور ہندی فلموں میں ولین کے کردار نبھا کر شہرت پانے والے سدشیو امرپارکر 64کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئے۔ 11 مئی 1950 کو مہاراشٹر کے علاقے احمد نگر میں پیدا ہونے والے اس اداکارنے بولی وڈ کی متعدد فلموں میں کام کیا اور خوب شہرت سمیٹی۔ انہیں مشہور فلم سڑک میں عمدہ پرفارمینس پر فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ تین نومبر اس اداکار کی زندگی کا آخری دن تھا۔



دسمبر

سوبھو گیان چندانی:
تین مئی 1920کو لاڑکانہ کے ایک ہندو گھرانے میں آنکھ کھولنے والے سوبھوگیان چندانی کو دانش ور، ادیب اور کمیونسٹ لیڈر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ اپنے نظریات اور طبقاتی نظام کے خلاف جدوجہد کے دوران انہیں گرفتاری کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ متعدد کتابوں کے مصنف سوبھو گیان چندانی 8 دسمبر کو دارِ فانی سے کوچ کرگئے۔

دیون ورما:
پچھلے سال دو دسمبر کو فلم ''انگور'' کا'' بہادر''77 برس کی عمر میں ہمیشہ کے لیے ہم سے جدا ہو گیا۔ یہ کردار دیون ورمانے نبھایا تھا، جسے ناظرین نے بے حد سراہا اور اسی فلم کے بعد ناقدین نے بھی اس اداکار کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا۔ کامیڈی کی دنیا میں نام کمانے والے اس فن کار نے23 اکتوبر 1937کو بھارتی ریاست گجرات میں آنکھ کھولی۔ ہندی، مراٹھی اور بھوجپوری فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے اس ایکٹر نے چوری میرا کام، چور کے گھر چور جیسی فلموں میں عمدہ پرفارمینس پر فلم فیئر ایوارڈ اپنے نام کیا۔

اسلم ڈار:
نام ور فلم ڈائریکٹر اسلم ڈار چوبیس دسمبر کو انتقال کرگئے۔ اٹھترسالہ اسلم ڈار 1936میں پیدا ہوئے اور 1950میں بہ طور کیمرامین فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوئے۔
Load Next Story