سانحہ پشاور کو ایک ماہ مکمل لیکن اس کے زخم آج بھی اسی طرح تروتازہ
سانحہ کے بعد قومی قیادت نے فیصلہ کن جنگ کااعلان کیا اورفوجی عدالتیں قائم کرتے ہوئے پھانسی کےقوانین پرعملدرآمدشروع ہوا
سانحہ پشاور کو ایک ماہ ہوگیا لیکن اس کے زخم آج بھی اسی طرح تازہ ہیں۔
پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والے 132 بچوں سمیت اسکول عملے کے 146 افراد کی شہادت کا واقعہ آج بھی قوم کے ذہن میں ہے اور اس کے زخم آج بھی اسی طرح تروتازہ ہیں. پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے علی الصبح پشاور کے آرمی پبلک اسکول کی عمارت پرنچلی پروازیں کرتے ہوئے شہدا کو سلامی پیش کی۔ سانحہ پشاور نے جہاں قوم کو متحد کیا وہیں سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کرنے کا اعلان کیا، اسی سانحہ کے نتیجے میں سیاسی و فوجی قیادت نے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے فوجی عدالتیں قائم کیں وہیں 6 سال بعد سزائے موت پر عائد پابندی کا خاتمہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کو تختہ دار پر لٹکانے کا فیصلہ ہوا۔
ملک کے مختلف شہروں میں اب تک سزائے موت کے 19 مجرموں کو تختہ دار پرلٹکایا جاچکا ہے جن میں سابق صدر پرویز مشرف حملہ کیس، جی ایچ کیو، آرمی کیمپ ، پولیس افسر اور وکیلوں کے قتل کے مجرم بھی شامل ہیں۔ سانحہ پشاور نے ملکی سیاست کو ایک نئی سمت دی جہاں ایک طرف تحریک انصاف نے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا وہیں حکومت کی جانب سے بلائی گئی اے پی سی میں عمران خان نے 2 مرتبہ شرکت کی اور تمام حکومتی فیصلوں کی تائید بھی کی۔
پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والے 132 بچوں سمیت اسکول عملے کے 146 افراد کی شہادت کا واقعہ آج بھی قوم کے ذہن میں ہے اور اس کے زخم آج بھی اسی طرح تروتازہ ہیں. پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے علی الصبح پشاور کے آرمی پبلک اسکول کی عمارت پرنچلی پروازیں کرتے ہوئے شہدا کو سلامی پیش کی۔ سانحہ پشاور نے جہاں قوم کو متحد کیا وہیں سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کرنے کا اعلان کیا، اسی سانحہ کے نتیجے میں سیاسی و فوجی قیادت نے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے فوجی عدالتیں قائم کیں وہیں 6 سال بعد سزائے موت پر عائد پابندی کا خاتمہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کو تختہ دار پر لٹکانے کا فیصلہ ہوا۔
ملک کے مختلف شہروں میں اب تک سزائے موت کے 19 مجرموں کو تختہ دار پرلٹکایا جاچکا ہے جن میں سابق صدر پرویز مشرف حملہ کیس، جی ایچ کیو، آرمی کیمپ ، پولیس افسر اور وکیلوں کے قتل کے مجرم بھی شامل ہیں۔ سانحہ پشاور نے ملکی سیاست کو ایک نئی سمت دی جہاں ایک طرف تحریک انصاف نے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا وہیں حکومت کی جانب سے بلائی گئی اے پی سی میں عمران خان نے 2 مرتبہ شرکت کی اور تمام حکومتی فیصلوں کی تائید بھی کی۔