جماعت اسلامی کراچی کو ایک بار پھر آگ و خون میں نہلانا چاہتی ہے الطاف حسین
گستاخانہ خاکوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والی جماعت اسلامی نے سانحہ پشاور کے خلاف مظاہرہ کیوں نہیں کیا، قائد ایم کیو ایم
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے لوگ ایک بار پھر شہر کو آگ اور خون میں نہلانا چاہتے ہیں۔
لال قلعہ گراؤنڈ کراچی میں ایم کیو ایم کی جانب سے ''دنیا کی بدلتی صورتحال اور اتفاق بین المذاہب'' کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول، مساجد، مزارات اور عبادت گاہوں پر حملے افسوس ناک ہیں تاہم دہشت گردوں کے خلاف ہم سب کو متحد ہوکر رہنا چاہئے اور ان کے خاتمے کے لئے فوج کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پاکستان میں سب سے پہلے میں نے مذمت کی اور اس عمل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے لیکن اس معاملے پر مظاہرے کرکے اپنے ملک کو ہی نقصان پہنچانے کی روش اختیار نہ کی جائے۔
الطاف حسین نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف اسلامی جمعیت طلبہ کے فرانسیسی قونصل خانے کے باہر پرتشدد مظاہرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والی جماعت اسلامی نے سانحہ پشاور کے خلاف مظاہرہ کیوں نہیں کیا، جماعت اسلامی والے کھل کر القاعدہ اور داعش کا نام کیوں نہیں لیتے، جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم نے کراچی میں ہی تشدد کا راستہ اختیار کیا کیونکہ یہ لوگ ایک بار پھر شہر کو آگ اور خون میں نہلانا چاہتے ہیں اور میں عملی طور پر حمایت کرتا ہوں کہ جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی جائے۔
ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ طالبان، القاعدہ اور داعش کا نام لینے پر ہمارے اراکین اسمبلی و کارکنوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن اس کے باجود اس حقیقت سے منہ نہیں پھیرا جاسکتا کہ پاکستان میں داعش کی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور میں حکومت سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ملک میں داعش کی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لے۔
لال قلعہ گراؤنڈ کراچی میں ایم کیو ایم کی جانب سے ''دنیا کی بدلتی صورتحال اور اتفاق بین المذاہب'' کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول، مساجد، مزارات اور عبادت گاہوں پر حملے افسوس ناک ہیں تاہم دہشت گردوں کے خلاف ہم سب کو متحد ہوکر رہنا چاہئے اور ان کے خاتمے کے لئے فوج کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پاکستان میں سب سے پہلے میں نے مذمت کی اور اس عمل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے لیکن اس معاملے پر مظاہرے کرکے اپنے ملک کو ہی نقصان پہنچانے کی روش اختیار نہ کی جائے۔
الطاف حسین نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف اسلامی جمعیت طلبہ کے فرانسیسی قونصل خانے کے باہر پرتشدد مظاہرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والی جماعت اسلامی نے سانحہ پشاور کے خلاف مظاہرہ کیوں نہیں کیا، جماعت اسلامی والے کھل کر القاعدہ اور داعش کا نام کیوں نہیں لیتے، جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم نے کراچی میں ہی تشدد کا راستہ اختیار کیا کیونکہ یہ لوگ ایک بار پھر شہر کو آگ اور خون میں نہلانا چاہتے ہیں اور میں عملی طور پر حمایت کرتا ہوں کہ جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی جائے۔
ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ طالبان، القاعدہ اور داعش کا نام لینے پر ہمارے اراکین اسمبلی و کارکنوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن اس کے باجود اس حقیقت سے منہ نہیں پھیرا جاسکتا کہ پاکستان میں داعش کی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور میں حکومت سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ملک میں داعش کی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لے۔