’’پراسرار ‘‘ اسپنرز نے ٹوئنٹی 20 کوڈ کا توڑ کرلیا
سعید اجمل، اجنتھا مینڈس اور سنیل نارائن خود کو بطور میچ ونر منوا نے میں کامیاب
پراسرار کہلائے جانے والے اسپنرز نے ٹوئنٹی 20 کوڈ کا توڑ کرلیا۔
سعید اجمل، اجنتھا مینڈس اور سنیل نارائن خود کو میچ ونر کے طور پر منوا چکے ، رواں ورلڈ کپ میں بھی سلو بولرز بیٹسمینوں کے ہوش اڑانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 کرکٹ کے آغاز پر اسے بیٹسمینوں کی طرز قرار دیا گیا جس میں بولرز کا کردار انتہائی محدود دکھائی دے رہا تھا۔
خاص طور پر چوڑے بیٹ، فیلڈ سیٹنگ کے سبب اسپنرز کا کردار رنز روکنے تک محدود تھا، مگر جلد ہی پراسرار سمجھے جانے والے سلو بولرز نے ٹوئنٹی 20 کوڈ کا ایسا توڑ کیا کہ وہ حقیقی میچ ونرز بن گئے، خاص طور پر جنوب ایشیائی کنڈیشنز میں اسپنرز انتہائی مہلک ثابت ہوتے ہیں، رواں ورلڈ کپ میں بھی پاکستانی سعید اجمل، سری لنکا کے اجنتھا مینڈس اور ویسٹ انڈین سنیل نارائن کو کھیلنا بیٹسمینوں کیلیے آسان نہیں ہے۔ آئی لینڈرز کی جانب مینڈس نے سب سے زیادہ 4 میچز میں 9 وکٹیں لیں جبکہ سعید اجمل سپر ایٹ رائونڈ کے اختتام تک 8پلیئرز کو آئوٹ کر چکے، یہ تینوں اپنی بولنگ میں ورائٹی کی وجہ سے حریف بیٹسمینوں کیلیے درد سر ثابت ہوتے ہیں۔
مینڈس نے اس ایونٹ میں اپنی تمام 5 ورائیٹیز کو آزمایا جس میں ان کی مشہور 'کیرم بال' بھی شامل ہے۔سری لنکا کے کپتان مہیلا جے وردنے کا اصرار ہے کہ مینڈس اور سعید اجمل اب پراسرار نہیں رہے، وہ اپنی صلاحیتوں کے بل پر وکٹیں لے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان دونوں کو کھیلتے ہوئے کئی برس ہوچکے میں نہیں سمجھتا کہ اب ان میں کوئی اسرار باقی رہ گیا ہے، بہت سے کھلاڑی انھیں کھیل چکے ہیں، آپ کو انھیں بہتر پرفارمنس کا کریڈٹ دینا چاہیے، لوگ ان کی بولنگ کا تجزیہ کرتے اور ویڈیو دیکھتے ہیں مگر پھر بھی ان کو قابو نہیں کرپاتے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سعید اجمل، مینڈس اور نارائن تینوں کی ٹیموں سیمی فائنلز میں پہنچ چکیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ ان میں سے کون سا بولر اپنی ٹیم کو ٹائٹل کے قریب لے جاتا ہے۔
سعید اجمل، اجنتھا مینڈس اور سنیل نارائن خود کو میچ ونر کے طور پر منوا چکے ، رواں ورلڈ کپ میں بھی سلو بولرز بیٹسمینوں کے ہوش اڑانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 کرکٹ کے آغاز پر اسے بیٹسمینوں کی طرز قرار دیا گیا جس میں بولرز کا کردار انتہائی محدود دکھائی دے رہا تھا۔
خاص طور پر چوڑے بیٹ، فیلڈ سیٹنگ کے سبب اسپنرز کا کردار رنز روکنے تک محدود تھا، مگر جلد ہی پراسرار سمجھے جانے والے سلو بولرز نے ٹوئنٹی 20 کوڈ کا ایسا توڑ کیا کہ وہ حقیقی میچ ونرز بن گئے، خاص طور پر جنوب ایشیائی کنڈیشنز میں اسپنرز انتہائی مہلک ثابت ہوتے ہیں، رواں ورلڈ کپ میں بھی پاکستانی سعید اجمل، سری لنکا کے اجنتھا مینڈس اور ویسٹ انڈین سنیل نارائن کو کھیلنا بیٹسمینوں کیلیے آسان نہیں ہے۔ آئی لینڈرز کی جانب مینڈس نے سب سے زیادہ 4 میچز میں 9 وکٹیں لیں جبکہ سعید اجمل سپر ایٹ رائونڈ کے اختتام تک 8پلیئرز کو آئوٹ کر چکے، یہ تینوں اپنی بولنگ میں ورائٹی کی وجہ سے حریف بیٹسمینوں کیلیے درد سر ثابت ہوتے ہیں۔
مینڈس نے اس ایونٹ میں اپنی تمام 5 ورائیٹیز کو آزمایا جس میں ان کی مشہور 'کیرم بال' بھی شامل ہے۔سری لنکا کے کپتان مہیلا جے وردنے کا اصرار ہے کہ مینڈس اور سعید اجمل اب پراسرار نہیں رہے، وہ اپنی صلاحیتوں کے بل پر وکٹیں لے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان دونوں کو کھیلتے ہوئے کئی برس ہوچکے میں نہیں سمجھتا کہ اب ان میں کوئی اسرار باقی رہ گیا ہے، بہت سے کھلاڑی انھیں کھیل چکے ہیں، آپ کو انھیں بہتر پرفارمنس کا کریڈٹ دینا چاہیے، لوگ ان کی بولنگ کا تجزیہ کرتے اور ویڈیو دیکھتے ہیں مگر پھر بھی ان کو قابو نہیں کرپاتے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سعید اجمل، مینڈس اور نارائن تینوں کی ٹیموں سیمی فائنلز میں پہنچ چکیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ ان میں سے کون سا بولر اپنی ٹیم کو ٹائٹل کے قریب لے جاتا ہے۔