فرانس کی نصف آبادی گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مخالف
ایسے خاکوں کی اشاعت نہیں ہونا چاہیے جن سے مسلمانوں کی دل آزاری یا ان کے جذبات مجروح ہوتے ہوں، عوام کی رائے
فرانس میں کئے گئے حالیہ سروے کے دوران ملک کی نصف آبادی نے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مخالفت کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کرنے والے جریدے پر حملے کے بعد عوامی سروے کیا گیا۔ جس کے مطابق 42 فیصد فرانسیسی شہریوں کا خیال ہے کہ ایسے خاکوں کی اشاعت نہیں ہونی چاہیے، جن سے مسلمانوں کی دل آزاری یا ان کے جذبات مجروح ہوتے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کی حدود متعین کی جانا چاہئیں اور ان حدود کا اطلاق انٹرنیٹ اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بھی ہونا چاہئے۔
سروے کے دوران 68 فیصد عوام نے شام سمیت دیگر ممالک میں دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مل کر عسکری کارروائیوں میں شریک افراد کے فرانس میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ 57 فیصد عوام نے لیبیا، شام اور یمن میں فرانسیسی فوجی مداخلت کی بھی مخالفت کی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کرنے والے جریدے پر حملے کے بعد عوامی سروے کیا گیا۔ جس کے مطابق 42 فیصد فرانسیسی شہریوں کا خیال ہے کہ ایسے خاکوں کی اشاعت نہیں ہونی چاہیے، جن سے مسلمانوں کی دل آزاری یا ان کے جذبات مجروح ہوتے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کی حدود متعین کی جانا چاہئیں اور ان حدود کا اطلاق انٹرنیٹ اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بھی ہونا چاہئے۔
سروے کے دوران 68 فیصد عوام نے شام سمیت دیگر ممالک میں دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مل کر عسکری کارروائیوں میں شریک افراد کے فرانس میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ 57 فیصد عوام نے لیبیا، شام اور یمن میں فرانسیسی فوجی مداخلت کی بھی مخالفت کی۔