کیسی ہوں غذائی عادات۔۔۔

بچوں کو صحت مند کھانوں کی طرف راغب کریں

بچوں کو صحت مند کھانوں کی طرف راغب کریں۔ فوٹو: فائل

بچوں کی بہتر نشوونما کے لیے مناسب خوراک ضروری ہے ۔اسکول جانے والے بچوں کو غذائیت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

چار سے سات سال کی عمر میں بچوں کی بڑھوتری تیزی سے ہوتی ہے اور انہیں دن بھر کے مشاغل اور مصروفیات کے لیے ایسی غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے، جو چاہے مقدار میں کم ہوں، لیکن بچوں کو مکمل غذائیت فراہم کریں۔ عموماً بچے اس عمر میں کھانے سے بھاگتے ہیں اور صحیح خوراک کے بہ جائے فاسٹ فوڈ اور دوسری غیر صحت مند خوراک کی طرف زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ اس لیے بچوں کو ایسے صحت بخش کھانے کھلائیں جو ان کی جسمانی ضروریات کو پورا کریں۔

مائیں بچوں کی ابتدائی عمر میں ان کے لیے جن غذاؤں کا انتخاب کریں گی وہ اگلے چند سالوں میں ان کی صحت اور کھانے پینے کی عادات پر براہ راست اثرانداز ہوں گی۔ غذائیت سے بھرپور خوراک بچوں کی صحت سمیت ان کے ذہن کو تیز کرنے اور ان کے مزاج پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بچوں کی نشوونما کو بہتر بنانے کے لیے سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ کس عمر کے بچے کو کھانے میں کتنی کیلوریز کی ضرورت ہے۔ بچوں کو ایسی غذائیں دیں جس میں مناسب مقدار میں تمام غذائی اجزا موجود ہوں۔

٭ پڑھنے والے بچوں کو زیادہ حراروں کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم اس کی زیادتی مُٹاپے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ماں کو چاہیے کہ وہ بچے کو فاسٹ فوڈ اور دوسرے غیر صحت بخش کھانوں سے دور رکھیں اور اسے جسمانی سرگرمیوں کی طرف راغب کریں۔ جسمانی کھیل کود کے ساتھ اس کی غذائی عادات کو بھی تبدیل کرنا بے حد ضروری ہے۔ بچے کو غذائیت سے بھرپور ایسے کھانے دیں، جن سے ان کی گروتھ پر اچھا اثر پڑے اور ان کا مُٹاپا بھی کنٹرول میں رہے۔ ایسے چند غذائی اجزا کے بارے میں جاننا ضروری ہے، جس سے بچے کو متوازن غذا مل سکے۔

٭صحت کے لیے فولاد ایک ایسا معدن ہے، جو نہ صرف جسم کے سرخ خلیوں کو صحت مند رکھتا ہے، بلکہ خون میں آکسیجن کی فراہمی کاکام بھی انجام دیتا ہے۔ فولاد کی کمی کی وجہ سے اینیما کی بیماری بھی لاحق ہو جاتی ہے، لیکن چھوٹے بچوں میں یہ بیماری بڑوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔ فولاد کو حاصل کرنے کے لیے سرخ گوشت، کلیجی، بیج، سبزیوں وغیرہ کا استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے لیے بچوں کو ایسی سبزیوں کا استعمال کرائیں، جو وٹامن سی سے بھرپو رہوں۔




٭کیلیشم ہماری ہڈیوں کے لیے ایک اہم عنصر ہے۔کیلیشم کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ خوراک میں دودھ اور اس سے تیار شدہ اشیا شامل ہوں، جیسے مکھن، پنیر اور دہی وغیرہ۔ اس کے علاوہ کیلیشم کے حصول کے لیے مالٹے کا رس اور ہرے پتوں والی سبزیاں بھی بچوں کی غذا میں شامل رکھیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے کو روزانہ کیلشیم پر مشتمل غذا ضرور دیں، جیسے دودھ کی ایک پیالی یا پھر ایک پیالی تازہ دہی۔ کیلشم تو ویسے بھی ساری زندگی ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

٭ بچے وٹامن بی کو بہت کم مقدار میں لیتے ہیں۔ خاص طور پر ایسے بچے جو صبح ناشتا نہیں کرتے، حالاں کہ یہ وٹامن بچے کی نشوونما کے لیے بہت اہم ہے۔ وٹامن بی کے حصول کے لیے ڈبل روٹی اور ہرے پتوں والی سبزیوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

٭بچے میٹھا بہت شوق سے کھاتے ہیں، لیکن میٹھی غذائیں مُٹاپے کا سبب بھی بنتی ہیں۔ بسکٹ، کیک، پیسٹری، چاکلیٹ، میھائیاں، کولڈڈرنکس وغیرہ۔ یہ غذائیں اگر کم مقدار میں استعمال کی جائیں تو مناسب ہے، کیوں کہ یہ غذائیں بہت زیادہ کیلوریز پر مشتمل ہوتی ہیں، جنہیں زیادہ کھانے سے مُٹاپے کا اندیشہ ہے۔ جسم کو ان کی بہت زیادہ ضرورت نہیں ہوتی، کیوں کہ اس طرح کی غذاؤں میں معدنیات اور وٹامن زیادہ نہیں ہوتے۔ اس لیے بچوں کو کم مقدار میں شوگر پر مشتمل اشیا دیں اور ہمیشہ میٹھی اشیا بچوں کو کھانے کے بعد دیں، اس سے یہ ہوگا کہ پھر وہ زیادہ مقدار میں نہیں لیں گے اور مٹاپے کا شکار نہیں ہوں گے۔

مندرجہ بالا غذائی اجزا صحت کے لیے بہت اہم اور ضروری ہیں۔ ان کا استعمال بچوں اور بڑوں کے لیے ضروری ہے۔ اس لیے انہیں روزمرہ کی خوراک میں شامل رکھیں۔ خاص طور پر بچوں کی غذا پر توجہ دیں اور انہیں ایسی غذا دیں، جو غذایت سے بھرپور ہو اور ذائقے دار بھی۔ بچے لذیذ غذا کو ہی پسند کرتے ہیں، انہیں روز بدل بدل کر غذا کھانے کو دیں، تاکہ وہ رغبت کے ساتھ کھائیں اور صحت مند رہنے کے ساتھ ساتھ مُٹاپے سے بھی دور رہیں۔ بچے صحت مند ہوں گے تو وہ ذہنی طور پر بھی چاق و چوبند رہیں گے۔
Load Next Story